لندن (پی اے) مئی کے دوران برطانوی معیشت نے توقع سے زیادہ تیزی 0.4فیصد کی شرح سے ترقی کی۔ اس ترقی میں ریٹیلرز اور تعمیراتی صنعت کا کردار نمایاں تھا۔ قومی شماریات دفتر کے مطابق اپریل میں موسم کی وجہ سے دکاندار وں کے کاروبار بھی متاثر ہوئے اور تعمیراتی کاموں میں بھی سست روی رہی لیکن اس کے بعد صفر سے ترقی کرتے ہوئے معیشت نے 0.4 فیصد کی شرح تک ترقی کی۔ قومی شماریات دفتر (او این ایس) کے مطابق مئی میں پورے سال کے مقابلے میں تعمیراتی شعبے نے سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کی۔ قومی شماریات دفتر کا کہنا ہے کہ حالیہ الیکشن میں برطانیہ کی معیشت کو ترقی دینے کے طریقہ کار موضوع بحث رہے۔ قومی شماریات دفتر کی لز مک کینوئون کا کہنا ہے کہ اپریل کے مقابلے میں مئی کا مہینہ بہت سے ریٹیلرز اور ہول سیلرز کیلئے ایک اچھا مہینہ ثابت ہوا اور دونوں نے اپریل کے مقابلے میں تیزی سے ترقی کی۔ سروسز سیکٹر میں مئی کے دوران ترقی کی شرح 0.3 فیصد رہی جبکہ تعمیراتی شعبے میں ترقی کی شرح 1.9 فیصد رہی۔ لیبر پارٹی کی نئی حکومت نے ترقی کی شرح مزید بہتر بنانے کیلئے رواں ہفتے کئی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ چانسلر راکیل ریوز نے کہا ہے کہ مکانوں کی تعمیر کا ہدف دوبارہ مقرر کیا جائے گا، پلاننگ کی پابندیوں کو اوورہال کیا جائے گا اور انگلینڈ کے ساحلوں پر دخانی فارمز پر پابندی ختم کردی جائے گی۔انفرااسٹرکچراو ر گرین انڈسٹری میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کیلئے نئے نیشنل ویلتھ فنڈ کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ ماہرین معاشیات نے اقتصادی سرگرمیوں کو کسی ایک ماہ کے دوران بڑھانے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کوششیں موسم سے متاثر ہوسکتی ہیں۔ اعدادوشمار کے مئی تک کے 3 ماہ کے دوران جی ڈی پی میں اس سے پہلے کے 3 ماہ کے مقابلے میں 0.9 فیصد کا اضافہ ہوا۔ جی ڈی پی میں یہ گزشتہ 2 سال کے مقابلے میں تیز ترین اضافہ تھا۔ قومی شماریات دفتر کا کہنا ہے کہ اس اضافے میں سروس سیکٹر کا کردار نمایاں تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ توقع سے زیادہ شرح سے معاشی اضافے سے بینک آف انگلینڈ کی جانب سے سود کی شرح کم کئے جانے کے امکانات کم ہوجائیں گے، اس بات کی امید کی جارہی ہے کہ بینک اگست میں اپنے اجلاس کے دوران اس وقت ملک میں رائج گزشتہ 16 سال میں سب سے زیادہ شرح سود 5.25 فیصد میں کمی کا اعلان کرے گا۔ بینک نے سودکی شرح میں افراط زر، جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہورہا تھا، پر کنٹرول کرنے کیلئے اضافہ کیا تھا لیکن افراط زرکی شرح بینک کے اپنے ہدف سے بھی 2 فیصد کم ہوچکی ہے لیکن اس کے باوجود سود کی شرح کا تعین کرنے والے ارکان میں سے 2 نے رواں ہفتے کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ افراط زر کا دبائو اب بھی موجود ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ سود کی شرح میں کمی کیلئے ابھی ستمبر تک انتظار کرنا ہوگا۔