• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں کساد بازاری کا شدید خطرہ، مینوفیکچررز کو مشکلات

گلاسگو (نمائندہ جنگ) ماہرین معاشیات کے مطابق برطانیہ میں کساد بازاری کا خطرہ خاصا بڑھ گیا ہے، کوویڈ وبا کے بعد جنوری میں بحالی کا عمل بڑی کامیابی سے شروع ہوا تھا اور معیشت میں 0.8 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا لیکن مارچ میں اس میں 0.1 فیصد کی کمی آگئی۔ فیول، فوڈ، انرجی، ٹیکسز، انٹرسٹ ریٹ اور افراط زر نے لوگوں کو پریشان کر دیا ہے۔ پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث لوگوں نے کاروں کا سفرکم کر دیا ہے۔سروسز سیکٹر جو کہ برطانیہ کی معیشت کا سب سے بڑا حصہ ہے جس میں ہاسپٹیلٹی، فنانس اور ریئل اسٹیٹ شامل ہے، مارچ تک معیشت کی بہتری میں اہم کردار ادا کر رہا تھا، سب سےخراب کارکردگی موٹرانڈسٹری کی رہی اور مارچ 1998ء کے بعد نئی کاروں کی سب سےکم رجسٹریشن ہوئی ہے۔ گزشتہ ہفتے بنک آف انگلینڈ نے خبردار کیا تھا کہ افراط زر جس کی شرح کے لحاظ سے قیمتیں بڑھتی ہیں، اس سال کے آخر تک 10 فیصد تک جا سکتا ہے۔ ہول سیل میٹریل اور اشیا کی لاگت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے مینوفیکچررز کو کاروبار چلانے میں خاصی مشکلات پیش آرہی ہیں۔ چھوٹے کاروباری ادارے خصوصی طورپر پریشان ہیں، نئے اعدادوشمار سامنے آنے کے بعد برطانیہ کا FT 100 ایف ٹی شیئرانڈیکس دو فیصدگر گیا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اکنامک اینڈ سوشل ریسرچ تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ گھریلو آمدنی پر پڑنے والا زبردست دبائو برطانیہ کو 2022ء کے آخری نصف میں کساد بازاری کا شکار کردے گا۔

یورپ سے سے مزید