• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی سی آر ٹیسٹ، پرائیویٹ اسپتالوں اور لیبارٹریز کی چاندی ہوگئی

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) کورونا وبا کے دوران ٹیسٹ کے نام پر نجی اسپتالوں اور لیبارٹریز کی لوٹ مار جاری ہے، پرائیویٹ اسپتالوں اور لیبارٹریز کی چاندی ہوگئی، 1200 روپے کے خرچ پر ہونے والے کورونا ٹیسٹ کی ساڑھے 6 ہزار قیمت وصول کی جا رہی ہے انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ 

ملک میں کورونا کی پانچویں لہر کے بعد ماسک اور سینیٹائزر سمیت وبا کے دوران مہنگی ہونے والی تقریباً ہر چیز کی قیمت اب مستحکم ہوگئی ہے لیکن کووڈ ٹیسٹ کے نام پر منافع خوری جاری ہے، ذرائع کے مطابق کورونا ٹیسٹ پر اب اصل لاگت 1200 رہ گئی ہے مگر ٹیسٹ اب بھی ساڑھے 6 ہزار روپے کا کیا جارہا ہے۔ 

ملک کے تمام بڑے شہروں میں لیبارٹریز کورونا کے ٹیسٹ سے روزانہ ایک کروڑ روپے تک کی کمائی کر رہی ہیں جبکہ سرکاری اسپتال اور حکومت یہ ٹیسٹ مفت کر رہی ہیں۔ نجی اسپتالوں اور لیبارٹریز کی اس لوٹ مار پر ملک بھر میں انتظامیہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے ، پاکستان میں کورونا پی سی آر ٹیسٹ پر آنے والی لاگت کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ 

پیتھالوجسٹ ڈاکٹر ذیشان انصاری کے مطابق چائنیز کٹ کے ساتھ کورونا کا پی سی آرٹیسٹ 1200 سے 1300 میں ہوجاتا ہے، ترکی اوریورپین کٹس کے ساتھ کورونا پی سی آر ٹیسٹ پر 2 ہزار تک لاگت آتی ہے۔ 

ماہرین نے انکشاف کیا کہ فلاحی ادارہ الخدمت کورونا کا پی سی آرٹیسٹ 3000 میں کر رہا ہے اور بچت بھی ہورہی ہے جب کہ نجی ادارے کورونا کاٹیسٹ 4 ہزار سے 7 ہزار روپے تک میں کر رہے ہیں۔ 

ڈاکٹر ذیشان انصاری کا کہنا ہےکہ پاکستان میں کورونا پی سی آر ٹیسٹ کا سارا سامان باہر سے آتا ہے، میڈیکل امپورٹ مافیا نےکورونا پی سی آرکٹس اور سامان کی درآمد پر اربوں کمائے، کورونا پی سی آر کٹس مقامی طور پر تیار ہونی چاہیے، صوبائی ہیلتھ کیئر کمیشن اور این سی او سی کو اس پر کردار ادا کرنا چاہیے۔ 

ماہرین نے مزید کہا کہ سرکاری اداروں کی استعداد بڑھا کرپرائیوٹ اداروں کی قیمتیں بھی کم کی جاسکتی ہیں ، بھارت میں پی سی آر ٹیسٹ کٹس اور دیگر سامان مقامی طور پر تیار ہوتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید