• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران نے واضح کردیا نیوٹرل کوئی اور نہیں اسٹیبلشمنٹ ہے، تجزیہ کار

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ’’نیاپاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘ میں میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے واضح کردیا نیوٹرل کوئی اور نہیں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ہے، ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ عمران خان پیچھے نہیں ہٹیں گے بلکہ مزید آگے بڑھیں گے،شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کا کہنا تھا کہ عمران خان کی نیوٹرل سے مراد پاکستان آرمی ہے.

 تفصیلات کے مطابق میزبان شہزاد اقبال نے اپنے تجزیے میں کہا ہے کہ عمران خان مسلسل حکومت اورا داروں پر دباؤ بڑھارہے ہیں، عمران خان فوری انتخابات کا مطالبہ کررہے ہیں، اپنے جلسوں اور تقاریر میں اسٹیبلشمنٹ سے کھل کر نیوٹرل نہ رہنے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ جب تک الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوجاتا وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں کریں گے، عمران خان اور دیگر سیاسی رہنما اپنی تقریروں میں مسلح افواج کی قیادت پر بھی تنقید کررہے ہیں.

 شہزاد اقبال نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اپنے جلسوں میں جو بات کررہے ہیں، آج انہوں نے جو ٹوئٹ کیا اور شیریں مزاری صاحبہ نے بات کی ہے اس پر آج سابق وزیراعظم عمران خان نے زیادہ کھل کر بات کی ہے.

 آج سابق وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کی جس کا زیادہ تر حصہ آف دا ریکارڈ تھا لیکن اس وقت وہ جو بات اپنے ٹوئٹس یا جلسوں میں کررہے ہیں اس پر انہوں نے زیادہ واضح پوزیشن لی، عمران خان نے آج کی گفتگو میں واضح کردیا کہ جب وہ نیوٹرل کا ذکر کرتے ہیں تو وہ نیوٹرل کوئی اور نہیں ہے وہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ہے.

 ایک اہم موقع پر جب عمران خان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ پیغامات آتے رہتے ہیں لیکن میں نے لوگوں کے نمبرز بلاک کردیئے ہیں، جب تک الیکشن کی تاریخ نہیں دی جاتی تب تک کسی سے بات نہیں ہوگی یعنی وہ بتانا چاہ رہے تھے کہ ان کا اعتماد نہیں ہے، صحافیوں سے گفتگو کے بعد ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ عمران خان پیچھے نہیں ہٹیں گے بلکہ مزید آگے بڑھیں گے۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں نیب عمران خان کے کنٹرول میں تھی، نیب عمران خان کے کنٹرول میں نہ ہوتی تو علیم خان کبھی ان کیخلاف نہیں ہوتے، علیم خان سے پوچھ لیں وہ بتادیں گے انہیں کس نے گرفتار کرایا اور نیب انہیں کس کے کہنے پر تنگ کرتی تھی، عمران خان کہہ رہے ہیں عدلیہ نے سزائیں کیوں نہیں دیں، اس کا مطلب ہے عدلیہ بھی اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں تھی.

 جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس ثابت کرتا ہے کہ عدلیہ خودمختار تھی، عمران خان نے پاک فوج کو پنجاب پولیس بنا کر استعمال کرنے کی کوشش کی، فوج کے کندھے استعمال کر کے اپوزیشن کو بلڈوز کرنے کی کوشش کی، عمران خان اس میں کامیاب نہیں ہوئے تو فوج پر اپنا غصہ نکال رہے ہیں۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ عمران خان فرح گوگی کی حمایت کرنے کی بجائے اس کیخلاف آزاد انکوائری کی با ت کیوں نہیں کررہے، عمران خان کی نیوٹرل سے مراد پاکستان آرمی ہے، عمران خان چاہتے ہیں کہ فوج انہیں دوبارہ وزیراعظم کی کرسی پر بٹھادے، عمران خان کوآؤٹ آف دا وے سپورٹ کیا گیا.

 میڈیا سے کہا گیا کہ عمران خان حکومت کے پہلے چھ مہینے مثبت رپورٹنگ کریں، عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ نے چلنے نہیں دیا تو بتائیں ان کے کہنے پر آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو کیسے تبدیل کردیا گیا، عمران خان مرد بنیں اور ان میڈیا ہاؤسز اور صحافیوں کے نام لیں اور ثبوت دیں جنہوں نے بقول ان کے پیسے کھائے یا غیرملکی سازش میں شریک ہیں۔

حامد میر نے کہا کہ عمران خان کو شروع میں ہی عثمان بزدار کو ہٹانے کیلئے کہہ دیا گیا تھا، عثمان بزدار کو نکالنے کی بات پر عمران خان نے عون چوہدری جیسے قریبی لوگوں کو حلقہ احباب سے نکال دیا، عون چوہدری نے جب عمران خان کو بتایا کہ حکومت عثمان بزدار نہیں فرح خان اور اس کا شوہر چلارہے ہیں تو انہوں نے پہلے عون کو مرکز اور پھر پنجاب سے نکال دیا.

 عمران خان کی ابھی پارٹی شروع نہیں ہوئی اسی لئے فرنٹ فٹ پر کھیل رہے ہیں، عمران خان یا ان کے کسی وزیر کیخلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی، عمران خان جس عدلیہ پر الزامات لگارہے ہیں اسی سے ریلیف بھی لے رہے ہیں۔

حامد میر نے بتایا کہ شہباز شریف پر پارٹی کے اندر سے الیکشن کیلئے شدید دباؤ ہے، پیپلز پارٹی کہتی ہے ن لیگ نے وعدہ کیا ہوا ہے کہ حکومت انتخابی اصلاحات اور معیشت بہتر بنانے کے بعد انتخابات کرائے گی، الیکشن کا فیصلہ صرف ن لیگ نہیں پوری مخلوط حکومت کو کرنا ہے۔

اہم خبریں سے مزید