• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الطاف حسین کو رہا کرنے کے جیوری کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں ،پراسیکیوشن سروس

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) برطانیہ کی کرائون کورٹ پراسیکیوشن سروس نے کہا ہے کہ وہ کنگسٹن کرائون کورٹ کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو دہشت کیلئے اکسانے کے 2 الزامات میں بری کئے جانے کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ سی پی ایس کے ایک ترجمان نے جنگ اور جیو کا بتایا کہ الطاف حسین کو کرائون پراسیکیوٹرز کے کوڈ کے تحت چارج کرنے کا فیصلہ کرنا اور ان کے خلاف دہشت گردی پر اکسانے کے الزامات کی برطانیہ اور پاکستان میں انکوائری کسی دوسرے دائرہ اختیار سے شہادتیں حاصل کرنا اور شہادتوں کا ماہرانہ تجزیہ بہت ہی پیچیدہ کام تھا اورپولیس نے جامع تفتیش کے بعد الطاف حسین کو چارج کرنے کافیصلہ کیا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ یہ فیصلہ کرنا CPSکا کام نہیں کہ کوئی فرد جرم کا مرتکب ہوا ہے یا نہیں، اس کاکام اس بات کا منصفانہ اور غیرجانبدارانہ تجزیہ کرنا ہوتا ہے کہ لگائے گئے چارجز جیوری کے سامنے پیش کرنا مناسب ہے یا نہیں، ہم جیوری کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ منگل کی شام 12 رکنی جیوری نے کرائون بخلاف الطاف حسین کے مقدمے میں اکثریتی فیصلے کے تحت الطاف حسین کو دہشت گردی ایکٹ 2006 کی دفعہ 1(2) کے تحت دہشت گردی پر اکسانے کے 2 الزامات سے بری کردیا تھا اور مسز جسٹس مے نے الطاف حسین سے کہہ دیا تھا کہ جیوری کی جانب سے انھیں سزا نہ دینے کے فیصلے کے بعد اب آپ ایک آزاد انسان ہیں۔ الطاف حسین کے خلاف مقدمہ 22 اگست کی ان کی برطانیہ کے وقت کے مطابق صبح اور سہ پہر کو کی جانے والی 2 تقریریوں کی بنیاد پرقائم کیا گیا تھا، جس میں انھیں کراچی کے اجتماع سے ان کے خطاب میں بعض لوگوں یا تمام لوگوں کے خیال میں انھوں نے لوگوں کو براہ راست یا بالواسطہ دہشت گردی کی تیاری کرنے یا دہشت گردی کرنے پر اکسایا تھا۔ الطاف حسین کو بے قصور قرار دیئے جانے پر عدالت میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے، جب فیصلے کا اعلان کیا گیا تو الطاف حسین کے کم وبیش 20 حامیوں نے خوشی کا اظہار کیا۔ انھوں نے الطاف حسین کے بازو تھپتپائے اور ان کے بوسے لئے جبکہ الطاف حسین بے یقینی اور خوشی کے مارے اپنے آنسوئوں پر قابو نہیں رکھ سکے۔ عدالت کے باہر الطاف حسین نے تقریر کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عدالتوں کو یہ نوٹ کرلینا چاہئے کہ یہ ٹرائل صرف ججوں یا پراسیکیوشن کی طرف سے نہیں تھا بلکہ جیوری کے ارکان کی طرف سے بھی تھا، جن کو میں نے زندگی میں کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ان لوگوں کی شہادت کے طورپر پیش کی جانے والی تمام باتیں سنیں اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے، اب پاکستان کے میڈیا ریگولیٹر کو یا دوسرا جو کوئی بھی ہو، اسے میری تقریروں پر سے پابندی ختم کردینی چاہئے۔ الطاف حسین کے وکلا نے کہا کہ یہ الطاف حسین کیلئے ایک طویل عمل تھا اور انگلش جیوری نے انھیں بری کیا ہے، انصاف ہوگیا۔ مقدمے کی 2 ہفتے تک سماعت کے دوران جیوری کے ارکان کو پراسیکیوشن کی جانب سے گھنٹو ں پر محیط ویڈیو اور آڈیو دکھائی گئیں، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ الطاف حسین کی لندن سے کراچی میں کی جانے والی2 تقریریں دہشت گردی پر اکسانے کے مترادف تھیں۔  پراسیکیوشن نے اپنے پیش کردہ مقدمے کی سپورٹ میں 2 گواہ بھی پیش کئے، ان میں ایک پولیس افسر ڈی سی انڈر ووڈ تھے جو تفتیش کےحوالے سے شواہد جمع کرنے کیلئے کراچی بھی گئے تھے اور دوسری ماہر گواہ ڈاکٹر نکولا خان تھیں، جنھوں نے ایم کیو ایم اور الطاف حسین کے عروج کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کی۔ الطاف حسین کی 22 اگست 2016 کی دونوں تقریروں کا انگریزی ترجمہ پیش کیا گیا تھا، جو انھوں نے کراچی پریس کلب کے سامنے ایم کیو ایم کے رہنمائوں عامر خان، فاروق ستار، رابطہ کمیٹی کے ارکان، ایم کیوایم کے سیکٹر رہنمائوں اور ایم کیو ایم کے رہنمائوں اور بھوک ہڑتالی کیمپ میں موجود اپنے حامیوں کے سامنے کی تھیں۔ سی پی ایس نے جیوری کو زبانی اور ویڈیو تقریروں کے ذریعے بتایا کہ الطاف حسین نے کراچی میں اپنے حامیوں کو رینجرز سندھ کے ہیڈکوارٹرز پر ہلہ بول کر اس وقت کے رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بلال اکبر کو باہر نکالنے کی ہدایت کی تھی۔ شواہد میں یہ بھی شامل تھا کہ الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے ورکرز کو جیو، اے آر وائی اور سما کے دفاتر جا کر ان کی نشریات بند کرانے کی ہدایت کی تھی۔قانونی حکمت عملی کے تحت الطاف حسین کے وکلا نے انھیں گواہ کے طورپر پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ پراسیکیوٹر کو ان سے سوال جواب کرنے کا موقع نہ ملے۔ الطاف حسین کے وکلا نے جیوری سے کہا تھا کہ مقدمے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستانی قانون کو مدنظر رکھیں جبکہ سی پی ایس نے جیوری سے کہا تھا کہ وہ مقدمے کا فیصلہ انگلینڈ اور ویلز کے قانون کے مطابق کریں۔ جج نے بھی جیوری کو واضح ہدایت کی تھی کہ وہ انگلینڈ اور ویلز کے قانون کے مطابق مقدمےکا فیصلہ کریں۔

یورپ سے سے مزید