چند ایّام میں قرآنِ کریم کی تکمیل کرکے بقیہ دنوں کی تراویح ترک کرنا

April 05, 2024

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: میں ایک اہم مسئلے اور عام رجحان کی جانب آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں، وہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں یہ رواج چل پڑا ہے کہ رمضان المبارک میں چند دنوں میں کہیں چھ روزہ ، کہیں دس، بارہ ،پندرہ روزہ تراویح کا اہتمام کردیا جاتا ہے، اور لوگ ان چند روزہ تراویح میں قرآن کریم سن لیتے ہیں، اور جب یہ تراویح مکمل ہوجاتی ہے تو اس کے بعد یہ لوگ اپنے آپ کو تراویح سے آزاد سمجھتے ہیں، رمضان کی باقی راتوں میں یہ تراویح اد انہیں کرتے، بعض تو کاروباری لوگ ہوتے ہیں جو کاروبار میں لگ جاتے ہیں، اور بعض لوگ ویسے ہیں نماز پڑھ کر چلے جاتے ہیں۔

کیا یہ رواج اور یہ طریقہ درست ہے؟ ہم نے تو علمائے کرام سے سنا ہے کہ پورے رمضان میں تراویح کی نماز ادا کرنی چاہیے، ان لوگوں کے بارے میں شرعی اعتبار سے آپ کیا فرماتے ہیں؟

جواب:واضح رہے کہ پورے رمضان المبارک میں ہر رات عشاء کی نماز کے بعد بیس رکعات تراویح پڑھنا الگ سنتِ مؤکدہ ہے، اور اس میں پورے قرآنِ مجید کو ختم کرنا الگ سنت ہے، لہٰذا قرآنِ مجید ختم کرنے سے ایک سنت ادا ہوجاتی ہے، ہر رات تراویح کی نماز پڑھنے کی سنت باقی رہ جاتی ہے، اس لیے قرآنِ مجید ختم کرنے کے بعد اپنے آپ کو تراویح سے آزاد سمجھنا درست نہیں ہے، اور ان لوگوں کا یہ فعل آخرت کے اعتبار سے بہت ہی بڑے خسارے کی بات ہے۔مزید تفصیل یہ ہے کہ پورے رمضان المبارک میں تراویح ادا کرنا سنت مؤکدہ ہے، یعنی ہر رات تراویح پڑھنا مستقل سنت ہے۔

چنانچہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے :اگر انیس یا اکیس شب میں قرآن کریم مکمل کرلیاجائے ، تب بھی بقیہ مہینے میں تراویح چھوڑی نہیں جائے گی ، بلکہ باقی راتوں میں ترایح ادا کرنا سنت ہے ...اور ایسے شخص کے لیے باقی راتوں میں تراویح کا ترک کرنا مکروہ ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ قرآن کریم کی تکمیل کے بعد بھی تراویح ادا کرنا سنت مؤکدہ ہے، اور چند دنوں میں قرآن کریم کی تکمیل کرکے باقی راتوں میں تراویح کو ترک کرنا درست نہیں ہے، قیام رمضان کی احادیث میں بڑی فضیلت آئی ہے، ایسے لوگ جو باقی راتوں میں تراویح ادا نہیں کرتے وہ بہت بڑے ثواب سے اپنے آپ کو محروم کررہے ہیں، اس طرز عمل سے ہر مسلمان کو اجتناب کرنا چاہیے۔

البتہ جو لوگ ایک مرتبہ پورا قرآن کریم تراویح میں سنالیں یا سن لیں، پھر ایسے لوگوں کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے لیے سورت تراویح کا اہتمام کرلیں، لیکن ایک بار قرآن کریم کی تکمیل کرکے پھر تراویح کا ترک کرنا کسی صورت درست نہیں ہے، جو حفاظ رمضان المبارک میں چند روزہ تراویح پڑھانے کی سعادت حاصل کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں سامعین کو متوجہ کریں تاکہ وہ پورے رمضان تراویح کا اہتمام کرنے والے بن جائیں۔