بیجنگ(نیوز ڈیسک) تین چینی خلاباز 183دن خلا میں رہنے کے بعد زمین پر واپس آ گئے جس سے سب سے بڑی خلائی طاقت بننے کی راہ پر گامزن چین کے سب سے بڑے عملے کا خلائی مشن اختتام کو پہنچ گیا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق شین زو13نامی خلائی جہاز مریخ پر اتارنے اور چاند پر تحقیقات بھیجنے کے بعد امریکا کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ بیجنگ کی مہم کا تازہ ترین مشن تھا۔
ریاستی نشریاتی ادارے کی لائیو فوٹیج میں دھول کے بادلوں کے ساتھ کیپسول لینڈنگ کرتے دکھایا گیا اور زمینی عملہ جس نے لینڈنگ کی جگہ کو ہیلی کاپٹروں میں کیپسول تک پہنچنے کے لیے دوڑتے ہوئے صاف رکھا تھا۔
دو مرد اور ایک خاتون زہائی زیگینگ، یی گوانگ فو اور وانگ یاپنگ چین کے مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے سے کچھ دیر پہلے چین کے تیانگونگ خلائی اسٹیشن کے تیانھے کور ماڈیول پر چھ ماہ کے بعد زمین پر واپس آئے۔
زمینی عملے نے تالیاں بجا کر ان کا استقبال کیا اور تینوں خلابازوں نے باری باری یہ اطلاع دی کہ وہ اچھی جسمانی حالت میں ہیں۔
مشن کمانڈر زہائی پہلے شخص تھے جو لینڈنگ کے تقریبا 45 منٹ بعد کیپسول سے ہاتھ لہراتے ہوئے نکلے اور کیمروں کی طرف مسکراتے ہوئے دیکھا جس کے بعد زمینی عملے نے ایک خاص طور پر ڈیزائن کی گئی کرسی پر بٹھا کر کاندھوں پر اٹھا لیا۔
زائی نے کیپسول چھوڑنے کے فوراً بعد ایک انٹرویو میں کہا کہ مجھے اپنے بہادر ملک پر فخر ہے، میں بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔
یہ 2021-22میں ملک کے پہلے مستقل خلائی اسٹیشن تیانگونگ سے بھیجے گئے چار خلائی مشن میں سے دوسرا مشن تھا اور ان تینوں کو اصل میں گزشتہ سال اکتوبر میں چین کے شمال مغربی صحرا گوبی سے شینزو 13 میں لانچ کیا گیا تھا۔
وینگ یاپنگ گزشتہ نومبر میں خلا میں قدم رکھنے والی پہلی چینی خاتون بن گئیں کیونکہ انہوں نے اور ان کے ساتھی زائی نے 6گھنٹے کے دورانیے میں خلائی اسٹیشن کا سامان نصب کیا۔
خلابازوں نے آئندہ بھیجنے جانے والے شینزو14کے عملے کے لیے کیبن کی سہولیات اور آلات کو صاف اور تیار کرنے میں پچھلے چند ہفتے صرف کیے جہاں امید ہے کہ اس اگلے خلاف مشن کو آنے والے مہینوں میں لانچ کیا جائے گا۔