لندن (پی اے) ایک کمپین گروپ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال پانچ میں سے چار یعنی 80فیصد جی پیز تناؤ، بے چینی اور ڈپریشن کا شکار رہے۔ کمپین گروپ نے مطالبہ کیا کہ فیملی ڈاکٹرز میں اس تنائو اور برن آئوٹ کو کم کرنے کیلئے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ری بلڈ جنرل پریکٹسز کمپین گروپ نے متنبہ کیا کہ فیملی ڈاکٹرز کی خاصی بڑی تعداد میں تنائو کا احساس شدت سے پایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ورک فورس ایمرجنسی کی صورت حال ہے۔ 1400برٹش جی پیز سے کئے جانے والے ایک سروے میں پتہ چلا کہ ان میں سے 51فیصد نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران کام کے شدید اور ناقابل انتظام دبائو کی وجہ سے سٹاف کو سرجری کو چھوڑتے ہوئے دیکھا ہے جبکہ 48فیصد کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھیوں نے مینٹل ہیلتھ ایشوز یا برن آئوٹ کی وجہ سے اس پروفیشن کو چھوڑا۔ سروے میں 84فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ سال اس کام کے دوران فرسٹریشن، بے چینی یا ڈپریشن کو شدت سے محسوس کیا ہے۔ کمپین گروپ نے برطانوی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ جنرل پریکسٹز (جی پیز) میں موجودہ ڈاکٹرز کو برقرار رکھنے اور نئے ریکروٹ کرنے کیلئے مزید اقدامات کرے۔ ریبلڈ جنرل پریکٹس کمپین گروپ سے تعلق رکھنے والی راکیل وارڈ نے کہا کہ یہ صورت حال جی پیز کیلئے کرائسس اور مریضوں کیلئے ایمرجنسی کو نمایاں کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برسوں سے کم فنڈنگ اور نظر انداز کئے جانے کی وجہ سے جنول پریکٹسز (جی پیز) شدید متاثر ہوئی ہیں اور اس کے نتیجے میں ہمارے پاس صرف سکلٹن سٹاف ہی بچا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ کام کے دبائو اور پریشانی کی وجہ سے جی پیز کو چھوڑ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ گیپس کو پر کرنے کیلئے کوئی پلان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات کے نتیجے میں اس وقت پیشنٹ اپائنٹمنٹس کی شرح تمام اوقات میں بلند ترین ہے۔ جی پیز کی حیثیت سے ہم سلوشنز تلاش کرنے کی حتی المقدور کوششیں کر رہے ہیں اور مدد اور اپنے مریضوں کیلئے چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی پیز بطور انسان ہماری کمیونٹیز کو شاندار کیئر آفر کرنے اور ان کی دیکھ بھال کرنے کی کوششیں کر تے ہیں۔