٭…خواتین شاعرات ؟
شاعرات جمع ہے شاعرہ کی۔ اور شاعرہ مؤنث ہے شاعر کی۔ یعنی لفظ شاعرہ اور شاعرات میں تانیث کا مفہوم موجود ہے۔ اس لیے صرف شاعرات کہنا کافی ہے۔اس کے ساتھ خاتون یا خواتین لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔
ایک کانفرنس میں ایک خاتون پروفیسر کو’’ اردو شاعر ی میں خواتین کا حصہ ‘‘کے موضوع پر مقالہ پڑھنے کی دعوت دی گئی۔ جو مقالہ وہ لکھ کر لائیں اس پر انھوں نے بہت محنت کی تھی اور وہ ایک اچھا مقالہ تھا لیکن اس کا عنوان انھوں رکھا تھا ’’خواتین شاعرات کی اردو شاعری‘‘اور پورے مقالے میں ہر جگہ’’ خواتین شاعرات ‘‘کا ذکر تھا ۔شاید کوئی ’’مرد شاعرات ‘‘بھی ہوتی ہیں؟
٭…ناجائز تجاوزات؟
آج کل تجاوزات کے خلاف کارروائی ہورہی ہے اور انھیں مسمار کیا جارہا ہے۔ لیکن بعض اخبارات اور ٹی وی کے میزبان ’’ناجائزتجاوزات ‘‘کی ترکیب استعمال کررہے ہیں۔ ’’تجاوز‘‘ کے معنی ہیں :مقررہ حد سے گزرنا۔ یہ لفظ مجازاً انحراف یا خلاف ورزی کے مفہوم میں بھی آتا ہے۔ تو ظاہر ہے کہ تجاوز ہوتا ہی ناجائز ہے ۔ بھلا جائز تجاوز کیسے ہوسکتا ہے؟ اس لیے تجاوزات کہنا کافی ہے۔ اس کے ساتھ ناجائز کا اضافہ غیر ضروری ہے۔
٭…مفت تحفہ ؟
بعض ادارے اپنی مصنوعات کی فروخت بڑھانے کے لیے کچھ چیزیں مفت دے دیتے ہیں ۔ لیکن ان کی تشہیر کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ فلاں چیز کے ساتھ ’’مفت تحفہ ‘‘ حاصل کیجیے یا ’’مفت انعام‘‘ پائیے ۔ تحفہ تو ہوتا ہی مفت ہے، بھلا تحفہ کسی نے کبھی مول بھی لیا ہے ؟اور انعام کے ساتھ بھی مفت لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
٭…روزافزوں بڑھنا؟
اخبارات لکھ رہے ہیں کہ مہنگائی ’’روزافزوں بڑھ رہی ہے‘‘۔ افزوں کا لفظ فارسی کے مصدر افز ُودن سے ہے ۔ افز ُودن کے معنی ہیں :بڑھنا، اضافہ ہونا۔ افزودن کے ایک اور معنی ہیں :بڑھانا یا اضافہ کرنا۔ افزوں کا مطلب ہے بڑھنے والا۔ روز افزوں کا مطلب ہوا روز بڑھنے والا۔ اس لیے روز افزوں کہنا کافی ہے۔ اس کے ساتھ’’ بڑھنا ‘‘کا اضافہ غیر ضروری ہے۔ یوں کہنا چاہیے کہ مہنگائی روز افزوں ہے یا مہنگائی روز بڑھ رہی ہے۔افزوں کے ساتھ بڑھنا لکھنا حشو ہے ۔
افزودن سے ایک اور لفظ ہے افزا۔ اس کے معنی ہیں بڑھانے والا، جیسے روح افزا، راحت افزا، حوصلہ افزا(اور حوصلہ افزائی)،مسرت افزا، ہمت افزا، وغیرہ۔ یہاں یہ وضاحت بھی کردی جائے کہ بعض لوگ افزا کے آخر میں غیر ضروری طور پر ہمزہ (ء) لکھ دیتے ہیں یعنی افزاء۔ یہ غلط ہے،یہاں ہمزہ کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر آپ افزا کا درست املا لکھیں گے تو یہ امر ہمارے لیے حوصلہ افزا ہوگا۔
٭…نئی جدت؟
بعض اشتہارات میں لکھا ہوتا ہے’’ نئی جدت کے ساتھ ‘‘۔ جدت کا مطلب ہے نیا یا انوکھا ہونے کی حالت یا کیفیت۔ جدت ہوتی ہی نئی ہے۔اس لیے جدت کہنا کافی ہے، اس میں نئی کے لفظ کا اضافہ غیر ضروری ہے۔
٭…ماضی کی تاریخ؟
تاریخ کامطلب ہے ماضی کے حالات و واقعات یا ان کا بیان۔ گویا تاریخ ماضی ہی کی ہوتی ہے۔ اس لیے اس کے ساتھ لفظ ’’ماضی ‘‘ کا اضافہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
٭…ایک واحد؟
عربی میں واحد کا مطلب ہے ایک۔ اس لیے’’ ایک ‘‘کہنا کافی ہے یا صرف ’’واحد ‘‘کہنا چاہیے۔ شاید کوئی ’’دو واحد‘‘ بھی ہوتے ہوں گے اور اسی لیے بعض لوگ ‘‘احتیاطاً ‘‘ ایک واحد بولتے ہیں۔
٭…سنگ ِ مرمر کا پتھر؟
فارسی میں سنگ کا مطلب پتھر ہی ہے۔ سنگ ِ مرمر کہنا کافی ہے۔ یا مرمر کا پتھر کہہ سکتے ہیں ۔
٭…آب ِ زمزم کا پانی؟
آب فارسی کا لفظ ہے اور معنی ہیں :پانی ۔ اس لیے آب ِ زمزم کہنا کافی ہے۔ یا زمزم کا پانی بھی کہہ سکتے ہیں۔
٭…شب ِ برأت اور لیلۃ القدر
شب فارسی کا لفظ ہے، مفہوم ہے رات ۔ عربی میں رات کو لیل کہتے ہیں ۔کچھ لوگ’’ شب ِ برأت کی رات‘‘ بولتے ہیں۔ شب ِ برأت کہنا کافی ہے۔ یہاں رات اضافی ہے۔ اسی طرح لیلۃ القدر کہنا کافی ہے اور ’’لیلۃ القدر کی رات ‘‘میں رات غیر ضروری ہے۔
٭…فصل ِ بہار کا موسم ؟
فصل کا مطلب عربی میں موسم یا رُت ہی ہے ۔ لہٰذا فصل ِ بہار کا موسم کنا درست نہیں۔فصل ِ بہار یا بہارکا موسم کہنا چاہیے۔