کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان نے ایک ہفتہ نگراں وزیراعظم رہنے کیلئے آئین توڑا، ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہوٹل میں اسمبلی اجلاس پہلی دفعہ نہیں ہوا ہے، کورونا دور میں بھی ہوٹل میں اجلاس ہوتے رہے ہیں، کیا اس وقت ہوٹل میں ہونے والے اجلاس تسلیم نہیں کیے گئے، حمزہ شہباز پر اکثریت نے اعتماد ظاہر کیا، اسے آئینی، قانونی یا علامتی کہیں یہ آپ کی چوائس ہے، آج حمزہ شہباز پر186سے زیادہ منتخب نمائندوں نے اعتماد کا اظہار کیا،حمزہ شہباز آئینی و قانونی طور پر وزیراعلیٰ پنجاب ہیں،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے کہا کہ ارکان اسمبلی کو ہوٹل میں بند کر کے وہاں اجلاس کرلیا جائے یہ جمہوریت کی روح نہیں ہے، اپوزیشن کو انتظار کرناچاہئے تھا اگر اجلاس 16اپریل کو ہے تو کتنے دن رہ گئے۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں نے یا میرے والدنے کبھی نہیں کہا کہ ق لیگ کو ساتھ لے کر نہیں چلے تو ہم بھی نہیں آئیں گے، ہم چاہتے تھے کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں، ایسا کمبی نیشن بنانا چاہتے تھے جس کے ساتھ آئندہ انتخابی اصلاحات بھی کرسکیں، افسوس کے ساتھ ق لیگ کی قیادت نے وعدہ خلافی کی او ر اپنی زبان سے مکر گئی، اس کے باوجود متحدہ اپوزیشن نے وفاق اور پنجاب میں اکثریت ثابت کردی ہے، مخالف سیاسی جماعتیں شکست نظر آنے کے بعد میدان سے بھاگ رہی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان بھاگتے بھاگتے پاکستان کا آئین توڑ بیٹھے ہیں، عمران خان نے ایک ہفتہ نگراں وزیراعظم رہنے کیلئے آئین توڑا، امید ہے عدلیہ ملک کو اس آئینی بحران سے نکالے گی، یقین ہے عدالتی فیصلے سے جمہوریت بحال ہوگی اور ادارے بھی غیرمتنازع ہوں گے،عدالت کے فیصلے کے بعد پھر سیاسی جماعتوں سے ملاقات ہوگی، ماضی میں نظریہ ضرورت دیکھ چکے ہیں اب وہ کام نہیں چلے گا، ایسا متنازع فیصلہ آیا تو عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ اور پارلیمان کے ساتھ آئندہ الیکشن بھی متنازع ہوجائینگے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صاف و شفاف انتخابات کیلئے انتخابی اصلاحات کرلی جائیں تو بحران سے نکل سکتے ہیں، عمران خان اپنی ذات کے آگے کچھ دیکھتا یا سوچتا نہیں ہے، اسے نہ آئین، نہ معیشت اور نہ ہی رول آف لاء کی فکر ہے، عمران خان نے غیرآئینی طریقے سے اسمبلی توڑی تاکہ ہمیں انتخابی اصلاحات کا موقع نہ مل سکے، اس شخص نے انتخابی اصلاحات کے نام پر الیکشن کمیشن کے پر کاٹے، یہ آئندہ الیکشن میں آر ٹی ایس پلس نظام چاہتا تھا۔