امریکا اور چین کے درمیان پابندیوں کی جنگ شدت اختیار کرگئی

July 26, 2021

واشنگٹن ؍ بیجنگ( نیوز ڈیسک) امریکا اور چین کے درمیان پابندیوں کی جنگ ایک بار پھر شدت اختیار کرگئی۔ اس سے قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں پابندیوں کے تبادلے کے مناظر دیکھنے میں آئے تھے، تاہم نئی امریکی انتظامیہ بھی سابقہ روش پر لوٹ آئی ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق امریکامیں 9افراد پر بیجنگ کا جاسوس ہونے کے الزام میں فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔ امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ملزمان امریکامیں مقیم افراد کی نگرانی کررہے تھے۔ یہی نہیں بلکہ ملزمان نے انہیں ہراساں کرنے کے لیے مہم چلائی اور انہیں چین لوٹ جانے کے لیے مجبور کیا۔ محکمہ انصاف کے مطابق یہ اقدام چین کے بیرون ممالک مقیم شہریوں کو ملک واپس لانے کے لیے شروع کیے گئے ’آپریشن فاکس ہنٹ‘ کا حصہ ہے۔ نیویارک کے اٹارنی جیکولن کاسولس نے بتایا کہ جن 9افراد پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے، ان میں 50 سالہ تو لاین، 46 سالہ زے ینگیانگ اور ہو جی اور 65 سالہ لی منجن بھی شامل ہیں۔ ان تمام افراد کا تعلق چین سے ہے۔ 34 سالہ ژو فینگ بھی چینی شہری ہے جو نیویارک شہر کے علاقے کوئینز میں رہایش پزیرہے۔ ملزمان چینی حکام کی ہدایات کے تحت کام کر رہے تھے اور امریکا میں مقیم 2افراد کو چین بھیجنے کے لیے کوششیں کر رہے تھے۔ دوسری جانب چین نے ہانگ کانگ میں چینی حکام پر امریکی پابندیوں کے جواب میں سابق وزیرتجارت ولبرراس سمیت کئی اہم عہدے داروں اور اداروں پرپابندیاں عائد کردیں،جن میںامریکاچین اکنامک اینڈ سیکورٹی ریویو کمیشن کی سربراہ کیرولین بارتھولومیو، کانگریس میں چینی عملے سے متعلق انتظامی کمیشن کے سابق سربراہ جوناتھن اسٹرائیوز، نیشنل ڈیموکریٹک انسٹیٹیوٹ کے دویون کم، انٹرنیشنل ریپبلکن انسٹیٹیوٹ کے نائب سربراہ ایڈم کنگ، چین سے متعلق ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر صوفی رچرڈسن شاملہیں۔چین نے یہ اقدام امریکی نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمین کے دورہ چین سے چند روز قبل کیا ہے۔ چین نے امریکا کے جن دیگر اداروں کو بلیک لسٹ کیا ہے،ان میں نیشنل ڈیموکریٹک انسٹی ٹیوٹ برائے بین الاقوامی تعلقات، انٹرنیشنل ری پبلکن انسٹی ٹیوٹ، ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) اور واشنگٹن میں قائم ہانگ کانگ ڈیموکریسی کونسل شامل ہیں۔