• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کووِڈ-19کی وجہ سے زندگی کو لاحق فوری خطرے کے علاوہ، وبائی بیماری اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاؤن نے دیگر کئی بحرانوں کو جنم دیا ہے، جن میں ایک جسمانی سرگرمی میں انتہائی حد تک کمی ہے۔ کئی ماہ سے اربوں افراد اپنے گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں، انھیں ان کی حکومتوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی اور اپنے اردگرد کے لوگوں کی تفریح اور جسمانی سرگرمی کے وقت کو روک کر اپنی حفاظت کریں۔

درحقیقت، جنوبی افریقا کے مارچ 2020ء کے سخت ترین لاک ڈاؤن کے دوران، سائنس پر مبنی ورزش سے باخبر رہنے والے پلیٹ فارم پر جسمانی سرگرمیوں میں 49 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اس کے لاکھوں لوگوں اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر براہ راست اثرات پڑے، جن پر لوگ انحصار کرتے ہیں۔

ورزش کے انسانی صحت پر قابلِ ذکر اثرات ثابت شدہ ہیں اور جسمانی سرگرمی صحت پر نمایاں طور پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔ باقاعدگی سے ورزش، سوزش کو کم اور خون کے سفید خلیات کو انفیکشن سے لڑنے کے لیے متحرک کرکے بیماریوں کا سبب بننے والے نقصان دہ پیتھوجینز کو پہچاننے کی جسم کی صلاحیت کو بڑھاتی اور نفسیاتی تناؤ کو کم کرکے مدافعتی نظام کو فائدہ پہنچاتی ہے۔

رویے میں تبدیلی کے اکثر پروگرام کے طور پر ہمیشہ طرزِ زندگی کی مستقل چار اہم عادات کو بدلنے کی کوشش کی جاتی ہے جو عالمی سطح پر 60فی صد اموات کا باعث بنتی ہیں: جسمانی سرگرمی کی کمی، ناقص غذائیت، تمباکو نوشی اور شراب نوشی۔ وبائی مرض نے اس بات کو عیاں کردیا ہے کہ باقاعدگی سے ورزش، صحت مند کھانا اور احتیاطی اسکریننگ نا صرف دل کے امراض اور ذیابطیس جیسی غیر متعدی بیماریوں کے خلاف بامعنی مثبت نتائج دیتی ہے بلکہ متعدی بیماریوں سے متعلق خطرات سے بھی نمٹ سکتی ہے۔

ورزش زندگی بچاتی ہے

وبائی مرض کے دوران، انسانی صحت میں بہتری کی خدمات پیش کرنے والے ادارے کووِڈ-19کے شدید اثرات کے خلاف جسمانی سرگرمی کے حفاظتی اثر کو اجاگر کرتے رہے ہیں، لیکن اب تک اس دعوے کے تمام ثبوت خود رپورٹ کردہ اعدادوشمار پر مبنی تھے۔ گزشتہ ماہ (فروری) کے اوائل میں، برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع ہونے والا ایک مطالعہ براہ راست جسمانی سرگرمی کے اعداد و شمار کی بنیاد پر ورزش کے حفاظتی فوائد سے آگاہ کرنے والا پہلا سائنسی مطالعہ بن گیا۔

مطالعہ کے نتائج سے ثابت ہوا کہ کسی بھی قسم کی باقاعدہ جسمانی سرگرمی، یہاں تک کہ چاہے وہ ہر ہفتے ڈھائی گھنٹے سے بھی کم ہو، کووِڈ-19کے سنگین نتائج کے خلاف حفاظت کر سکتی ہے۔ اگرچہ مطالعہ میں بتایا گیا ہفتہ وار ورزش کا دورانیہ، کووِڈ-19کے خلاف انسان کی قوتِ مدافعت یا لچک کو بہتر بنانے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے تجویز کردہ ورزش کی سطح سے بہت کم ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جس دن ورزش کرنے کا موڈ نہ بن رہا ہو، اس دن اسے ترک کردینا چاہیے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہسپتال میں داخل ہونے، انتہائی نگہداشت کے یونٹ (آئی سی یو) میں داخلے اور وینٹی لیشن کے حوالے سے بہترین نتائج ان لوگوں میں دیکھے جاتے ہیں، جو ہفتے میں 150منٹ سے زیادہ ورزش کرنے کی عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ گائیڈ لائن پر پورا اُترتے ہیں۔

