ہیلی فیکس(نمائندہ جنگ) کوہ مری اور گلیات کے سانحہ میں شہداء کے دلخراش اور دردناک دلوں کو ہلا دینے والے واقعہ پر اظہار تعزیت و افسوس کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی برطانیہ کے مذہبی اُمور کے صدر علامہ قاری محمد عباس اور بھٹو شہید ایوارڈ کمیٹی برطانیہ کے چیف آرگنائزر و صدر پاکستان پیپلز پارٹی بریڈفورڈ آصف نسیم راٹھور نے سانحہ مری کے متاثرین اور شہداء کے خاندان ، ورثا و لواحقین کے ساتھ اس المناک اور ہولناک واقعہ پر دکھ درد اور غم میں برابر کے شریک ہونے اور ان سے تعزیت و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرنے والے صاحب اقتدار لوگوں کو چیخ و پکار کرتے ہوئے مدد کیلئے آوازیں دیتے رہے اور بے حس حکومتی انتظامیہ کو مدد کیلئے ٹیلی فون کر کے پکارتے رہے، کوئی انسانیت کا ہمدرد و غمگسار فریاد اور مدد کو نہ پہنچا 18 گھنٹے سے زائد خون کو منجمد کر دینے والی سخت سرد برفانی ماحول میں انتظار کے بعد 25 معصوم افراد بلبلاتے بچوں سمیت بے بسی کے عالم میں پورے خاندان ابدی قیام گاہ کی طرف روانہ ہو گئے، گرم دفاتر میں عیش و عشرت اور آرام و آسائش میں مزے لینے والے کچھ ظاہری مدد کیلئے جانے والے انتظامیہ کے اہل کار پہنچنے پر مدد کرنے کی بجائے برف میں سیلفیاں بناتے رہے بے حسی اور سفاکی کی انتہا ہو گئی ، اس دکھ اور درد کا سامنا کرنے والے ورثا ان کی ہیجانی کیفیت اور پریشانی کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا اور اس ناقابل فراموش سانحہ مری کے شہداء کے اہل و عیال و خاندان والے بھی حقیقتاً زندگی اور موت کی کشمکش میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ورثاء اپنے شہداء کی درد بھری زندگی سے مایوس لوگوں کی دلوں کوچیر دینے والی آہ و بکا وہ جو مرنے سے پہلے کی آوازیں کبھی بھی بھلا نہیں پائیں گے، ستم بالائے غم ہے ڈھونڈنے درماں کہاں جائے مری ہوٹلوں کے مالکان اس مشکل ترین گھڑی میں سیاحوں سے ڈبل کرائے وصول کر رہے ہیں۔سیاحوں کی اموات برفباری سے نہیں بلکہ حکومت اور انتظامیہ کی سنگدلی نااہلی اور بد انتظامی کی بنا پر رونما ہوئی ہیں جو کہ انسانیت کے ساتھ بدترین مذاق کے مترادف ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ سیاحتی مقامات پر جانے والی عوام کو سہولیات فراہم کریں نہ کہ اس دلخراش سانحہ کا سارا ملبہ سیاحوں پر ڈال دیں ، اور مزید کہا کہ یہ اموات برفباری سے نہیں بلکہ حکومت کی کاہلی اور لاپروائی کا نتیجہ ہیں۔حکومت کو مورد الزام اس لیئے ٹھہراتے ہیں کیونکہ حکومت سیاحت سے پیسہ کمانے کو اپنی کامیابی قرار دیتی ہے پھر اب مشکل وقت میں اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے سیاحوں پر برفباری دیکھنے کا الزام کیوں دھرا جا رہا ہے ،حقیقت تو یہ ہے کہ سیاحوں کی رہنمائی کرنے ، حادثات سے بچنے کیلئے اور حکومت عوام کے مسائل کو حل کرنے اور ملکی معاملات کو چلانے میں بالکل ناکام ہو چکی ہے، مری اور گلیات میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کے باعث بدترین ٹریفک جام میں پھنس کر گاڑیوں میں ہونے والی اموات پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ رہنماؤں نے اپنے بیان میں کہا کہ مری اور گلیات میں ٹریفک میں پھنسی گاڑیوں میں شہریوں کی اموات انتظامی نااہلی اور مجرمانہ غفلت ہے، حکومت کی انتظامی خستہ حالی اور بے دردی کا عالم ہےکہ ٹریفک انتظامات کرنے کے قابل بھی نہیں ہے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ جب شہری پھنسے ہوئے ہیں تو انتظامیہ کی طرف سے انہیں محفوظ مقامات تک پہنچانے کی کوشش کیوں نہ کی گئی؟ حکومت ایک ہزار گاڑیوں کے انتظام کی بھی صلاحیت نہیں رکھتی تو اسے اقتدار میں رہنے کا کیا حق ہے؟ اگرسیاح اتنی بڑی تعداد میں مری جا رہے تھے اور موسمی حالات بھی ٹھیک نہیں تھے تو حکومت کو کیوں پتہ نہ چلا؟ انتظامیہ کہاں سوئی ہوئی تھی؟ کنٹرول کرنے کیلئے پیشگی انتظامات کیوں نہ کیے گئے؟ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جو حکومت رش میں پھنسے معصوم شہریوں کو نہیں بچا سکتی وہ مہنگائی کی دلدل سے عوام کو کیسے نکال سکتی ہے؟ جو حکومت ایک ہزار گاڑیوں کا مسئلہ حل نہیں کر سکتی وہ ملک کے بڑے مسائل سے کیونکر نمٹ سکتی ہے؟ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ عمران نیازی میں تو اخلاقی جرات بھی نہیں ہے، کم ازکم اس سنگین مجرمانہ غفلت کے ذمہ دار وزیر اور ماتحت عملے کوفی الفور برخاست کیا جائے، سوچنے کی بات ہے کہ اتنے سارے لوگوں کے قتل ناحق کے ذمہ دار کون ہیں ؟ سیاحت میں اضافے کا حکومتی پروپیگنڈہ سفاکی اور سنگ دلی کی انتہا ہے، مغرب کی مثالیں دینے والوں نے تو مشرقی روایات کی بھی نہ پاسداری کی ہے اور نہ لاج رکھی ہے۔