بیجنگ (نیوزڈیسک)چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ یوکرین کے معاملے پر چین کا موقف نصب العین پر مبنی اور منصفانہ ہے اور وقت ثابت کرے گا کہ یہ تاریخ کی صحیح سمت پر ہے۔ وانگ نے یہ بات یوکرین کے معاملے پر چین اور امریکہ کے سربراہان کے درمیان 18مارچ کو ہونے والی ویڈیو کال کے دوران ہونے والے تبادلہ خیال پر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ وانگ نے یہ بات واضح کی کہ چین نے یوکرین کے معاملے پر اپنے موقف کو واضح اور جامع طور پر بیان کیا، جبکہ سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ چین عالمی امن کے تحفظ کے لیے ہمیشہ ایک طاقت رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین نے ہمیشہ امن کے حق میں بات کی ہے اور جنگ کی مخالفت کی ہے جو کہ نہ صرف ملک کی تاریخ اور ثقافت سے جڑی ہوئی روایت ہے بلکہ اس کی خارجہ پالیسی بھی رہی ہے۔ وانگ نے کہا کہ چین معاملے کی حیثیت کی بنیاد پر آزادانہ اور بامقصد و منصفانہ انداز میں اپنا فیصلہ جاری رکھے گا جبکہ انہوں نے مزید کہا کہ چین کبھی بھی کسی بیرونی جبر اور دبا کو قبول نہیں کرے گا ۔ وانگ نے واضح کیا کہ حالیہ ویڈیو کال کے دوران چین نے یوکرین کے بحران کا ایک چینی حل تجویز کیا تھا جو کہ بنیادی طور پر دو پہلوں پر مشتمل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترجیح یہی ہے کہ تمام فریقین کو معاملے کے براہ راست فریقوں کے درمیان بات چیت اور مذاکرات پر زور دینا چاہیے،جتنا جلد ممکن ہوسکے عداوتیں ختم کرنی چاہیے، شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنا چاہیے اور انسانی بحران کو روکنا چاہیے۔وانگ نے مزید کہا کہ سرد جنگ کی ذہنیت کو مسترد کرنے میں ایک پائیدار حل موجود ہے ، بلاکس کے تصادم سے گریز کرنا چاہیے اور ایک متوازن، موثر اور پائیدار علاقائی سلامتی کی تعمیر سے ہی یورپ میں طویل المدتی امن کے خواب کو حقیقت کاروپ دیا جاسکتا ہے۔