• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غیر متعدی امراض قبل از وقت اموات کا باعث،کورونا سے زیادہ خطرناک

پشاور (خصوصی نامہ نگار) غیر متعدی امراض (این سی ڈیز) دنیا بھر میں قبل از وقت اموات کا باعث ہیں جو کورونا سے زیادہ خطرناک ہے،این سی ڈیزکا بوجھ سماجی اور اقتصادی ترقی کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے، دل،موٹاپا،ذیابیطس،کینسر سمیت دیگر مہلک امراض سے پاکستان میں روزانہ 2200 سے زائد ا موات ہوتی ہیں، ان امراض کی ایک بڑی وجہ بننے والے عوامل تمباکواورمیٹھے مشروبات کی کھپت کوکم کرناہوگاجس کا موثر حل ٹیکس میں اضافہ ہے۔یہ باتیں ماہرین امراض دل نے پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیر اہتمام دل اوراین سی ڈیز میں شامل مہلک امراض پرآگہی سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ سیمینار کی صدارت پناہ کے جنرل سیکرٹری وڈائریکٹرآپریشن ثناء اللہ گھمن نے کی،پناہ کے صدرمیجرجنرل (ر) مسعود الرحمن کیانی،وائس چانسلر ہیلتھ سروسزاکیڈیمی اسلام آباد ڈاکٹرشہزاد علی خان، ایسوسی ایٹ پروفیسرآف نیوٹریشن خیبرمیڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر خالد اقبال،کنسلٹنٹ فوڈپالیسی پروگرام منورحسین نے خطاب کیا۔ نیورسٹی آف ایگری کلچرپشاور، ہیومن نیوٹریشن ڈیپارٹمنٹ،اے ایس آئی انٹی نارکاٹیکس فورس پشاور، فوڈ اتھارٹی خیبر پختونخوا ، ڈاکٹرعائشہ ثناءاور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ ثناء اللہ گھمن نےکہا کہ بروقت اقدامات اٹھاکر دل،موٹاپا،کینسر،ذیابیطس سمیت دیگرمہلک امراض سے محفوظ بچا جاسکتا ہے،کوروناسے روزانہ 100سے زائد اموات ہوتی ہیں،لیکن این سی ڈیز سے روزانہ 2200سے زائد اموات ہوتی ہیں،عوام نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنی ترجیحات بدلیں،قدرتی غذاؤں کی جگہ مصنوعی اجزاء سے بنی غذاؤں نے لے لی،جن کی وجہ سے این سی ڈیزمیں تیزی سے اضافہ ہوا،ان امراض کی ایک بڑی وجہ تمباکونوشی اورمیٹھے مشروبات کامتواتراستعمال ہےجن کی بروقت روک تھام نہایت ضروری ہے،دنیابھر کے محققین کاکہناہے کہ اگرکسی چیز کی کھپت کوکم کرناہو،تواس پرٹیکس میں اضافہ کیاجائے، حکومت کوسوچناہوگاکہ لوگوں کی جان کس طرح بچانی ہے، ٹیکس ایک موثر ذریعہ ہے،ٹیکس میں اضافہ کرکے بیماریاں کم ہوں گی، اربوں روپے کاریونیوحاصل ہوگااور معاشی بحران میں کمی آئے گی۔ میجرجنرل (ر) مسعود الرحمن کیانی اوروائس چانسلر ہیلتھ سروسزاکیڈیمی اسلام آباد ڈاکٹرشہزاد علی خان نے کہاکہ غیر متعدی امراض جیسے دل، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس،موٹاپا، سانس کی دائمی بیماری اور کینسرکے مریضوں کوکورونا کا خطرہ زیادہ ہوتا ہےان بیماریوں کی وجہ بننے والے عوامل کی فوری روک تھام کی جائے، بنیادی حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل درآمدکیاجائے،وبائی امراض صحت کے نظام کو متاثرکرتے ہیں،کوروناتیزی سے پھیل رہاہے،حکومت تمباکو نوشی اورمیٹھے مشروبات کی کھپت کوکم کرنے کے لئے ان پرٹیکس بڑھائےاس سے کورونا کاخطرہ بھی کم ہوگا۔ کنسلٹنٹ فوڈپالیسی پروگرام گاہی منورحسین اورایسوسی ایٹ پروفیسرآف نیوٹریشن،خیبرمیڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹرخالد اقبال نے کہاکہ این سی ڈیز دنیا بھر میں بیماری اور قبل از وقت اموات کا باعث بنتے ہیں،این سی ڈیزکا بوجھ سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے،ملک میں این سی ڈیز کا بوجھ بڑھ رہا ہے،پاکستان کے مختلف شعبوں میں کوئی جامع اور مربوط پالیسیاں نہیں ہیں جو بیماریوں کی روک تھام اور اس سے منسلک خطرے والے عوامل میں کردار ادا کر سکیں۔ دنیا نے آگاہی اور ایسی پالیسیوں کی تشکیل میں نمایاں پیش رفت کی ہے جس میں تمباکو کنٹرول، میٹھے مشروبات پر ٹیکس، زیادہ نمک اورچکنائی والی غذاؤں کے لئے انتباہی علامات، اور دیگر متعلقہ پالیسیاں شامل ہیں۔ ڈائبیٹک فٹ انٹرنیشنل کے صدر ڈاکٹر زاہد میاں نے بتایاکہ پاکستان میں ذیابیطس کی وجہ سے ایک ماہ کے اندرکورونا کی بانسبت زیادہ انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔
پشاور سے مزید