دوسری مرتبہ کراچی پولیس چیف تعینات ہونے والے بااصول ، بدعنوانوں کے دشمن اور پروفیشنل پولیس افسر غلام نبی میمن نےبالآخر شہر میں قائم آرگنائزرجرائم اڈوں، اسٹریٹ کرائمز کے تدارک اور پولیس میں موجود بدعنوان افسران کے خلاف ڈنڈا اٹھا ہی لیا۔ ان کی جانب سے کیے گئے مثبت اقدامات پر جہاں شہری حلقوں کی جانب پذیرائی کی گئی ہے، وہیں کراچی پولیس میں موجود کالی بھیڑوں میں خوف کی لہر بھی دوڑ گئی ہے ۔
غلام نبی میمن نے اسپیشل سیکیورٹی یونٹ(ایس ایس یو)کے ڈی آئی جی مقصود میمن سے مشاورت کےبعد ایس ایس یو میں خصوصی یونٹ قائم کر دیا ہے، جس کا آغاز ایس ایس یو کمانڈوز کی جانب سے امجد حیات کی سربراہی میں ضلع ملیر کے میمن گوٹھ تھانے کی حدود میں پولیس کی سر پرستی میں چلنے والےبد نام زمانہ خادم حسین کے عالیشان جوئے کے اڈے پر چھاپہ مار کر دیا گیا ہے۔
اس چھاپہ مار کارروائی کے دوران نہ صرف110 سے زائد جواریوں کو گرفتار کیا گیا، بلکہ دائو پر لگی 50 لاکھ سے زائد رقم،22 موٹر سائیکلیں، اسلحہ اور بڑی تعداد قمار بازی کا سامان برآمد کر کے مقدمات بھی درج کرلیے گئے ہیں، جب کہ جوئے کے اڈے کی مبینہ طور پر سرپرستی کرنے والے ایس ایچ او میمن گوٹھ ثاقب خان اور ہیڈ محررکو باقاعدہ طور پر گرفتار، جب کہ ڈی ایس پی کنور آصف اور ایڈیشنل ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ طویل عرصے سے پولیس کی سر پرستی میں مذکورہ جوئے کا اڈے کو بڑے جواری خاد م حسین،بابر، گل شیراور ساجد چلارہے تھے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وسیع جوئے کے اڈے پر بہ یک وقت 1000سے 1500جواری طویل عرصے سے پولیس کی آشیرباد سے بلا خوف و خطرجوا کھیلنے میں مگن رہتے تھے۔
مذکورہ اڈے پر مالدارجواری کی سیکڑوں گاڑیوں کی پارکنگ کی سہولت کے علاوہ کھانے پینے کے لیے باقاعدہ ہوٹل کھلارہتا تھا، اس ضمن بے ضمیر اور معصوم علاقہ پولیس افسران کا کہنا تھا کہ ہمیں اتنے بڑے جوئے کے اڈے کا انکشاف چھاپہ پڑنے کے بعد ہوا۔کراچی پولیس چیف کی ہدایت پر شہر میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر ایس ایس یو کمانڈوز مختلف علاقوں میں امن و امان کو برقرار رکھنے میں مقامی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کر رہے ہیں۔
انھوں نے اس ضرورت پر زور دیا کہ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کراسٹریٹ کرائمز اور دیگر جرائم سے نمٹنے کے لیے کام کریں۔ ایس ایس یو کمانڈوز دہشت گردی، اسٹریٹ کرمنلز اور دیگر جرائم کے خلاف موثر کارروائیاں کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
ادھرشہری حلقوں اور مقتول صحافی اطہر متین کے ورثا نے غلام نبی میمن کی جانب سے جلد قاتلوں کو قانون کی گرفت میں لانے کے وعدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے پر سراہتے ہوئے ان سے اظہار تشکر بھی کیا ہے۔ دوسری جانب ایڈیشنل آئی جی کراچی کی ٹریفک پولیس کے صرف سیکشن آفیسر (ایس او) کو چالان کر نے کےاعلان سےشہریوں خصوصاًطلبہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے ، تو دوسری جانب ٹریفک پولیس کےوہ اہل کارجو خول کی شکل میں سورج طلوع ہوتے ہی شاہ راہوں ، چوراہوں اور دیگر مقامات پرٹریفک کنٹرول کرنے کی بجائےصرف گاڑیوں اور موٹرسائیکل سوار طلبہ پر چیل کی مانند جھپٹتے اور فوری چالان کی دھمکی دے کر جیب گرم کر نے کے علاوہ یومیہ بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں ٹریفک چالان کرنے میں ہی مصروف نظرآتے تھے۔
ان میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے ۔کراچی پولیس چیف کے اس قدم کو جہاں شہریوں کی جانب سے سراہا گیا،وہیں اقربا پروری کے تحت سابق کراچی پولیس چیف اور سابق ڈی آئی جی ٹریفک کے حقیقی بھانجے، جنھیں چالان ٹوکن کی الیکڑانک مشینیں سپلائی کرنےکا ٹھیکہ دیا گیا تھا ، شدید دھچکہ بھی لگا ہے۔ کراچی پولیس چیف کی سخت ہدایت پر اعلی پولیس افسران بھی خواب خرگوش سے بیدار ہو کر گندے انڈوں کا صفایا کرنے کاآغاز کردیا ہے۔
