’’مردہ بھانجی‘‘ کو تھامے فلسطینی خاتون کی تصویر کیلئے ورلڈ ایوارڈ

April 20, 2024

ایمسٹرڈیم (جنگ نیوز)غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے فوٹوگرافر محمد سالم کی جانب سے جنگ زدہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری سے شہید پانچ سالہ بھانجی کو سینے سے چمٹائے غم سے نڈھال فلسطینی خاتون کی کھینچی گئی تصویر کو 2024کی ورلڈ پریس فوٹو کی بہترین تصویر کے ایوارڈ سے نواز دیا گیا۔یہ تصویر 17اکتوبر کو جنوبی غزہ میں خان یونس کے ناصر ہسپتال میں لی گئی تھی جہاں اہل خانہ فلسطینی اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے اپنے رشتہ داروں کو تلاش کر رہے تھے۔سالم کی اس ایوارڈ یافتہ تصویر میں 36سالہ خاتون اینس ابو معمر کو دیکھا جا سکتا ہے جو ہسپتال کے مردہ خانے میں کفن میں لپٹی اپنی پانچ سالہ بھانجی کو سینے سے چمٹائے شدت غم سے نڈھال ہیں اور زاروقطار رو رہی ہیں۔رائٹرز کے گلوبل ایڈیٹر برائے پکچرز اینڈ ویڈیو رکی راجرز نے کہا کہ محمد سالم کو اپنے ڈبلیو پی پی ایوارڈ کی خبر انتہائی عاجزی کے ساتھ دی گئی کیونکہ یہ کوئی ایسی تصویر نہیں تھی جس پر جشن منایا جاتا۔ایمسٹرڈیم میں منعقد ایک تقریب کے دوران رکی راجرز نے سالم کو ان کے کام کیلئے سراہا کیونکہ ان کے کام کی بدولت اس منظر کو شائع کرکے زیادہ لوگوں پہنچانے میں مدد ملی۔انہوں نے کہا کہ اس ایوارڈ کے ساتھ مجھے امید ہے کہ دنیا انسانیت باالخصوص بچوں پر مرتب ہونے والے جنگ کے اثرات کے حوالے سے زیادہ باشعور ہو جائے گی۔سالانہ ایوارڈز کا اعلان کرتے ہوئے ایمسٹرڈیم میں قائم ورلڈ پریس فوٹو نے کہا کہ تنازعات کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو لاحق خطرات کو پہچاننا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بمباری شروع کیے جانے کے بعد سے اب تک اس جنگ کی کوریج کرنے والے 99 صحافی اور میڈیا ملازمین مارے جا چکے ہیں اور اسرائیلی بمباری میں اب تک تقریباً 34ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔تنظیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر جمانا الزین خوری نے کہا کہ دنیا بھر میں پریس اور دستاویزی فوٹوگرافروں کا کام اکثر زیادہ پرخطر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے سال غزہ میں مرنے والوں کی تعداد نے صحافیوں کی ہلاکتوں کی تعداد کو بلندی ترین سطح پر پہنچا دیا ہے اس لیے ضروری ہے کہ دنیا کو جنگ کے انسانیت سوز اثرات کو دکھانے وہ تکلیف کو محسوس کیا جائے جس سے وہ گزرے ہیں۔39سالہ فلسطینی صحافی 2003 سے رائٹرز کے لیے کام کر رہے ہیں اور انہوں نے 2010 میں بھی ورلڈ پریس فوٹو مقابلے میں ایک ایوارڈ جیتا تھا۔گارجیئن نیوز اینڈ میڈیا میں فوٹو گرافی کی سربراہ اور جیوری کی رکن فیونا شیلڈز نے کہا کہ یہ تصویر انتہائی پراثر ہے۔