کوئٹہ (پ ر) عدالت عظمیٰ کے معزز ججوں کے تاریخی فیصلے نے واضح کر دیا کہ آئین و قانون سب سے بالاتر اور مقدس ہے ۔سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین سے کھیلنے والوں کے لئے طمانچہ اور لمحہ فکریہ ہے ۔ان خیالات کا اظہار سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین سے بڑھ کر کوئی نہیں اور اگر کوئی آئین توڑنے کی کوشش کرے گا تو اسے عبرت کا نشان بنا دیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں قائم بنچ پر بھاری ذمہ داری عائد تھی اور تمام معزز جج صاحبان نے متفقہ طور پر آئین کے مطابق فیصلہ دیا جس سے جمہوریت کی جیت ہوئی اور وہ مزید مضبوط ہو گئی ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے نظریہ ضرورت کا فلسفہ ہمیشہ کے لئے دفن ہو گیا اور جمہوریت مضبوط ہوئی اور آئین توڑنے والے عناصر کو شکست فاش ہوئی ۔تاریخ گواہ ہے کہ جس نے بھی آئین توڑنے کی کوشش کی اسے منہ کی کھانا پڑی اور وہ ذلیل و خوار ہوا۔ آج بھی ایسا ہی ہوا اور آئین توڑنے والے عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے آئین کو توڑتے ہوئے قوم پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کی لیکن آئین پاکستان کی حفاظت کرنے پرمعزز عدالت کے جج صاحبان مبارکباد کے مستحق ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے ثابت کیا کہ آئین سب سے زیادہ مقدم ہے اور آئین پاکستان سے بالاترکوئی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ آئین پاکستان کی حفاظت کی بات کی اور آئندہ بھی آئین کے دفاع کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کل کا فیصلہ نہ صرف آئین کی بالادستی اور جمہوریت کی جیت ہے بلکہ دشمنوں کے لئے بھی ایک پیغام ہے کہ پاکستانی قوم خواب غفلت میں نہیں بلکہ اپنے آئین کی قدر کرنا جانتی ہے اور جو بھی اس آئین کی خلاف ورزی کرے گا یا اس کو توڑنے کی کوشش کرے گا تو اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا اور اس کے غرور کو خاک میں ملا دیا جائے گا۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے مزید کہا کہ ایک طبقے کی جانب سے سوشل میڈیا پر قومی اداروں کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور ان بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ضروری ہے جو جانے انجانے میں ملکی سلامتی کے درپے ہیں۔انہوں نے عدالت عالیہ سے اپیل کی کہ قوم سے جھوٹ بولنے اور دھوکا دینے والوں کا محاسبہ ضرورکیا جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی آئین توڑنے اور اس کے غلط استعمال کی ناپاک کوشش نہ کرے۔