وسوسوں کو ذہن سے جھٹک دینا چاہیے

November 24, 2023

تفہیم المسائل

سوال: میری اہلیہ کئی برسوں سے وسوسوں کا شکار ہیں، جس کے سبب وہ گھر کے ہرفرد پر پابندی لگاتی ہیں کہ فلاں چیز کو ہاتھ نہ لگاؤ ، گھر سے باہر جو کپڑے پہن کر گئے گھر آنے کے بعد اُن کپڑوں میں صوفوں پر نہ بیٹھیں ، کوئی مہمان آجائے تو جہاں وہ بیٹھا ہے ،اُس چادر کو دھوئیں، گھر کو پونچھا لگائیں ، وغیرہ۔ اس طرح کے وسوسوں پراعتماد کرنے اور ان باتوں پر عمل کرانے کا شرعی حکم کیاہے ؟ (ایک سائل)

جواب: انگریزی کی ایک ضرب المثل ہے:An idle brain is devil's workshop خالی دماغ شیطان کا کارخانہ ہے۔ عموماً خالی الذہن لوگ وسوسوں اور وہم کا شکار رہتے ہیں ، وسوسے کا علاج یہ ہے کہ فوری طورپر انھیں جھٹک دیاجائے اور صبح و شام مسنون دعاؤں کا اہتمام رکھا جائے، ’’لَا حَولَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ‘‘پڑھا کریں۔

وسوسوں سے بچنے کا علاج کثرت سے ’’ اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ‘‘ کا ورد ہے اور خاص کر سورۃ الفلق اور سورۃ النّاس کی تلاوت کریں ،کیونکہ شیطان سے پناہ کے لیے ان دو سورتوں جیسی کوئی اور چیز نہیں۔سورۃ الفلق اور سورۃ الناس میں شیطان کے شر سے پناہ مانگی گئی ہے اور اللہ سبحانہٗ تعالیٰ کی طرف رجوع ، سچا اور پختہ عزم ہو کہ انسان اپنے دل میں پیدا ہونے والے وسوسے کی طرف توجہ نہیں دے گا۔

آپ کی اہلیہ کا صفائی کے حوالے سے اس قدر حساس ہونا اور چیزوں کو بلا ضرورت دھونا وہم کی علامت ہے ، انھیں یہ باور کرادیں کہ کسی شے کو محض وہم کی بنیاد پر نجس خیال کرلینا درست نہیں ہے اور فقہی اصول ہے: ترجمہ:’’ جو چیز یقین سے ثابت ہوتی ہے وہ صرف یقین ہی سے زائل ہوسکتی ہے،(الاشباہ والنظائر ،ص:63)‘‘۔

جیسے کسی کو اپنے باوضو ہونے کا یقین ہے اور وضو ٹوٹ جانے کا شک ہے تو وہ باوضو ہی ہے، محض شک سے باوضو ہونے کا یقین زائل نہیں ہوسکتا، کنواں پاک ہونے کا یقین ہے اور ناپاک ہونے کا شک ہے تو کنواں پاک ہی قرار دیا جائے گا۔

آپ کی اہلیہ کا خود وہم وتشکیک میں مبتلا رہنا اور ساتھ میں گھر کے دیگر افراد کو بھی مشغول رکھنا ایک لایعنی کام ہے ، نفسیاتی معاملہ ہے ، مومن کو چاہیے لایعنی کاموں کو چھوڑ دے،حدیث پاک میں ہے : ترجمہ:’’ حضرت ابوہریرہ ؓبیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آدمی کے اسلام کی خوبیوں میں سے ایک بے مقصد اورلا یعنی چیزوں کو ترک کرنا ہے ،(سُنن ترمذی: 2317)‘‘۔

غرض ان وسوسوں پر یقین کرنا اور ان کے تحت سوال میں درج اعمال کرنا شرعاً ضروری نہیں ہے ، جتنا ان وسوسوں کو ذہن میں جانشین کریں گے، اتنا ہی ان میں اضافہ ہوتا چلاجائے گا اور آخر کاریہ ایک نفسیاتی بیماری اور کمزوری بن جاتی ہے، ایسے وسوسوں کو ذہن سے جھٹک دیا کریں اور کسی دوسرے کام میں مشغول ہوجایا کریں اور معنی کو ذہن میں رکھتے ہوئے مُعَوِّذتین پڑھا کریں، کسی کے صوفے پر بیٹھنے سے کچھ نہیں ہوتا ، سوائے اس کے کہ کوئی نظر آنے والی نجاست لگی ہوتو اُسے دھولیا کریں ۔(واللہ اعلم بالصواب )