بعض لوگوں خاص طور پر نئی نسل کے افراد کو ’’اُدھیڑ عمر‘‘ بولتے سنا تو تعجب ہوا۔ اَدھیڑ میں الف پر زبر(فتحہ ) ہے ، پیش (ضمہ) نہیں ہے۔ اُدھیڑ تو کسی اور ہی مفہوم میں آتا ہے۔ اُدھیڑنا یعنی سلائی یا ٹانکے کھولنا، پرندے کے پر نوچنا، کھال اُتارنا ، بُنی ہوئی چیز کو کھولنااور مجازاً سخت نکتہ چینی کرنا ، عیب نکالنا۔
درمیانی عمر کا انسان، یعنی جو نہ جوان ہو نہ بوڑھا، اَدھیڑ عمر کہلاتا ہے ۔ اس میں پہلا جزو اصل میں ’’اَدھ‘‘ ہے جو آدھا یعنی نصف کے مفہوم میں ہے ۔دوسرا جزو ’’یڑ ‘‘اور ’’یڑا ‘‘ ہے جو لاحقہ ہے اور وصفیت اور اسمیت کے لیے آتا ہے ۔گویا اَدھ +یڑ ۔اَدھیڑ عمر کا مطلب ہے آدھی عمر کا یعنی درمیانی عمر کا ۔یہی لاحقہ یعنی ’’یڑ‘‘ یا ’’یڑا‘‘بعض دوسرے الفاظ میں بھی آتا ہے، جیسے : بھنگیڑا یا بھنگیڑ ، یعنی بھنگ بنانے یا بیچنے والا ،اس کی تانیث ہے بھنگیڑن، یعنی وہ عورت جو بھنگ بنائے یا بیچے۔
بھنگیڑ خانہ یعنی بھنگ بنائے جانے یا بیچے جانے کا مقام۔ اسی سے ایک مرکب بنا : بھنگیڑ خانے کی خبر، یعنی بے پَر کی ، بازاری گپ، بے تُکی بات۔ بے پرکی کے مفہوم میں ’’ چنڈوُ خانے کی گپ‘‘ بھی بولتے ہیں ۔ چنڈو (جس کا ایک املا چانڈو ُ بھی ہے ) افیون سے تیار کی ہوئی گولی ہوتی ہے جسے چِلم میں پیتے ہیں۔ بھنگیڑ خانے کی خبر یا چانڈو خانے کی گپ سے مرادہے: فضول بات،بے بنیاد خبر، افواہ۔
اَدھیڑ عمر کے سلسلے میں یہ وضاحت بھی کردی جائے کہ ’’عمر ‘‘ میں مِیم (م) ساکن ہے۔ ’’م‘‘ پر زبر پڑھا جائے تو یہ نام بن جائے گا، جیسے حضرت عُمَر رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ غالب کا شعر ہے :
رَو میں ہے رخشِ عمر کہاں دیکھیے تھمے
نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکا ب میں
یہاں اگر عمر کے مِیم کو ساکن کی بجاے زبر کے ساتھ پڑھا جائے تو مفہوم بھی بدل جائے گا اور مصرع بھی بحر سے خارج ہوجائے گا۔
معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے
ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکھیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔
خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔
ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔ تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکھیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہےآپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:
رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر
روزنامہ جنگ، اخبار منزل،آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی