پاکستان میں سیاسی کارکنوں کے خلاف جبر کے ہتھکنڈوں کا استعمال قابل مذمت ہے، رہنما اے ڈبلیو پی

May 31, 2023

لیڈز (پ ر) عوامی ورکرز پارٹی پاکستان کے مرکزی صدر ممتاز قانون دان اور جوڈیشل کمیشن کے ممبر اختر حسین ایڈووکیٹ، پارٹی کے برطانیہ کے رہنما محبوب الٰہی بٹ، ذاکر حسین ایڈووکیٹ، پرویز فتح، لالہ محمد یونس، ڈاکٹر افتخار محمود، نذہت عباس، پروفیسر محسن ذوالفقار اور صغیر احمد نے مشترکہ بیان میں کہا ہےکہ ان کی پارٹی قانون کی حکمرانی، آئین اور سویلین بالادستی، جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے اور بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنانے پر یقین رکھتی ہے۔ عوامی ورکرز پارٹی نے پاکستان تحریک انصاف اور اس کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے مخالفین کے خلاف استعمال کئے گئے غیر جمہوری رویوں، عوام دشمن پالیسیوں، موقع پرستی اور فاشسٹ ہتھکنڈوں کی بھی مسلسل مخالفت کی تاہم، ہم سیاسی کارکنوں، ان کے خاندانوں، اور فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات ، جابرانہ اور زبردستی ہتھکنڈوں کی بھی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، ہمارا خیال ہے کہ جس نے بھی کوئی جرم کیا ہے اس کے خلاف متعلقہ قوانین کے تحت عام عدالتوں میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ اے ڈبلیو پی حکمران جماعتوں کی موقع پرستی پر بھی تنقید کرتی ہے جو اقتدار کیلئے فوجی اسٹیبلشمنٹ سے مدد مانگتی اور اس پر انحصار کرتی ہیں اور اپنے ذاتی مفادات اور وفاداریوں کو بدلتی ہیں، یہ جماعتیں محنت کش طبقے اور محنت کش عوام کے بڑھتے ہوئے مسائل کے بارے میں بالکل فکر نہیں کرتیں اور ان کے پاس بڑے معاشی اور سیاسی بحرانوں سے نمٹنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ اپنے مستقبل سے مایوس اور ذہنی انتشار کا شکار نوجوانوں اور محنت کشوں کے پاپو لر بیانیہ سے متاثر ہو کر اسٹیبلشمنٹ اور حکمران طبقے کے خلاف غصے کو ریاست مخالف عمل قرار نہیں دیا جانا چاہئے،اس قسم کی صورتحال میں سفاکانہ ریاستی ردعمل موجودہ زوال پذیری اور افراتفری میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں لائے گا بلکہ نوجوانوں میں سیاست سے بیزاری اور مایوسی پیدا کر سکتا ہے، عوامی ورکرز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ جس نے بھی کوئی جرم کیا ہے اس کے خلاف متعلقہ قوانین کے تحت عام عدالتوں میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے، وقت آگیا ہے کہ حکمران طبقات کی جماعتوں کی موقع پرستی ، اقتدار پر قبضہ کرنے یا اس سے چمٹے رہنے، اپنے ذاتی مفادات اور وفاداریاں بدلنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے مدد مانگ کر اور ان پر انحصار کرنے کی روش کی مذمت اور ا نہیں بے نقاب اور ان کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے، ان جماعتوں کو محنت کش طبقے اور محنت کش لوگوں کے بڑھتے ہوئے معاشی مسائل، بے روزگاری، اور دیگر مسائل سے کوئی سروکار نہیں اور نہ ہی سیاسی و معاشی بحرانوں سے نمٹنے کیلئے کوئی پروگرام ہے۔ عوامی ورکرز پارٹی عدلیہ کی اندرونی چپقلش، محاذ آرائی اور سیاسی معاملات میں دخل اندازی سے اس کی خود مختاری متاثر اور متنازع ہو نے پر بھی تشویش کا اظہار کرتی ہے ۔ اے ڈبلیو پی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سیاسی کارکنوں کے خلاف زیادتیوں، غیر انسانی سلوک ، جبر کے ہتھکنڈوں پر تشویش کا اظہار کرتی ہے اور حالیہ پُرتشدد واقعات میں ملوث افراد کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کی مخالفت کرتی ہے، پارٹی بلا استثنیٰ خواتین سیاسی کارکنوں کے ساتھ تشدد اور بدسلوکی کی اطلاعات پر پریشانی کا اظہار کرتی ہے اور اس وقت زیر حراست تمام خواتین کے قانونی، شہری اور سیاسی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کرتی ہے۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو سیاسی انجینئرنگ سے باز رہنا چاہئے، سیاسی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور پی ٹی آئی کے کارکنوں پر تھرڈ ڈگری ٹارچر بند کرنا چاہئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حفاظتی اداروں کو اپنی آئینی حدود اور قانون کے گوشوں میں کام کرنا چاہئے۔