پاکستان، منزل بہ منزل!

August 15, 2020

اس بار وطن عزیز پاکستان کا یوم آزادی اگرچہ ایسے حالات میں منایا گیا جب عالمی وبا کو رونا کے سبب یوم آزادی پریڈ سمیت کئی اہم تقاریب منعقد نہ ہوسکیں تاہم پاکستانی عوام نے اپنے گھروں سمیت ہر قابل ذکر مقام پر قومی پر چم لہرا کر ،بالخصوص بچوں نے اپنے رخساروں پر قومی پرچم کی شبیہہ بناکر ااور اپنے لباس میں قومی پرچم کے رنگوں کا اہتمام کرکے وطن عزیز سے اپنی بھرپور محبت کا اظہار کیا۔ ہمارے نوجوانوں نے کشمیری پرچم اور کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی حمایت پر مبنی اسٹیکر آویزاں کرکے دنیا کو پیغام دیا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کے دل ان 80لاکھ کشمیری بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں جو 8لاکھ بھارتی فوجیوں کے ظالمانہ محاصرے میں رہتے ہوئے بھی اپنے حق آزادی کی صدائیں بلند کر رہے ہیں۔ چند مہینوں میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کےاجلاس کا چار بار انعقاد اور یو این جنرل اسمبلی کے صدر ولکان بوزکر کا دورہ پاکستان اس حقیقت کا اظہار ہے کہ کشمیر برٹش انڈیا کی تقسیم کے نامکمل ایجنڈے کا وہ اہم حصہ ہے جس سے روگردانی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی ہی نہیں انسانی اقدار کی پامالی بھی ہے۔بھارتی صحافی کلدیپ نائر کے بائونڈری کمیشن کے چیئرمین ریڈ کلف سے انٹرویو سمیت کئی مورخین کی تحریریں ثابت کررہی ہیں کہ تقسیم ہند کا فارمولا نظرانداز کرکے کشمیر سمیت کئی علاقے آل انڈیا کانگریس اور انگریز حکمرانوں کی ملی بھگت سے بھارت کے حوالے کئے گئے۔ علاوہ ازیں بھارت نے حیدر آباد دکن جیسی متمول مسلم ریاستوں پر بھی بندوق کے زور پر قبضہ کر لیا۔ جہاں تک نئی دہلی کے حکمرانوں کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں 1947ءسے جاری بھارتی مظالم ، 5اگست 2019ء کو کئے گئے اقدامات اور آئینی ترمیمات کے ذریعے بھارتی مسلمانوں کی بڑی تعداد کو بے وطن قرار دینے کے ہتھکنڈوں کا تعلق ہے ، یہ بات کئی بھارتی سیاستدانوں کے بیانات اور مورخین کی تحریروں سے عیاں ہے کہ قائداعظم کی نظریں بہت دور تک دیکھ رہی تھیں اور 1947ء میں پاکستان کے نام سے الگ ملک معرض وجود میں نہ آتا تو خدا جانے برصغیر کے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر کیا کیا قیامتیں ڈھائی جاچکی ہوتیں۔ کانگریسی رہنما مسلمانان ہند کو ایسے آئینی تحفظات دینے پر رضامند نہ تھے کہ انہیں اکثریت کے بوجھ تلے دبنے سےبچایاجاسکے۔بعدازاں جب قائداعظم کی قیادت میں مسلمانوں کے علیحدہ وطن کا خواب حقیقت بن کر سامنے آیا تو مسلح انتہا پسند تنظیموں کے ذریعے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔ یہی نہیں ایک مفروضہ معاہدے کے نام پر کشمیری عوام کو غلام بنانے کے لئے بھارتی فوج ریاست میں بھیجی گئی جس کا ایک حصہ مسلح عوامی جدوجہد کے نتیجے میں آزاد کشمیر بن گیا اور بھارتی فوج کو ہتھیار ڈالنے کی خفت سے بچانے کے لئے بھارتی وزیراعظم جواہر لعل نہرو کو سلامتی کونسل میں جاکر جنگ بندی کی درخواست کے ساتھ یہ یقین دہانی کرانا پڑی کہ اقوام متحدہ کی زیرنگرانی منعقدہ ریفرنڈم میں کشمیری عوام پاکستان یا بھارت میں سے جس ملک کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کریں گے اس فیصلے کو تسلیم کیا جائے گا مگر بھارتی رہنمائوں نے اپنی عہد شکنی کی روایت برقرار رکھی اور آج تک کشمیریوں کو ان کے استصواب رائے کے حق سے محروم رکھے ہوئے ہیں بلکہ 5 اگست کے بعد تو اس نے مقبوضہ کشمیر کو عملاً دنیا کا سب سے بڑا زندان بنا رکھا ہے۔ پاکستان کا وجود مٹانے کی کوششوں کا سلسلہ بھی تاحال جاری ہےجو بفضل خدا قائم ہے اور مختلف میدانوں میں ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ دوسری طرف کشمیری عوام نے اپنی جدوجہد سے وہ تاریخ لکھی ہے جس میں آزادی کی منزل ان کا مقدر ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے یوم آزادی کے موقع پر خصوصی پیغام میں ملک کو درپیش چیلنجوں کے حوالے سے درست نشاندہی کی کہ قوم قائداعظم کے سنہری اصولوں اتحاد، ایمان اور تنظیم پر کاربند رہی تو انشاء اللہ کامیابی کی منزلیں سر کرتی رہے گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998