پشاور(کرائم رپورٹر) پشاور میں راہزنی، ڈکیتی ، نقب زنی اور گاڑی،موٹر سائیکل چھیننے میں ملوث 12 گینگز بے نقاب کردیئے گئے جبکہ مختلف جرائم میں ملوث 638ملزمان کو گرفتار کرکے انکے قبضے سے ہزاروں کی تعداد میں اسلحہ وسینکڑوں کلوگرام منشیات بھی برآمد کرلئے گئے ، ایس ایس پی آپریشنز پشاور ہارون رشید نے پولیس لائن میں دیگر پولیس افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ نئی حکمت عملی کے تحت ماہ جنوری میں ضلع بھر میں 253 انفارمیشن بیسڈ سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز کئے گئے، مختلف جرائم میں گرفتار 638ملزمان میں 157 اشتہاری بھی شامل ہیں، ڈکیتی، راہزنی اور موٹر سائیکل چھیننے میں ملوث 33 ملزمان سے 22 موٹر سائیکل اور 8عدد گاڑیاں جبکہ راہزنوں سے 36 موبائل فونز برآمدکئے گئے۔ گرفتار ڈکیت گروہ سے 25 لاکھ 72 ہزار نقدی کے علاوہ مختلف کارروائیوں کے دوران 51کلاشنکوف، 68 رائفل، 37 شارٹ گن اور 8 عدد کالا کوف، 715 پستول کی برآمدگی کی گئی ۔انہوں نے بتایا کہ منشیات میں ملوث 1000سے زائد گرفتارملزمان سے 38 کلو گرام آئس ،48 کلو سے زائد ہیروئن، 111 کلو افیون اور 548 کلوچرس برآمدکی گئی جبکہ 400سے زائد منشیات کی لت میں مبتلا افراد کو منشیات بحالی مراکز میں داخل کرایا گیا۔ایک سوال کے جواب میں ایس ایس پی ہارون رشید نے کہا کہ بلاامتیاز تمام جرائم کی فری اینڈ فیئر رجسٹریشن کی جارہی ہے،حال ہی میں ایک جانور کے ہلاکت کی بھی ایف آئی آر درج کی گئی۔ پشاورکی آبادی تقریبا50لاکھ تک پہنچ چکی ہے لہذا مختلف واقعات رونما ہوتے رہیں گے تاہم پولیس انہیں ٹریس کرکے ملزمان کوکیفرکردار تک پہنچائے گی ۔ انقلاب میں جلی ہوئی نعش برآمدگی سے متعلق انہوں نے کہا کہ پوسٹمارٹم رپورٹ کے بعد معلوم ہوسکے گا کہ نعش مرد یا خاتون کی تھی،اس حوالے سے جلد پیش رفت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پیرکے روز کینال روڈ پر قتل کیس میں مقتول اورگاڑی میں موجود افراد سے رقم نہیں چھینی گئی لہذا یہ قبل ازوقت ہوگا کہ یہ رہزنی کی واردات تھی۔ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا کہ اسلحہ نمائش کی کسی کو اجازت نہیں دی جائیگی ، جرائم پر قابو پانے کیلئے پولیس اہلکاروں کو جدید خطوط پر تربیت دی جارہی ہے تاکہ ان کی کارکردگی بہتر ہو۔پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پشاور میںپچھلے 5سال کے دوران مختلف جرائم میں ملوث جرائم پیشہ افراد کا ڈیٹا جمع کرلیا گیاہے جبکہ بی آرٹی میں چوری کے وارداتوں کی روک تھام کیلئے بھی زو کارڈز کو شناختی کارڈز کیساتھ لنک کرنے کا اقدام زیرغور ہے۔ پولیس حکام کے مطابق پشاور کے ہاٹ سپاٹ ایریاز کی نشاندہی کے بعد ان علاقوں میں پہلے ہی کارروائیاں کی جارہی ہیں، اس دوران ایسے لوگوں کا ڈیٹا بھی جمع کیاجارہا ہے جو جرائم میں ملوث ہیں، پچھلے 5سال کے دوران مختلف جرائم میں ملوث افراد کا ڈیٹا نکال لیا گیا ہے اور دیکھا جارہاہے کہ یہ افراد کن جرائم میں ملوث ہیں کیونکہ جیلوں سے نکلنے کے بعد کئی افراد دوبارہ جرائم میں ملوث ہوجاتے ہیں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے ساتھ مل جاتے ہیں ۔اسی طرح بی آرٹی میں مسافروں سے چوری کرنے کے واقعات کے پیش نظر ٹرانس پشاور کے حکام سے پولیس افسران نے ملاقات کی اور ایک میکنزم کے تحت زو کارڈز کو شناختی کارڈز سے منسلک کرنیکی منصوبہ بندی بھی زیرغور ہے ،پولیس حکام نے بتایا کہ بی آرٹی میں روزانہ ڈھائی سے 3لاکھ افراد سفر کرتے ہیں۔