کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان سپر لیگ کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوااس کا کریڈٹ پی سی بی کی انتظامی ٹیم کے سربراہ سلمان نصیر کو جاتا ہے جنہوں نے کئی ہفتوں کی محنت کے بعد ایسا نظام وضع کیا کہ کراچی کے میچ کے بعد اب ٹورنامنٹ لاہور میں مکمل ہوگا ، کراچی کی ٹیم اپنے پانچوں میچ ہار چکی ہے، یہ بھی حقیقت ہے کہ کورونا ا یس او پیز کی وجہ سے بچوں پر گراونڈ میں آنے پر پابندی تھی اس لئے فیملیز نے گراونڈ میں آنے سے گریز کیا۔عالمی وباء میں پی سی بی کی بھی کچھ مجبوریاں تھیں ۔کراچی میں اچھے میچ ہوئے جن پر سلمان نصیر اور ان کی ٹیم کو کریڈٹ نہ دینا زیادتی ہوگی۔
پی ایس ایل کے ابتدائی چھ سال ٹورنامنٹ فروری کے پہلے ہفتے میں شروع ہواتھااس بار آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کو ونڈو دینے کے لئے ٹورنامنٹ ایک ماہ قبل شروع کرایا گیا۔ ملک میں جاری دہشت گردی کے واقعات کے بعد دورے کے حوالے سے خدشات تھے لیکن کرکٹ آسٹریلیا نے دورہ پاکستان کی باضابطہ تصدیق کر دی ہے ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ آسٹریلیا کرکٹ ٹیم 1998کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کرے گی۔
پاکستان کے دورے کی منظوری کرکٹ آسٹریلیا کی بورڈ میٹنگ میں دی گئی ۔ چیف ایگزیکٹیو نک ہاکلے کا کہنا ہے کہ پی سی بی اور دونوں ممالک کی حکومتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ دورے کو یقینی بنایا گیا ۔آسٹریلیا کی ٹیم 24 برسوں میں پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کرے گی ۔یہ ایک تاریخی لمحہ ہے ، یہ دورہ کھیل کی ترقی اور اس کی مضبوطی کے لئے اہم ہے۔ کرکٹ آسٹریلیا نے خدشات کا خاتمہ کرتے ہوئےاعلان کیا ہے کہ آسٹریلوی ٹیم1994کے بعد اس ماہ کی 27تاریخ کوپاکستان کا دورہ شروع کرے گی۔
پی سی بی دورے کے نئے شیڈول کا اعلان کیا ہے۔دورہ اب کراچی کے بجائے پنڈی سے شروع ہوگا اور پنڈی ہی میں ختم ہوگا۔ آسٹریلوی ٹیم 4سے 8 مارچ تک راولپنڈی میں پہلا ٹیسٹ میچ کھیل کر دورہ پاکستان کا آغاز کرے گی جبکہ سیریز میں شامل چاروں وائٹ بال میچز بھی لاہور کی بجائے اب راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔
مہمان ٹیم 5 مارچ کو راولپنڈی میں آخری ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ کھیلنے کے بعد وطن واپس روانہ ہوجائے گی۔سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ 12 سے 16 مارچ تک کراچی اور تیسرا ٹیسٹ میچ 21 سے 25 مارچ تک لاہور میں کھیلا جائے گا۔ ان میچز کے مقامات میں تبدیلی یوم پاکستان کی ریہرسل اور لاجسٹک وسائل کو پیش نظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔ آسٹریلیا کی ٹیم پاکستان آنے والی ہے اسی دوران آسٹریلیا میں بگ بیش کھیلنے والے پاکستانی فاسٹ بولر محمد حسنین پر آسٹریلیا میں اعتراض کیا گیا اور ان پر پابندی لگادی گئی۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر میں متنازع بولنگ ایکشن کا معاملہ آسٹریلیا ہی میں کیوں اٹھایا جاتا ہے۔ فاسٹ بولر محمد حسنین کا بولنگ ایکشن آئی سی سی کے قواعد و ضوابط کے منافی قرار دیا گیا ،انہیں بین الاقوامی کرکٹ میں بولنگ کی اجازت نہیں ہوگی۔ محمد حسنین کوئی نئے بولر نہیں وہ پاکستان کے لئےآٹھ ون ڈے انٹرنیشنل اور 18 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں مجموعی طور پر 29 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔
