لندن (پی اے) ایم آئی فائیو کے ڈائریکٹر جنرل نے مطالبہ کیا ہے کہ جارح ملکوں سے نمٹنے کیلئے برطانیہ کے فرسودہ قوانین پر نظر ثانی کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے برطانیہ کی جارح اقوام سے نمٹنے کی صلاحیت کمتر ہوتی ہے۔ انہوں نے جاسوسی قوانین پر نظرثانی کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی اقدار اور سسٹم کے تحفظ کیلئے انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ روس اور چین وزیراعظم کے قریبی مشیروں تک رسائی کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایم آئی فائیو کے ڈائریکٹر جنرل کین میک کولم نے کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ اسے سرد جنگ ٹو کی طرح فریم نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی اقدار، ہمارے سسٹم اور ہمارے جمہوری طرز زندگی کے فوائد کیلئے اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے، جن کو ہم اور ہمارے اتحادی بہت عزیز رکھتے ہیں۔ ڈیلی میل کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ برطانیہ کا آفیشل سیکرٹ ایکٹ بہت پرانا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ملک کو درپیش خطرات کے خلاف اپنا ایک ہاتھ اپنی پیٹھ پر رکھ کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ جس منسلک اور مربوط دنیا میں ہم اب رہ رہے ہیں، اس میں ریاستی رازوں کی چوری سے نمٹنے کیلئے ہمارے قوانین موجودہ حالات میں ناکافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم جو کچھ صورت حال دیکھ رہے ہیں اس سے نمٹنے کیلئے ہمارے پاس ناکافی اختیارات ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل ایم آئی فائیو نے کہا کہ ریاستی دھمکیوں پر ہم برطانیہ کو زیادہ مستحکم بنانے کیلئے ہر چیز کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم بہت سے معاملات میں ہمارے پاس صورت حال سے نمٹنے کیلئے اختیارات ناکافی ہیں اور ہمیں کرمنل کورٹس میں پراسیکیوشنز کا اختیار نہیں ہے۔ مثال کے طور پر فی الوقت غیرملکی طاقت کا خفیہ ایجنٹ ہونا کوئی کرمنل آفنس نہیں ہے۔ حکومت آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں اصلاحات کے پلانز کا خاکہ تیار کر چکی ہے، پلانز میں لفظ دشمن کو غیرملکی قوت کے ساتھ تبدیل کر دیا گیا ہے جبکہ جاسوسی کے کیسز کو جرم قرار دیا گیا ہے، چاہے وہ شخص برطانوی ہی کیوں نہ ہو۔ وزیراعظم بورس جانسن نے ایک بل متعارف کروانے کا وعدہ کیا ہے، جس میں غیرملکی حکومتوں کیلئے کام کرنے والے کسی بھی شخص کے برطانیہ میں اپنی موجودگی کو رجسٹر نہ کروانے کو کرمنل آفنس قرار دیا جائے گا۔ ایم آئی فائیو کے سربراہ نےکہا کہ حالیہ برسوں میں کئی طاقت ور اقوام کی جانب سے جاسوسی اور مداخلت عام ہو گئی ہے۔ ہم اس حورالے سے بالکل واضح ہونا چاہئے کہ اس وقت مختلف دنیا میں مقابلے کے اثرات ہیں، جن میں کچھ ظاہر اور کچھ نادیدہ ہوتے ہیں اور یہ مقابلے لبرل ڈیموکریٹ ماڈل اور زیادہ آمرانہ ماڈل کی اقوام کے درمیان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جس صورت حال کا سامنا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ ہمارے گرینڈ پیرنٹس اس قسم کی کشیدگی اور تصادم کو تسلیم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ خود کو دنیا سے الگ نہیں کرنا چاہتا لیکن ہمیں یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ ہمیں اپنی اقدار اور اپنے طرز زندگی کے معاملات کیلئے اٹھ کھڑے ہونا ہے اور اس میں عام طور پر کچھ سخت چوائسز ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم پیز کو اضافی سیکورٹی الرٹس کی توقع کرنی چاہئے جیسا کہ گزشتہ ماہ ایم آئی فائیو کی جانب سے کرسٹین لی کے بارے میں جاری کیا گیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ روس اور چین وزیراعظم کے قریبی مشیروں تک رسائی کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایم آئی فائیو نے ایم پیز کو کرسٹین لی کے بارے میں ایک غیر معمولی الرٹ جاری کرنے کا اقدام کیا تھا جو کہ لندن بیسڈ معروف سالیسٹر ہے اور چین کے حکمراں کمیونسٹ رجیم کی جانب سے سیاسی مداخلت کی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