اسلام آباد (اے پی پی، جنگ نیوز، مانیٹرنگ نیوز)تمام مکاتب فکر کے علماء اور مشائخ نے سری لنکن ہائی کمشنر سے تعزیت کےدوران یک زبان ہوکر سیالکوٹ واقعے کو انتہائی قابل مذمت قرار دیا اورکہا کہ واقعہ قرآن و سنت، آئین و قانون، جمہوریت اور پیغام پاکستان کی صریح خلاف ورزی ہے
ذمہ دار سخت ترین سزا کے مستحق ہیں،اسلام میں تشدد اور انتہا پسندی کی کوئی جگہ نہیں،بغیر ثبوت توہین مذہب کا الزام لگانا غیر شرعی ،ماورائے عدالت قتل کا یہ ایک بھیانک اور خوفناک واقعہ ،عاقبت نا اندیش عناصر کا اقدام ملک و قوم، اسلام اور مسلمانوں کی سبکی کا باعث بنا، مفتی تقی عثمانی کا کہناتھاکہ اندوہناک واقعے سے پورا ملک ہل گیا،حامد سعید کاظمی کاکہناتھاکہ ہم سب غمگین ہیں، پروفیسر ساجد میر نے کہاکہ واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے، علامہ عارف واحدی نےکہاکہ شدت پسندی اسلام اورپاکستان سے دشمنی کا نام ہے، ڈاکٹر قبلہ ایاز، قاری حنیف جالندھری، عبدالخبیر آزاد، حافظ طاہر اشرفی، صاحبزادہ ابوالخیر، علامہ امین شہیدی، صاحبزادہ حامد رضا ودیگر نے جمعہ ’’یوم مذمت‘‘ منانے اور اعتدال پسندی کو فروغ دینے پر اتفاق بھی کیا، سری لنکن ہائی کمشنر نے کہاکہ پاکستانی ردعمل سے مطمئن ہوں،دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب نہیں ہونگے۔
منگل کو وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی امور اور پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کے ہمراہ تمام مکاتب فکر کے علما و مشائخ کے وفد نے سری لنکن ہائی کمیشن کا دورہ کیا اور ہائی کمشنر سے سانحہ سیالکوٹ پر دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
اس موقع پر سری لنکن ہائی کمیشن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےحافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان سانحہ سیالکوٹ کے حوالے سے انصاف کے تمام تقاضے پورے کرے گا، ہم متاثرہ خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور متاثرہ خاندان کے ضمن میں جو ممکن ہو سکا ہم وہ کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث عناصر اپنے انجام کو پہنچیں گے، تمام علما کرام نے عدلیہ سے اپیل کی کہ اس حوالے سے تیز تر سماعت کی جائے تاکہ مجرمان جلد سے جلداپنے انجام کو پہنچیں۔
مولانا تقی عثمانی نے کہا کہ سیالکوٹ میں پیش آنے والے سانحہ کی تمام مکاتب فکر نے مذمت کی ہے، ہمیں اس واقعہ پر انتہائی افسوس ہے اور ہم سری لنکا کے ساتھ اس واقعہ پر ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، سری لنکن ہائی کمشنر سے ملاقات کر کے ان سے افسوس کا اظہار کیا ہے، ہمارے سری لنکن عوام کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں، سری لنکا کے عوام کے غم میں برابر شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سری لنکن ہائی کمشنر کو یقین دلاتے ہیں کہ اس واقعہ میں ملوث عناصر کو کڑی سزا دی جائے گی،اندوہناک واقعے سے پورا ملک ہل گیا۔
صاحبزادہ حامد سعید کاظمی نے کہا کہ ہم سب غمگین ہیں،اس واقعے کی ہر کسی نے مذمت کی ، ہماری سری لنکن ہائی کمیشن آمد کا مقصد بھی سری لنکا کے ہائی کمشنر سے اظہار ہمدردی کرنا ہے، اس طرح کے واقعات ہمارے تعلقات میں دوریاں نہیں پیدا کر سکتے۔
پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ ہم سیالکوٹ میں پیش آنے والے واقعہ پر یہاں تعزیت اور ہمدردی کے اظہار کے لیے آئے ہیں، واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے ۔ علامہ عارف واحدی نے کہا کہ یہاں تمام مکاتب فکر کے علما پاکستان کی نمائندگی کرنے کے لیے آئے ہیں، سری لنکا کے بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، اس طرح کے واقعات سے اسلام اور پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ سری لنکا کے ہائی کمشنر موہن وجے نے کہا کہ پورے پاکستان سے علما سری لنکن ہائی کمشنر آئے ہیں، ان تمام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، سیالکوٹ میں پیش آنے والا واقعہ اندوہناک ہے، اس طرح کا واقعہ پاکستان سمیت پوری دنیا میں کہیں نہیں ہونا چاہیے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث عناصر کو جلد سے جلد گرفتار کر کے کڑی سزائیں دی جائیں،پاکستان بھر سے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ہمیں فون کر کے بھی افسوس کا اظہار کر رہے ہیں اور ہمدردی کے پیغامات بھیج رہے ہیں،پاکستان اور سری لنکا کے تعلقات دونوں ممالک کی آزاد ی سے ہی چلے آ رہے ہیں اور یہ تعلقات بہت اچھی سطح پر ہیں، پاکستان نے ہر مشکل گھڑی میں سری لنکا کی مدد کی ہے، اس واقعہ سے دونوں ممالک کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ بعدازاں مشترکہ اعلامیہ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے پڑھ کر سنایا
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہم سری لنکن سفارت خانے میں 3 دسمبر کے اندوہناک واقعہ پر اظہار تعزیعت اور اظہار یکجہتی کرنے آئے ہیں، سیالکوٹ کا حالیہ سانحہ ایک المیہ ہے، جس کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں غم و غصہ پھیل گیا ہے،ہجوم کی صورت میں بے رحمانہ انداز میں ایک انسان کو مارا پیٹا گیا اور بالآخر موت کے گھاٹ اتار کر اس کی لاش جلائی گئی
ماورائے عدالت قتل کا یہ ایک بھیانک اور خوفناک واقعہ ہے، بغیر ثبوت کے توہین مذہب کا الزام لگانا غیر شرعی ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ پوری صورتحال قرآن و سنت، آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان اور ملک میں رائج جرم و سزا کے قوانین کے سراسر خلاف ہے
ان کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین سمیت پاکستان بھر کے مستند علما نے بھرپور طریقے سے اس کی مذمت کی ہے، عاقبت نا اندیش عناصر کا یہ اقدام ملک و قوم، اسلام اور مسلمانوں کی سبکی کا باعث بناہے۔ علاوہ ازیں پیغام پاکستان کی قومی دستاویز جس میں ایسے ہر قسم کے مسلح اقدام کی نفی کی گئی، یہ اقدام اس سے سرسر انحراف ہے۔ پیغام پاکستان کو پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علما کرام اور مدارس بورڈز کی تائید حاصل ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ان شر پسند افراد کے خلاف رائج ملکی قوانین کے مطابق سخت سے سخت قانونی اقدامات کئے جائیں، اس تکلیف دہ واقعہ میں امید کی ایک کرن یہ تھی کہ نوجوان ملک عدنان نے اپنی جان کی پروا کئے بغیر قتل ہونے والے بے گناہ شخص کو بچانے کی بھرپور کوشش کی، اس نوجوان کا یہ اقدام قابل تحسین بھی ہے اور قابل تقلید بھی۔
وزیر اعظم پاکستان نے اس نوجوان کی حوصلہ افزائی کے لیے تمغہ شجاعت دینے کا اعلان کر کے ایک بہت مستحسن اقدام کیا ہے۔
آج کا نمائندہ اجتماع قرار دیتا ہے کہ اسلام میں تشدد اور انتہا پسندی کی کوئی جگہ نہیںلہٰذا علما کرام اعتدال پسندی کو فروغ دیں، انتہا پسندی کو روکنے کے لیے معاشرے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں تاکہ ملک پاکستان امن اور آشتی کا گہوارہ بن جائے،جمعہ ’’یوم مذمت‘‘ ہو گا۔
اس موقع پر پیر نقیب الرحمن، پیر علی رضا بخاری، پیر حبیب الحق، سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی، صاحبزادہ حسان حسیب الرحمن، پیر حبیب عرفانی، مفتی عبدالرحیم، قاری حنیف جالندھری، چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد، مولانا طیب طاہری، مولانا زاہد الراشدی، مولانا انوار الحق، علامہ امین شہیدی، علامہ عارف واحدی، سینیٹر پروفیسر ساجد میر، مولانا یوسف کشمیری، مولانا محمد سلفی بھی موجود تھے۔