برطانیہ میں متمول اور متوسط طبقے کی 45 سال سے کم عمر خواتین میں سگریٹ نوشی کی شرح میں اضافہ

April 21, 2024

لندن (پی اے) ایک اسٹڈی سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ متمول اور متوسط طبقے کی45سال سے کم عمر خواتین میں سگریٹ نوشی کی شرح میں اضافہ ہورہاہے جبکہ انگلینڈ میں ملازمت پیشہ خواتین میں سگریٹ نوشی کی شرح میں کمی ہورہی ہے ،مزید برآں 18سے 45 سال عمر کی خواتین میں گزشتہ ایک عشرے کے دوران ویپنگ کی شرح تین گنا ہوگئی ہے۔یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین نے اکتوبر 2013سے اکتوبر2023کے درمیان 18سال اور اس سے زیادہ عمر کے97,266 افراد جن میں 18سے45تک عمر کی 44,052 خواتین شامل تھیں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی ،جس سے ظاہرہوا کہ ملازمت پیشہ خواتین اور کم آمدنی والے گروپوں سے تعلق رکھنے والی خواتین میں گزشتہ ایک عشرے کے دوران سگریٹ نوشی کی شرح میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے ،جبکہ زیادہ متمول 18سے45تک عمر کی خواتین میں سگریٹ نوشی کی شرح1.7فیصد سے بڑھ کر 14.9فیصد ہوگئی ہے ۔لیکن مردوں کے معاملے میں یہ بات درست نہیں ہے اور گزشتہ ایک عشرے کے دوران ان کی شرح مستحکم رہی ہے ۔کینسر ریسرچ یوکے کے فنڈ سے کی گئی اس ریسرچ کی رپورٹ برٹش میڈیکل کونسل کے جریدے میں شائع کی گئی ہے لندن یونیورسٹی وبائی امراض اور ہیلتھ کیئر انسٹی ٹیوٹ کی ڈاکٹر سارہ جیکسن کا کہناہے کہ یہ بات تشویشناک ہے کہ 45سال سے کم عمر خواتین میں سگریٹ نوشی کا رجحان بڑھ رہاہے جبکہ اسی عمر کے مردوں میں یہ بات نہیں ہے۔انھوں نے کہ اس عمر کی خواتین میں سگریٹ نوشی کی شرح کم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے بچوں کی پیدائش کی صلاحیت میں کمی ہوتی ہے اور دوران حمل پیچیدگیاں پیداہونے کا احتمال رہتاہے جن میں اسقاط حمل بچے کی صحت کی خرابی شامل ہے۔ اسٹڈی سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 18سے45 تک عمر کی جو خواتین سگریٹ نوشی کرتی ہیں ان میں ہاتھ سے بنی ہوئی سگریٹ پینے کا رجحان بڑھ رہاہے ،ریسرچرز کا کہنا ہے کہ اخراجات زندگی کے بحران نے پسماندہ طبقے کی خواتین کی مالی حالت کو زیادہ متاثر کیاہے جس کی وجہ سے ان کی سگریٹ نوشی کی عادت بھی متاثر ہوئی ہے اور وہ ہاتھ سے بنی ہوئی نسبتاً سستی سگریٹ پینے پر مجبور ہوگئی ہیں ۔ان کا یہ بھی کہناہے کہ کورونا کے وبا کے دوران صنفی عدم مساوات میں اضافہ ہواہے کیونکہ اس وبا کے دوران ملازمت سے محروم ہونے والوں میں خواتین کی شرح زیادہ تھی ،جبکہ کورونا کی وبا سے ملازمتوں کے وہ شعبے بھی زیادہ متاثر ہوئے جن سے خواتین وابستہ تھیں، اور تنخواہوں کی شرح کو منجمد کرنے کی وجہ سے جو پیشے متاثر ہوئے ان میں تدریس کے علاوہ نرسنگ کا شعبہ شامل ہے۔اس مالی دبائو کی وجہ سے شاید خواتین میں سگریٹ نوشی کی شرح میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ تاہم متمول طبقے کی خواتین میں سگریٹ نوشی کی شرح میں اضافے کا سبب معلوم نہیں ہوسکا۔ریسرچ ٹیم کا کہناہے کہ اس بات کی بھی ریسرچ کرنے کی ضرورت ہے کہ متمول طبقے کی خواتین میں سگریٹ نوش خواتین کی شرح میں اضافے کا سبب نئی خواتین کا سگریٹ نوشی شروع کرنا ہے یا پہلے سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کا دوبارہ سگریٹ نوشی شروع کرنا ہے۔رائل فزیشینز کالج کی ایک رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ نوجوانوں کی ویپنگ پر پابندی عاید کی جائے ،اسٹڈی میں کہاگیاہے کہ سوشل میڈیا پر ای سگریٹ کی تشہیر پر پابندی عاید کی جائے اور ای سگریٹ نوجوانوں کیلئے مہنگی کردی جائے اور ویپ کو کم پرکشش بنانے کیلئے سادی پیکنگ میں پیش کی جائے۔ گزشتہ روز ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم رشی سوناک کی اس تجویز کی حمایت کی کہ 2009 کے بعد پیداہونے والوں پر سگریٹ خریدنے پر پابندی عاید کردی جائے جبکہ ٹوری پارٹی کے بعض ارکان پارلیمنٹ نے اس تجویز کی مخالفت کی تمباکو اور ویپس کا بل 67 کے مقابلے میں 383 ووٹ سے منظور کرلیاگیا۔ہیلتھ اور سوشل کیئر ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کا کہناہے کہ ہیلتھ ایڈوائس واضح ہے کہ کسی کو سگریٹ نوشی شروع نہیں کرنی چاہئے