صحت کے فوائد

اس اہم مطالعے میں جنوبی افریقا میں سائنس پر مبنی ورزش سے باخبر رہنے والے پلیٹ فارم کے 65ہزار ممبران کے تجربے کا جائزہ لیا گیا، جو کووِڈ-19کاشکار ہوئے۔ ان افراد کا وبائی مرض کے دو سال قبل کے عرصہ سے جسمانی ورزش کے دورانیے کا تجزیہ کیا گیا۔ ورزش کے اعدادوشمار پلیٹ فارم کے ڈیجیٹل ڈیٹا، جِم میں حاضری، دیگر اسمارٹ ڈیوائسز اور عوامی اسپورٹس پروگراموں میں شرکت کے ریکارڈ سے حاصل کیا گیا۔ 

اس تحقیق میں کم درجے کی جسمانی سرگرمی رکھنے والے افراد کے مقابلے میں، جسمانی سرگرمیوں میں زیادہ مصروف رہنے والے افراد کے ہسپتال میں داخل ہونے کا 34 فیصد کم خطرہ، ICU میں داخلے کا 41 فیصد کم خطرہ، وینٹیلیٹر کی ضرورت کا 45 فیصد کم خطرہ اور 42 فیصد کم موت کا خطرہ ریکارڈ کیا گیا۔

یہاں تک کہ وہ مریض جو معتدل جسمانی سرگرمی جاری رکھے ہوئے تھے، ان کے ہسپتال میں داخلے کا خطرہ 13فی صد، ICU میں داخلے کا خطرہ 20فی صد، وینٹیلیٹر کی ضرورت کا خطرہ27فی صد اور کم سرگرمی والے گروپ کے مقابلے میں موت کا خطرہ 21فی صد کم تھا۔ اس تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ زیادہ عمر اور ہائی بلڈ پریشر یا ٹائپ2 ذیابطیس کی تشخیص ہونے سے کووِڈ-19کے خراب نتائج کا امکان زیادہ ہوتا ہے لیکن ان میں سے وہ افراد جو ہفتے میں 150منٹ سے زیادہ ورزش کرتے ہیں، ان کی کووِڈ-19کے منفی اثرات کے خلاف قوتِ مدافعت صحت مند افراد کے مقابلےمیں بھی بہتر ہوتی ہے۔

’نیو نارمل‘ ، ورزش ناگزیر

اگر اس مسئلہ پر توجہ نہ دی گئی تو، جسمانی سرگرمیوں میں یہ کمی پوری دنیا کے ان گنت لوگوں کی صحت کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔ اس حقیقی مسئلے کو بڑھنے سے روکنے کے لیے، حکومتوں اور معاشرے کو عمومی طور پر باقاعدہ ورزش کو فروغ دینے کی کوششوں کو بڑھانا چاہیے۔ اپنے اردگرد کے لوگوں کی صحت اور تندرستی کو محفوظ بناتے ہوئے جسمانی سرگرمیوں میں محفوظ طریقے سے مشغول ہونے کے طریقے موجود ہیں۔ 

مستقبل کی کسی بھی وبائی بیماری میں اور جیسا کہ ہم موجودہ وبائی مرض سے سیکھ رہے ہیں، ابھی سے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں کہ لوگوں کے پاس استعمال کرنے کے لیے محفوظ بیرونی اور اچھی ہوادار اندرونی جگہوں تک آسانی سے رسائی ہو۔

صحت سے مزید