چھوٹے بڑے ترقی یافتہ یا ترقی پذیر ممالک میں سے اکثر ممالک میں جرائم کی وارداتوں کا ہونا معمول ہے، کہیں زیادہ کہیں کم اور کہیں انتہائی کم جرائم، لیکن جرائم کا ہونا کوئی نئی بات نہیں۔ تاہم جہاں جرائم بڑھ جائیں، وہاں وہ حکومت وقت اور جرائم کی روک تھام اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے قائم کئے گئے محمکہ پولیس کے لیے چیلنج بن جاتے ہیں، سندھ میں جرائم اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کے چرچے عام ہیں اور اگرسندھ کی مجموعی صورت حال کی بات کی جائے تو سندھ کے متعدد اضلاع بلکہ اکثریتی اضلاع میں جرائم اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں عام ہیں اور رواں سال ان میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
رواں ماہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کا نوٹس لیا ہے اور اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر وزیر اعلی سندھ نے پولیس افسران تھانہ انچارجز کو اسٹریٹ کرائم کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کرنے کے احکامات دیتے ہوئے یہ واضح کیا ہے کہ جن علاقوں میں جرائم یا اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ہوں گی ، وہاں کے تھانہ انچارج کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور اسے ہٹادیا جائے گا۔
سندھ پولیس نامسائد اور مشکل حالات میں بہتر انداز میں اپنی پیشہ ورانہ خدمات مہارت کے ساتھ ادا کرنے کی صلاحیتیں رکھتی ہے، لیکن اس کا دارو مدار پولیس کے کمانڈر یعنی کہ ضلع کے ایس ایس پی پر منحصر ہے ،کیوں کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ جرائم کی لپیٹ میں آئے ہوئے ضلع میں اگر کبھی کوئی کمانڈر ایس ایس پی تبدیل ہوتا ہے اور نیا ایس ایس پی آتا ہے تو یکدم ضلع کی صورت حال تبدیل ہونا شروع ہوجاتی ہے اور ضلع میں امن و امان کی صورت حال بہتر سے بہتر اور چند ماہ میں جرائم میں جلنے والا ضلع مثالی امن کا ضلع بنتا دکھائی دیتا ہے اور اگر کسی پُرامن ضلع میں جہاں جرائم کی وارداتیں انتہائی کم ہوں اور پولیس کی مکمل رٹ بحال ہو، وہاں ایس ایس پی کی تبدیلی کے بعد نئے ایس ایس پی کے آنے پر جرائم کی نہ تھمنے والی لہر چل پڑتی ہے، جس سے یہ بات واضح دکھائی دیتی ہے کہ ضلع کا کمانڈر اور اس کی حکمت عملی کے جرائم کی روک تھام اور جرائم پیشہ عناصر پر کتنے اثرات پڑتے ہیں۔
ایسا آج کی بات نہیں ہے یہ کئی دہائیوں سے دیکھا جارہا ہے، سندھ میں اگر بات کی جائے ضلع کشمور کی تو یہ سندھ کا سب سے پسماندہ اور جرائم کے اعتبار سے کچے کا خطرناک ضلع ہے، لیکن اس ضلع میں پولیس کی کارکردگی اپنے کمانڈر ایس ایس پی امجد احمد شیخ کی سربراہی میں کسی ترقی یافتہ جدید طرز کی پولیس کی کارگردگی جیسی دکھائی دیتی ہے، خاص طور بلائنڈ چوری اور دیگر واقعات کا پتہ لگانا ملزمان کی گرفتاری اور مسروقہ سامان کی برآمدگی جیسے واقعات قابل تحسین ہیں، رواں ماہ فروری میں کشمور پولیس نے کرم پور کے علاقے میں تاجر کے گھر سے ڈیڑھ کڑور روپے کے طلائی زیورات اور نقدی چوری ہونے کے بلائنڈ واقعہ کا ناصرف ایک ہفتے میں سراغ لگایا، بلکہ مختلف شہروں سے دو ملزمان کو گرفتار کرکے چوری کئے گئے ڈیڑھ کڑور روپے مالیت کے طلائی زیورات نقدی اور دیگر مسروقہ سامان بھی برآمد کرلیا۔
