ایک نظم ماں کے لیے

May 08, 2020

فاطمہ حسن

پہلی بار میں کب تکیے پر سر رکھ کر سوئی تھی

ان کے بدن کو ڈھونڈا تھا

اور روئی تھی

دو ہاتھوں نے بھینچ لیا تھا

گرم آغوش کی راحت میں

کیسی گہری نیند مجھے تب آئی تھی

کب دور ہوئی تھی پہلی بار

اپنے پیروں پر چل کر

بستر سے الگ پھر گھر سے الگ

اک لمبے سفر پر نکلی تھی

دھیرے دھیرے دور ہوئی کب

نرم بدن کی گرمی سے

اس میٹھی نیند کی راحت سے

اب سوچتی ہوں

اور روتی ہوں