پاکستان سپر لیگ کے علاوہ کیریبین لیگ بھی کھیل چکے ہیں، بگ بیش میں جب انہوں نے تباہ کن بولنگ کی تو ان کے ایکشن پر اعتراض آگیا ۔حالانکہ وقار یونس، انضمام الحق ،معین خان اور سرفراز احمد جیسے کرکٹرز کہتے ہیں کہ ہمیں ان کے ایکشن میں کوئی خرابی دکھائی نہیں دیتی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ اسے کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے تفصیلی رپورٹ موصول ہوئی جس میں بتایا گیا ہے کہ محمد حسنین کا بولنگ ایکشن آئی سی سی کے بولنگ ایکشن سے متعلق قوانین کے منافی اور غیر قانونی ہے۔
محمد حسنین کی وہ گیندیں جو گڈ لینتھ، فل لینتھ اور باؤنسر ہوتی ہیں ان میں ان کے بازو کا خم 15 ڈگری سے بڑھ جاتا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کا دعوی ہے کہ بولنگ ٹیسٹ کے دوران ان کی گیارہ میں سے دس گیندیں غیر قانونی ہیں۔محمد حسنین پہلے پاکستانی بولرز نہیں ہیں جن کا بولنگ ایکشن رپورٹ ہوا ہو۔ ان سے قبل شعیب اختر، شبیر احمد، شعیب ملک، شاہد آفریدی، محمد حفیظ، سعید اجمل اور ریاض آفریدی کے بولنگ ایکشن رپورٹ ہو چکے ہیں۔ ان میں شعیب اختر کو سب سے زیادہ شہرت ملی تھی۔
ان کے بولنگ ایکشن کا معاملہ خود پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کے بازو کے غیر معمولی خم کی بنیاد پر آئی سی سی میں اٹھایا تھا جس پر ان کا بولنگ ایکشن کلیئر کر دیا گیا، بالکل اسی طرح جیسے سری لنکن آف سپنر مرلی دھرن کا معاملہ رہا تھا لیکن بعد میں آئی سی سی نے میڈیکل بنیاد پر بولنگ ایکشن کے بارے میں اپنی نرم پالیسی ترک کر دی تھی۔ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے21سالہ محمد حسنین کے بولنگ ایکشن پر اعتراض اس وقت سامنے آیا تھا جب وہ بگ بیش میں سڈنی تھنڈر کی طرف سے سڈنی سکسرز کے خلاف میچ کھیل رہے تھے جس میں امپائرز نے ان کے بولنگ ایکشن کے مشکوک ہونے کے بارے میں رپورٹ دی تھی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس میچ میں حسنین کی تیز گیند کو کھیلنے کے بعد سڈنی سکسرز کے بیٹسمین موئسس ہنرکس نے حسنین کو مخاطب کرتے ہوئے طنزیہ کہا تھا ’نائس تھرو میٹ‘۔ ان کا یہ جملہ ا سٹمپ مائیک کے ذریعے سب نے سنا تھا جس کے بعد حسنین کا بولنگ ایکشن رپورٹ ہو گیا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اگر ہنرکس وہ جملہ نہ کہتے تو شاید یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔
محمد حسنین کے ساتھ یہ معاملہ ایسے وقت ہوا جب انہیں پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنا تھی ، کوئی بھی بولر بولنگ ایکشن رپورٹ ہونے کے باوجود ڈومیسٹک کرکٹ کھیل سکتا ہے لہٰذا حسنین پی ایس ایل میں کوئٹہ کی طرف سے تین میچز کھیلے تھے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف میچ میں وہ نہیں کھیلے حالانکہ ان کا نام کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم شیٹ میں آٹھویں نمبر پر ٹائپ ہوا تھا جسے کاٹ کر ان کی جگہ سہیل تنویر کا نام قلم سے لکھا گیا جس کے بعد یہ قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں کہ یہ تبدیلی اسی وجہ سے آئی ہے کہ محمد حسنین بائیو مکینک ٹیسٹ میں کلیئر نہیں ہوئے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کی ٹیکنیکل کمیٹی کی سفارش پر محمد حسنین پی ایس ایل میں مزید حصہ نہیں لے سکیں گے۔ ان کے بولنگ ایکشن کو درست کرنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ ایک بولنگ کنسلنٹ مقرر کرے گا جس کے بعد انہیں دوبارہ بائیو مکینک ٹیسٹ دینا ہوگا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے یقین ظاہر کیا ہے کہ محمد حسنین ایک اہم بولر ہیں جو 145 کی رفتار سے تسلسل کے ساتھ بولنگ کرتے ہیں لہٰذا پاکستان کرکٹ بورڈ چاہتا ہے کہ ان کا بولنگ ایکشن دوبارہ قواعد و ضوابط کے مطابق ہو اور وہ میدان میں واپس آئیں۔ لیکن پاکستان کے لئے تین سال انٹر نیشنل کرکٹ کھیلنے کے بعد آسٹریلیا میں ایکشن رپورٹ ہونا حیران کن ہے اور دنیا بھر کے امپائروں اور میچ ریفریز کی اہلیت پرسوال بھی اٹھاتا ہے۔