اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منانے کے حوالے سے حکومتی وزراء کی منقسم سوچ پر مبنی اور مختلف طبقات کے متضاد بیانات پر بحث ایک تنازعے کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے اور ملک بھر میں خواتین کی سرگرم اور فعال تنظیمیں اس دن کے حوالے سے عورتوں کے استحقاق اور مطالبات کو لیکر اپنی خواہش اور اپنی مرضی کے مطابق اس عالمی دن کو منانے کا عزم کر رہی ہیں جبکہ اس دن کو منانے کے انداز سے اختلاف رکھنے والے مذہبی اور سیاسی حلقے بھی مزاحمتی اعلانات کر رہے ہیں اور اب جمعیت علمائے اسلام اسلام آباد کی تنظیم نے 8مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقعہ پر ملک بھر میں منائے جانے والے عورت مارچ کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ وہ عورت مارچ کو روکنے کیلئے طاقت کا استعمال بھی کرسکتے ہیں۔
گوکہ 2018میں پہلی مرتبہ کراچی میں عورت مارچ کے انعقاد سے ہی دنیا بھر میں منایا جانے والا یہ دن پاکستان میں مختلف طبقات کی جانب سے تنقید اور مزاحمت کا نشانہ ہے لیکن اس مرتبہ سیاسی کردار بھی نمایاں انداز سے کارفرما دکھائی دیتا ہے جس کی ابتدا وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو لکھے گئے اس خط سے ہوئی تھی۔
جس میں انہوں نے عورت مارچ پر پابندی لگانے کی تجویز دی تھی اور دنیا بھر کی مسلم خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے 8مارچ کو ’’حجاب کا عالمی دن‘‘ منانے کی بھی تجویز دی تھی جس کی تفصیلات سامنے آتے ہی ردعمل بھی سامنے آنا شروع ہوگیا۔
جس میں اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی شخصیات اور وزراء بھی ’’ ایک پیج‘‘ پر نظر آئے اس ردعمل کے بعد وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے ’’جیو‘‘ کے پروگرام میں اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عورت مارچ پر اعتراض نہیں بلکہ مارچ کے انداز پر اعتراض ہے ،خود وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری وزیر برائے مذہبی امور کے موقف سے قطعی مطابقت نہیں رکھتیں۔
انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹر میں لکھا ہے کہ خواتین کے عالمی دن پر ’’جو چاہے عورت مارچ کرے ، جو چاہے حجاب مارچ کرے۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری نےعورت مارچ پر پابندی لگانے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے معاملات میں حکومت کو پارٹی نہیں بننا چاہیے کونسا لباس پہننا ہے اور کونسا نہیں یہ فیصلے حکومتیں کرنا شروع کردیں تو پھر ہم بھی وہی کریں گے جو بھارت میں ہو رہا ہے حکومت لوگوں کے نظریات کی نگہبان نہیں۔
سینیٹر شیری رحمان نے نے کہا کہ آپ نہتی عورتوں کے مارچ پر پابندی لگا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں، پاکستان میں خواتین حجاب کا دن منانے پر کسی نے پابندی کی بات نہیں کی۔