ریڈ لائن

May 31, 2023

تحریر: بیرسٹر امجد ملک ۔۔۔ راچڈیل
اصول اور حق بات یہی ہے کہ9مئی کو جو ہوا وہ ناقابل برداشت ہے اور نہیں ہونا چاہیے تھاعوام اور فوج کا اعتماد کا رشتہ قائم رہنا چاہیے۔دشمن پر پاک فوج کی ہیبت نفسیاتی برتری ہے اپوزیشن کے سیاستدان کب وہ ریڈ لائن کراس کرگئے اس کامحاسبہ ضروری ہے،ان کو کیوں پتہ نہیں چلا کہ یہ ریڈ لائن ہے، اس کی جان کاری اس سے بھی زیادہ اہم ہے،قانون اپنا راستہ لے، سزا جزا بھی ہو اور سیاسی عمل کے زریعے نظر ثانی پر اجتماعی معافی ہی بہترین راستہ ہے، فوج کو سیاست میں ملوث کرکے کسی ایک جماعت کو دوسری جماعت پر فوقیت دینا اور مصنوعی نشو و نما کرنا سابق چیف کا غلط اقدام تھا تمام سابق ڈائریکٹر جنرلز انٹیلی جنس بھی اس گناہ میں برابرکے شریک ہیں۔اب جب کہ9 مئی ہوچکا،تمام زمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لے کر آئیں اور انصاف ہوتا ہوا نظر آناچاہیے،قانونی عمل کے ساتھ ساتھ سیاسی عمل عوام کے شدید اضطراب میں کمی لا سکتا ہے، حقیقی حزب اختلاف کاکردارہی حکومت کی طرف پیش قدمی ہوتاہے، عمران خان کو اسمبلیاں توڑ کر دھکہ دینے والے نادان دوستوں کی طرف توجہ کرنا چاہیے تھی،ان کو حکومت جانے پر دل کو لگانے کی بجائے شیڈو کابینہ بناکر انتخاب تک صبر کرنا چاہیے تھا اور سیاستدانوں کیساتھ مکالمہ کرنا چاہیے تھا،سیاستدان ہی ان کی کلا س تھی لیکن وہ جلد بازی میں ریٹائرڈ فوجیوں کے گھوڑے پر سوار تھے، سیاست میں بردباری اور برداشت اورمکالمہ سازی کی صلاحیت ہی جمہوریت کی اساس اور یہی میثاق جمہوریت کی اصل روح ہے۔ عمران خان بے صبرے نکلے اور ریٹائرڈ ملازمت کی تلاش میں سرکرداں افسران کے ہاتھوں کھیل گئے اور منفی سیاست کر تے کرتے اتنا آگے چلے گئے کہ ملکی سلامتی کو داؤ پر لگا بیٹھے، ریڈ لائن کراس کی،اب جب کہ وقت جاچکا ہے، سب جان چکے کہ ریڈ لائن پاکستان ہے، عمران خان نہیں، تنقید نگار فوج کے سیاسی کردار پر تنقید کریں، ضرور کریں، فوج کے آر ٹی ایس بٹھانے پر تنقید کریں، فوج کے عدالتی کردار پر تنقید کریں، آپ عدالتوں کی پشت پناہی پر بھٹو اور نوازشریف کو پھانسی گھاٹ پہچانے اور جلا وطن کرنے پر تنقید کریں لیکن آپ کو یہ حق حاصل نہیں کہ آپ شہداء کی بے حرمتی کریں، غازیوں کی تذلیل کریں، دفاعی املاک کو جلائیں، فوجی گاڑیوں پر پتھراؤ کریں، ہم نے یہی سنا اور سیکھا ہے کہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔شہید اپنا آج ہماری قوم کے کل پر قربان کرتا ہے، آپ کچھ اور نہیں کرسکتے تو ان کی قربانی کی قدر کریں، عزت کریں اور یہ باور کروائیں کہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں گئی۔اب لوگ ہول سیل میں تحریک انصاف سے دستبرداری کا اعلان کررہے ہیں باجوہ نے دھرنے بھرے،پھر اقتدارلے کر دیا۔جب عمران خان سے ہاتھ اٹھایا، توسیع تو لے لی لیکن منہ موڑنے کا سوداریٹائرڈ افسران ان کے بیوی بچوں اور حمایتیوں کو نہیں بیچا، ان کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا کہ ان کا مسیحا ایک جوکر نکلا،دھرنے والے کھڑے رہ گئے ماسٹر مائینڈ ڈیل کرکے بھاگ گیا۔حافظ صاحب تو بھل صفائی کررہے ہیں۔ تحریک انصاف کے لیڈران ڈوبتے جہاز سے چھلانگیں مار رہے ہیں۔ نہ نظریہ نہ لیڈر نہ ویژن نہ منصوبہ بندی نہ ٹیم اور نہ ہی تجربہ۔بارہ سال پہلے کہا تھا کہ یہ مسیحا نہیں ایک سیاسی جوکر ہے سابق وزیراعظم نواز شریف نے صحیح کہا تھا کھلاڑی کھیل کھیلے سیاست اسکے بس کا روگ نہیں۔آصف زرداری نے انہیں سیاسی پارٹی سمجھنے اور مولانا فضل الرحمن نے ان سے مکالمہ کرنے سے بھی انکار کیا تھا۔ ان کی باتیں آج حرف بحرف سچ ثابت ہورہی ہیں نواز شریف کو داد دینی چاہیے بردباری سے پرویز مشرف ،قمر باجوہ کا مقابلہ کیا، ایک جینیریشن کے ساتھ نبھائی،اگلی جینیریشن کو آگے لاکرووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا،ایک بھی لیڈر دوران مشقت چھوڑ کر نہیں گیا۔مسلم لیگ ن کی قیادت کو ناحق کئی مہینوں جیل میں رکھا صرف انتقام لینے کے لئے صرف ملک و قوم کی خدمت کرنے کی سزا دی گئی، جیل میں ہراساں کیا گیا لیکن مسلم لیگ ن کی قیادت نے بہادری سے مشکل وقت کا مقابلہ کیا۔ ان بہادر سیاستدانوں کونہیں بھولنا چاہئے، آج مسلم لیگی اپنی جماعت، قائدین پر فخرکریں۔فصلی بٹیرے جہاز کی واپسی کے ساتھ ساتھ اسی رفتار سے واپس جا رہے ہیں۔اب پاکستان سیزن اورسیریس لیڈرشپ کے ہاتھ میں ہے۔ پاکستان ایک سانحے تقسیم اور بغاوت سے بچا ہے۔ آگے بھی اللہ نگہبان ہے۔