سال 2022 میں 8 خطرناک انعام یافتہ ڈاکوؤں کے مقابلے میں مارے جانے کے بعد کشمور پولیس کی یہ دوسری بڑی کام یابی ہے، کشمور ضلع میں کچے کا خطرناک علاقہ، گھنے جنگل اور دریائی جزیرے ہیں جن میں خطرناک ڈاکو بھی موجود ہیں، لیکن اس ضلع میں پولیس ڈاکوؤں کے خلاف کام یاب آپریشن کے ساتھ ساتھ چوری ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائم کی روک تھام میں سرگرم عمل رہتے ہوئے اپنا کلیدی کردار ادا کررہی ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق کشمور کے علاقے کرم پور میں رہائش پذیر وجے کمار نامی تاجر کے گھر سے نامعلوم چور رات کے اندھیرے میں داخل ہوئے اور گھر میں موجود 110 تولہ طلائی زیورات اور 30 لاکھ روپے نقدی سمیت ڈیڑھ کڑور روپے سے زائد مالیت کا سامان چوری کرکے لے گئے، متاثرہ تاجر نے پولیس کو بتایا کہ وہ شام 7 بجے اپنے اہل خانہ کے ساتھ اپنے قریبی عزیزوں کی شادی میں شرکت کے لئیے گئے ہوئے تھے، جب رات 2 بجے کے قریب ان کی واپسی ہوئی، تو گھر میں داخل ہوتے ہی انہیں پتہ لگا کہ گھر میں چوری کی واردات ہوئی ہے اور طلائی زیورات نقدی و قیمتی سامان غائب ہے، جس پر تمام اہل خانہ پریشان ہوگئے اور پولیس کو چوری کی اطلاع دی، چوری کی اتنی بڑی واردات کی خبر ملتے ہی ایس ایس پی کشمور امجد احمد شیخ نے پولیس ٹیم کے ساتھ ٹیکنیکل کام کرنے والے ماہرین کو بھی جائے وقوعہ پر روانہ کیا، رات کے وقت چوری کی واردات کا معائنہ کرنے جب پولیس پارٹی وہاں پہنچی اور وقوعہ کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ وہاں کوئی سی سی ٹی وی کیمرا موجود نہیں تھا، جس پر پولیس نے موقع سے دیگر شواہد فنگر پرنٹس اور ضروری معلومات حاصل کیں۔
پولیس نے جائے وقوعہ پر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، فارنزک تحقیقات کے ذریعے ضروری شواہد و ثبوت جمع کئے گئے، جس کے بعد موبائل فون ڈیٹا کو چیک کیا گیا اور کڑی سے کڑی ملاتے ہوئے شواہد ثبوت متاثرہ تاجر کے بیان کی روشنی میں پولیس نے چوروں کی گرفتاری کے لیے اپنا نیٹ ورک دیگر شہروں تک پھیلایا تاکہ نہ صرف ملزمان کو گرفتار بلکہ چوری کئے گئے طلائی زیورات اور مسروقہ نقدی و سامان برآمد کرایا جائے، بہ ظاہر اب پولیس کے لیے یہ بلائنڈ چوری کی واردات تھی اور پولیس کے لیے واردات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کسی چیلنج سے کم نہیں تھی، کیوں کہ اکثر وارداتوں میں پولیس کو سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے بہت زیادہ اور مفید معلومات مل جاتی ہے، جو کہ اس چوری میں پولیس کو نہیں مل سکی ، لیکن پولیس نے ٹیکنیکل انداز میں چوری کا سراغ لگانے کے لیے محنت لگن اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ جو کوششیں کیں، وہ جلد ہی رنگ لے آئیں اور ایک ہفتے میں پولیس بالآخر اصل ملزمان تک پہنچ ہی گئی اور واردات کے مرکزی ملزم سنگیت کمار عرف بھاگو جو کہ متاثرہ شخص کا اپنا عزیر ہے، اس کو گرفتار کر لیا گیا، ملزم کی نشاندہی پر پولیس نے اس کے دوسرے ساتھی ملزم جمیل احمد کو بھی گرفتار کیا، جو کہ ضلع مٹیاری کا رہائشی بتایا جاتا ہے، ملزمان کے قبضے سے مسروقہ طلائی زیورات اور نقد رقم برآمد کر لی گئی اور طلائی زیورات نقدی مکمل سامان اصل مالکان کے حوالے کردیا گیا۔
چوری کی واردات کے ملزمان کی گرفتاری اور مسروقہ سامان کی برآمدگی پر جہاں متاثرہ خاندان کے افراد خوشی سے نہال ہیں، وہاں کشمور کے تاجر شہری بھی پولیس کی کارکردگی پر پھولے نہیں سمارہے ہیں، شہریوں نے پولیس کی کارکردگی پر اظہار مسرت کیا، تاجروں شہریوں کی بڑی تعداد ایس ایس پی کشمور امجد احمد شیخ کے آفس پہنچ گئی اور انہیں پھولوں کے ہار پہنائے ان کی ٹیم کو ہار پہنائے گل باشی کی گئی اور پولیس کی بہترین کارکردگی کو سراہتے ہوئے آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر ، ڈی آئی جی مظہر نواز شیخ اور ایس ایس پی امجد احمد شیخ اور کشمور پولیس کے حق میں نعرے بلند کئے۔
اس موقع پر تاجروں شہریوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایس ایس پی کشمور امجد احمد شیخ نے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ پولیس کی اولین ترجیح ہے اس حوالے سے ہر ممکن اقدامات کئے گئے ہیں عوام سکون سے سوئیں پولیس جاگ رہی ہے ضلع میں قیام امن کو بحال رکھنا ہماری ذمے داری میں شامل ہے، ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کے لیے پولیس ہمہ وقت تیار ہے ۔ میں کشمور کی عوام کا بھی مشکور ہوں کہ جس نے پولیس کے ساتھ مل کر ان کا مورال بلند کیا پولیس اور عوام مل کر ہی جرائم اور معاشرتی برائیوں کو جڑ سے اکھاڑ سکتے ہیں، میرے دروازے عوام کے لیے 24 گھنٹے کُھلے ہیں۔ پولیس کا کام عوام کی خدمت ہے جو ہم کرتے رہیں گے۔
کشمور پولیس کی کارکردگی کی بات کی جائے تو یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ کشمور پولیس آج بھی کم نفری ، جدید اسلحہ ، گاڑیاں ، کچے میں ڈاکووں کے خلاف آپریشن کے لیے بلڈ پروف کشتیوں اور فور بائے فور گاڑیوں سمیت جدید آلات سے محروم ہے اور آپریشن میں فنڈز کی کمی کا بھی سامنا ہے، اس کے باوجود کشمور پولیس کے کمانڈر اور فورس کے حوصلے بلند ہیں موجود ٹیکنالوجی اور وسائل کا استعمال کرتے ہوئے جرائم کی وارداتوں کو روکنے اور ڈاکووں کی سرکوبی میں جو ریکارڈ کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں، وہ پولیس کو کئی دہائیوں میں بھی نہیں مل سکیں ہیں۔
کشمور پولیس نے ایک سے ڈیڑھ سال میں متعدد ایسے کارنامے انجام دیے، جس پر کشمور ہی نہیں پوری سندھ پولیس کو فخر ہے وزیر اعلی سندھ اور آئی جی سندھ متعدد مرتبہ کشمور پولیس کے کمانڈر اور پولیس فورس کی بہترین خدمات کو سراہتے ہوئے ان کا ذکر اور حوصلہ افزائی کرتے رہے ہیں، کشمور پولیس نے کچے کے خطرناک جنگلات میں کام یاب آپریشن میں مختصر ترین عرصے میں درجنوں ڈاکوؤں کو ہلاک و زخمی کیا اور بڑی تعداد میں گرفتار کئے۔ کئی ہزار روپوش و اشتہاری ملزمان کو پکڑا جاچکا ہے، سیکڑوں ایسے افراد جو کہ نسوانی آواز کے جھانسے کا شکار ہوکر کچے کے علاقوں کی طرف رخ کررہے تھے۔
انہیں ڈاکوؤں کے چنگل میں پھنسنے سے بچایا گیا، اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کو روکنے کے لیے بھی موثر حکمت عملی سے کام لیا جارہا ہے، جب کہ کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کی پناہ گاہیں مسمار کرکے وہاں مستقل بنیادوں پر پولیس چوکیاں قائم کیں، کچے میں ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھنے اور ان کا قلع قمع کرنے کے لیے بھی پولیس جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور استفادہ حاصل کررہی ہے، جب کہ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ڈی آئی جی لاڑکانہ رینج مظہر نواز شیخ جو سینئر آپریشن کمانڈر ہیں، وہ بھی ہمہ وقت کشمور اور شکارپور کے کچے میں موجود رہتے ہیں، جس کے مثبت نتائج مسلسل سامنے آرہے ہیں ایک بہترین ٹیم ورک کے ساتھ پولیس اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں مصروف عمل ہے۔
شہری و عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ کشمور پولیس جس طرح جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے جرائم کی وارداتوں کو روکنےاور ملوث ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنارہی ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے اور دیگر پولیس افسران کے لیے لائق تقلید بھی ہے. اگر محکمہ پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے ہر معاملے میں ٹیکنالوجی کا مثبت انداز سے استعمال کیا جائے تو یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ جرم کی وارداتوں میں نمایاں کمی واقع ہوگی اور جرائم پیشہ عناصر کسی بھی صورت قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