لندن (پی اے) آفکام کی سٹڈی میں انکشاف ہوا ہے کہ بالغوں کے مقابلے میں ٹین ایجرز اور بچوں کے جنریٹیو اے آئی استعمال کرنے کے زیادہ امکانات ہیں ۔ یہ چیز برطانیہ میں آن لائن عادات کے بارے میں ریگولیٹر آف کام کی تازہ ترین تحقیق میں سامنے آئی ہے ۔ ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ کہا کہ اس کی تازہ ترین ریسرچ میں پتہ چلا ہے کہ 13-17سال کی عمر کے پانچ میں سے چار یعنی 79فیصد ٹین ایجرز اب آن لائن جنریٹیو اے آئی (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کا استعمال کرتے ہیں۔ اے آئی ٹولز جس میں چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) چیٹ بوٹس شامل ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کو اب 7-12 سال کی عمر 40فیصد بچے بھی استعمال کرتے ہیں۔ سیکھے ہوئے رویوں کااستعمال کرتے ہوئے جنریٹیو انٹیلی جنس متن یا صاویر یا دیگر میڈیا بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔آف کام کا کہنا ہے کہ ٹین ایجرز اور بچوں کے برعکس صرف 31فیصد بالغ افراد جنریٹیو انٹیلی جنس کو استعمال کرتے ہیں انٹرنیٹ کے 69فیصد صارفین نے کبھی اس ٹیکنالوجی کو استعمال نہیں کیا جبکہ 24فیصد کو اس ٹیکنالوجی کے بارے میں معلوم ہی نہیں کہ یہ کیا شے ہے ۔ اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی کو مطالعہ میں شامل افراد کے ذریعے سب سے زیادہ استعمال ہونے والا جنریٹیو انٹیلی جنس ٹول قرار دیا گیا جن میں 16سال یا اس سے زائد عمر 23فیصد افراد تھے جنہوں نے اس ٹیکنالوجی کو استعمال کیا۔ جب ان سے یہ استفسار کیا گیا کہ وہ یہ ٹیکنالوجی کیوں استعمال کرتے ہیں، تو 16سال اور اس سے زائد عمر کے جواب دہندگان کی اکثریت کا کہنا تھا کہ وہ اسے تفریح کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ ایسے جواب دہندگان کا تناسب 58فیصد تھا ۔ ریگولیٹر آفکام کی اس ریسرچ میں ایک تہائی جواب دہندگان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کام کیلئے اس ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جبکہ ایک چوتھائی یوزرز نے اپنی تعلیم میں مدد کیلئے اسے استعمال کیا ہے ۔ اس کے علاوہ 22 فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس ٹیکنالوجی کو مشورہ لینے کیلئے استعمال کیا ۔ آف کام کے سٹریٹیجی اینڈ ریسرچ کے گروپ ڈائریکٹر وائی چوونگ ٹیہ کا کہنا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھنا جنریشن زیڈ کیلئے دوسری نوعیت کے طور پر آتا ہے اور جنریٹیو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوئی استثنیٰ نہیں ہے۔جبکہ بچے اور ٹین ایجرز اس کو ابتدائی طور پر اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ ہم معمر انٹرنیٹ یوزرز کو کام اور تفریح دونوں کیلئے اس کی صلاحیتوں کو تلاش کرتے ہوئے بھی دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ کچھ لوگ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے بارے میں فکر مند ہیں کہ مستقبل کیلئے اس کا مطلب ہے۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن سیفٹی ریگولیٹر کے طور پر ہم نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے مواقع اور خطرات کو گہرائی سے سمجھنے کیلئے پہلے سے ہی کام کر رہے ہیں تاکہ اینوویشن پروان چڑھ سکے اور کسٹمرز کی سیفٹی بھی محفوظ رہے ۔ ریگولیٹر آفکام کی ریسرچ میں کہا گیا کہ اس نے پتہ لگایا کہ 8 سے 17 سال عمر کے20 فیصد سے زائد افراد کے پاس 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے سوشل میڈیا پروفائل تھے جو ممکنہ طور پر ضرر رساں کونٹینٹ اور میٹریل کا سامنا کرنے کے زیادہ خطرے کو اجاگر کرتے ہیں ۔ ریگولیٹر نے کہا سٹڈی میں یہ بھی سامنے آیا کہ مئی 2023 کے آفکام نمونے کے مہینے کے دوران جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق برطانوی بالغوں میں یوٹیوب نے فیس بک کی جگہ سب سے زیادہ دیکھے جانے والے پلیٹ فارم کے طور پر تبدیل کر دی ہے ۔ ریسرچ میں یہ بھی دکھایا گیا کہ دو تہائی ایڈلٹس نے رپورٹ کیا کہ انہوں نے گزشتہ چار ہفتوں میں ممکنہ آن لائن نقصانات کو دیکھا یا انکا تجربہ کیا ہے۔ ایک تہائی سے زیادہ کاکہنا ہے کہ یہ بات ان کی پرسنل سوشل میڈیا فیڈ پر ظاہر ہوئی تھی جہاں پلیٹ فارم کے الگورتھم کے ذریعے کسٹمرز کیلئے مواد تیار کیا گیا ہے۔