گزشتہ دونوں ڈی آئی جی ایسٹ کی ہدایت پر منشیات سے بھری گاڑی پکڑی جانے پر مقدمہ درج نہ کرنے اور حراست میں لیے جانے والے ملزمان کو مبینہ طور پر رشوت وصول کرکے رہا کرنے کے الزام میں ایس ایچ او ماڈل کالونی انیس الرحمنٰ ابڑو کے خلاف مقدمہ درج کر کے حراست میں لے لیا گیا۔
ڈی آئی جی ایسٹ کے مطابق ایس ایچ نے منشیات سے بھری گاڑی پکڑی تھی، جس میں کر سٹل سمیت دیگر منشیات موجود تھی ، اڑتالیس گھنٹے گزرجانے کے باوجودایس ایچ او نے گاڑی کی کوئی انٹری کی، نہ کارروائی عمل میں لائی، ایس ایچ او ماڈل کالونی کا یہ کردار بد نیتی پر مبنی ہے ، ایس ایچ او نے گاڑی تھانے میں چھپا کر کھڑی کی اور ہوٹل والے کی مدد سے گرفتار منشیات فروشوں سے مبینہ طور پر مک مکا کیا تھا ، منشیات فروشوں کی سرپرستی اور ساتھ دینے پر ایکشن لیا گیا ہے۔ ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے اور انہیں باقاعدہ گرفتار بھی کیا جائے گا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق جرائم اور مقدمات میں ملوث پولیس افسران و اہل کاروں کے خلاف جاری کارروائیوں کے سلسلے میں ایس ایس پی کیماڑی فدا حسین جانوری کی جانب خواتین سمیت مختلف جرائم اور انکوائریز میں شامل15 پولیس افسران و اہل کاروں کی فوری معطلی کا نوٹیفکیشن بھی کردیا گیا۔ معطل ہونے والوں میں ایک اسٹنٹ سب انسپکٹر ایک لیڈی کانسٹیبل اور 13 پولیس کانسٹیبلز شامل ہیں ۔
معطل ہونے والے تمام 15اہل کاروں کےخلاف ضلع کیماڑی کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں، جن میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر منظور حسین کے خلاف ویمن پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج ہے، سعید آباد پولیس اسٹیشن میں تعینات لیڈی کانسٹیبل سلمی زیب کے خلاف بلدیہ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج ہے۔ معطل ہونے والے پولیس کانسٹیبلز عبدالرحمن، عزیز الرحمن، صریر خان، محمود اعظم خان، محمد دانش اور مشتاق احمد پر ڈسٹرکٹ کیماڑی کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔
پولیس کانسٹیبلز غلام رضا،جمشید اقبال،لیاقت علی،محمد ارشد،ہارون خان،اشتیاق کریم،اور تنویراحمد کے خلاف بھی ڈسٹرکٹ کیماڑی کے تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔ معطل ہونے والےمذکورہ 15 پولیس اہل کاروں کو فوری طور پر ایس ایس پی کیماڑی آفس میں رپورٹ کرنے کی ہدایات بھی کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں ڈی آئی جی ویسٹ زون ناصر آفتاب نے بھی ویسٹ زون کےپولیس افسران کا اہم اجلاس طلب کیا، جس میں ایس ایس پی سینٹرل، ایس ایس پی ویسٹ، ایس پیز نیوکراچی، اورنگی ٹاؤن ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز ویسٹ زون نے شرکت کی۔
ڈی آئی جی ناصر آفتاب نےتمام تھانیداروں پر زور دیتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ ویسٹ زون سےمنشیات فروشوں کے خاتمے کےلیے ان کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی جائیں، کیوں کہ منشیات ہی تمام جرائم کی جڑ ہے، اگر اسے ختم کردیا جائے تو اسٹریٹ کرائمز میں خود بہ خود کمی آ ئے گی ۔
انھوں نے کہا کہ لسٹڈ اورنان لسٹڈ منشیات فروشوں کو گرفتار کیا جائے۔ ڈی آئی جی نے دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا کہ جو ایس ایچ او منشیات فروشوں اور ڈیلروں کی سرپرستی یا ان کے خلاف قابل ذکر کارروائی نہیں کرے گا ، اس کے خلاف سخت محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔ ناصر آفتاب نے مزید ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کی واقعات بھی ہورہے ہیں، خاص کر فرقہ وارانہ دہشت گردی، جس کا حالیہ ہدف پشاور شہر بنا ہے، لہذا اس طرح کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مذہبی مقامات خاص کر مساجد اور امام بارگاہوں کی سیکیورٹی میں مزید اضافہ کر کے جامع سیکیورٹی پلان کے تحت پولیس اہل کاروں کو تعینات کیاجائے، جب کہ پیٹرولنگ کے دوران خصوصی طور پر مذہبی مقامات پر روکا جائے اور سینئر افسران سیکیورٹی چیک کریں۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کےانقلابی اقدامات نے ایک جانب پولیس کی بدعنوان کالی بھیڑوں کی نیندیں حرام کردی ہیں ، وہیں شہری حلقوں نے ان کی کاوش کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ سلسلہ بدستور جاری رہا، تو کراچی پولیس سے نہ صرف بدعنوانی کا خاتمہ ہو گا۔ شہری حلقوں نے کسٹمزکے انفارمر افضل کے اغوا اور قتل میں گرفتار ہو کر جیل جانےوالے سچل تھانے کے سابق ایس ایچ او ہارون کورائی کی ایس ایچ اوز کے حالیہ ہو نے والے امتحان کی فہرست میں ان کے نام کی شمولیت پر کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں ، بعدازاں فہرست سے ان کا نام ڈی نوٹی فائی کر دیا گیا تھا،ان حلقوں کا کہنا ہے کہ قاتل اور اغوا کار ملزم سابق ایس ایچ او کے امتحان کی فہرست میں نام شا مل کر نے والے پولیس افسران کے خلاف تحقیقات بھی نا گزیر ہے ۔ امید ہے کہ کراچی پولیس چیف اس اہم مسئلے کا نوٹس ضرور لیں گے۔
شہر میں اسٹریٹ کرائمز کے نہ رکنے والے سلسلےسے تنگ شہریوں نے بھی مجبوراً ہتھیار اٹھالیے ہیں، جو کسی صورت نیک شگون نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں شاہ راہ نورجہاں تھانے کی حدود نارتھ ناظم آباد قلندریہ چوک خیر البشر مسجد کے قریب لوٹ مار کر نے والےموٹر سائیکل سوار 3سلح ڈاکوؤں میں سے ایک مبینہ ڈاکو شہری کی فائرنگ سے ہلاک ،جب کہ دوسرا زخمی ہوگیا، اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر ہلاک ہو نے والے ڈاکو کی لاش اور زخمی ملزم کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا۔
پولیس کاکہنا ہے کہ ڈاکو کنسٹرکشن کا کام کرنے والے کاشان نامی شہری سے لوٹ مار کر کے فرار ہو رہے تھے کہ اس دوران ایک ڈاکو نے شہری پر فائرنگ کی،شہری کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں ایک ڈاکو ہلاک اور ایک زخمی ۔ جب کہ ان کا تیسرا ساتھی فرار ہوگیا۔
پولیس کے مطابق ہلاک ڈاکو کی شناخت 30 سالہ خرم ولد انیس، جب کہ زخمی ڈاکو کی شناخت 32 سالہ تنویر ولد امیر کے نام سے ہوئی ہے۔ ملزمان کے قبضے سے ایک پستول برآمد کی گئی ہے ،علاقہ مکینوںکا کہنا ہے کہ ملزمان کا تیسرا ساتھی جو موٹر سائیکل پر موجود سوار تھا، موقعے سے فرار ہوگیا ۔
کورنگی صنعتی ایریا تھانے کی حدود گودام چورنگی کے قریب مسلح ملزمان نے نجی کمپنی کی کیش وین کو لوٹنے کی کوشش کےدوران فائرنگ کر کے کمپنی کا ایک ملازم 40 سالہ اشوک کو قتل کر دیا، جب کہ سیکیورٹی گارڈ 45 محبوب شریف اور وزیر ولد پیر محمد کو زخمی کردیا۔ پولیس کے مطابق نجی کمپنی کی کیش وین مہران ٹاؤن میں واقع اپنے دفتر سے 70لاکھ روپے لے کر گودام چورنگی پر واقع بینک میں جمع کرانے جا رہی تھی کہ نیشنل ریفائنری کے گیٹ کے قریب کارسوار ایس ایس یو پولیس کی وردی میں ملبوس 5 مسلح ملزمان نے کیش وین کو روکا اور 3ملزمان اترے، جب کہ 2 ملزمان گاڑی میں ہی بیٹھے رہے۔
مسلح ملزمان اور سیکیورٹی گارڈ میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، کیش وین کا ملازم گاڑی سے اتر کر محفوظ مقام پر بھاگ گیا، جب کہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے کیش وین کا ملازم مارا گیا اور دونوں سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوئے، پولیس کے مطابق ملزمان کیش لوٹے بغیر موقع سے فرار ہوگئے۔