• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

چار ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز، رمیز راجہ نے گیند بھارت کے کورٹ میں دال دی

رمیز راجا جب سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین بنے ہیں وہ اپنے فیصلوں اور وژن کی وجہ سے ماضی کے سربراہوں سے منفرد نظر آتے ہیں، وہ بڑے پڑھے لکھے کرکٹر اور اعلی پائے کے مبصر بھی ہیں۔ ماضی کے مقابلے میں ان کی انتظامی صلاحیتیں اس بار اس لئے کھل کر سامنے آئیں کیوں کہ وہ چیئرمین بن کر ڈرئیوانگ سیٹ پر ہیں۔

وہ جب سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین بنے ہیں ان کے اقدامات اور بیانات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ پاکستان کی کرکٹ کو بین الاقوامی سطح پر بلند مقام پر دیکھنے کے لیے غیر معمولی طور پر سنجیدہ ہیں۔ حال ہی میں رمیز راجا کی ایک تجویز کو عالمی میڈیا میں شہ سرخیوں میں جگہ ملی۔رمیز راجا آئی سی سی کے آئندہ اجلاس میں چار ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز کی تجویز پیش کرنے والے ہیں، جس میں پاکستان، بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیمیں شامل ہوں اور یہ سیریز سالانہ بنیاد پر کرائی جائے۔

رمیز راجا کو اس چار ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں سب سے پُرکشش بات پاکستان اور بھارت کی موجودگی نظر آتی ہے۔ ایسے وقت میں جب کہ ایک دہائی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ سیریز نہیں ہوئی ہے۔ دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات دو طرفہ کرکٹ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، شائقین صرف آئی سی سی کے ایونٹس میں ان دونوں ٹیموں کو مد مقابل ہوتا دیکھنے پر مجبور ہیں۔ 

اس تجویز کو کچھ لوگ دیوانے کا خواب سمجھ رہے۔چار ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز کی اس تجویز میں سب سے حیران کن پہلو بھی یہی ہے کہ یہ سیریز کس طرح ممکن ہو گی؟ لیکن دھن کے پکے رمیز راجا کا کہنا ہے کہ ایشیز کی دو روایتی ٹیموں کے علاوہ روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے ہونے سے یہ سیریز شائقین کی غیر معمولی دلچسپی حاصل کرے گی۔ ان کا خیال ہے کہ ٹی ٹوئنٹی کی دو طرفہ سیریز کے مقابلے میں تین چار ملکوں کے درمیان ہونے والی سیریز زیادہ دلچسپ ثابت ہوسکتی ہے۔

یہ تجویز اس لئے اہم ہے کیوں کہ بھارت،آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیمیں بگ تھری ہیں اگر یہ تجویز کچھ رد و بدل کے ساتھ قابل عمل ہوگئی تو اس سے پاکستان کرکٹ کو بڑا فائدہ ہوگا۔ ایسی کوئی بھی تجویز جس میں پاکستان بھارت کرکٹ کا ذکر ہو، ہمیشہ سے سب کی توجہ کا مرکز بن جا تی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں رہنے والے کرکٹ شائقین ان دونوں ملکوں کی کرکٹ دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال حالیہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان اوربھارت میچ ہے جسے دنیا بھر میں لوگوں کی ریکارڈ تعداد نے دیکھا۔

پاکستان نے بھارت کو دس وکٹ سے ہراکر تاریخ تبدیل کردی۔ اب بھارت پاکستان سے بدلا لینے کے لئے بے چین ہے۔ رمیز وہ پہلے شخص نہیں ہیں جو چار ٹیموں کی شرکت کے ساتھ ایونٹ کی تجویز کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔دسمبر 2019 میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر ساروگنگولی نے بھی چار ٹیموں کے ایک ایونٹ کا آئیڈیا پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے بھارت کے ساتھ انگلینڈ اور آسٹریلیا کا نام لیا تھا لیکن چوتھی ٹیم کا نام شامل نہیں تھا۔ وہ کرکٹ کے ہیوی ویٹ ممالک کے ساتھ ایک سپر سیریز کا انعقاد 2021 سے کرنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پہلا ایونٹ بھارت میں ہو۔

بھارت کو2023میں پچاس اوورز کے ورلڈ کپ کی میزبانی کرنا ہے اس سے چند ماہ قبل پاکستان کو ایشیا کپ کرانا ہے۔ اگر دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی محاذ پر برف پگھل گئی تو کرکٹ کے راستے از خود کھل جائیں گے۔رمیز راجا نے گیند بھارت کے کورٹ میں ڈال دی ہے اگر یہ تجویز کچھ رد وبدل کے ساتھ منظور ہوگئی تو رمیز راجا کا نام کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ایڈمنسٹریٹرز میں ہوگا۔

اس وقت یہ تجویز مشکل دکھا دے رہی ہے لیکن ناممکن نہیں ہے کیوں کہ ماضی میں دونوں ملکوں کے سیاسی روابط کی بحالی میں کرکٹ نے برج کا کردار ادا کیا ہے اس لئے رمیز راجا کی کرکٹ ڈپلومیسی انہیں بلندیوں پر پہنچا سکتی ہے۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید