• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈالر مزید مہنگا، 194 روپے تک پہنچ گیا، اسٹاک مارکیٹ میں بری مندی، 123 ارب ڈوب گئے

کراچی ( اسٹاف رپورٹر)ڈالر مزید مہنگا، 194 روپے تک پہنچ گیا، اسٹاک مارکیٹ میں بڑی مندی،123 ارب ڈوب گئے،انٹر بینک میں ڈالر 2روپے ، اوپن مارکیٹ میں ایک روپے مہنگا ہوا، اسٹاک مارکیٹ میں77.35فیصد کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت گھٹ گئی.

 سونا 700روپےمہنگا ہوکرایک لاکھ 36ہزار 600روپے تولہ ہوگیا، دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نےصدر فاریکس ایسوسی ایشن سے رابطہ کرکے ڈالر کی قیمت بڑھنے پر اظہار تشویش کیا جس پر ملک بوستان نے تجارتی خسارہ بڑی وجہ قرار دیکر لگژری آئٹمز پر پابندی کی تجویز دیدی۔

فاریکس ایسوسی ایشن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پیر کو انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت خرید 2روپے کےاضافے سے 192.50 روپے سے بڑھ کر 194.50روپے اور قیمت فروخت 1.60روپے کے اضافے سے 193.00 روپے سے بڑھ کر 194.60 روپے ہو گئی ہے.

دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ایک روپے کے اضافے سے ڈالر کی قیمت خرید 193.50 روپے سے بڑھ کر 194.50 روپے اور قیمت فروخت 194.50 روپے سے بڑھ کر 195.50 روپے ہو گئی ہے۔

فاریکس رپورٹ کے مطابق یورو کی قیمت خرید 1.30 روپے کے اضافے سے 199.00 روپے سے بڑھ کر 200.30 روپے اور قیمت فروخت 1.80 روپے کے اضافے سے 202.00 روپے سے بڑھ کر 203.80 روپے ہو گئی ہے جبکہ برطانوی پاؤنڈ کی قیمت خرید 2 روپے کے اضافے سے 234.00 روپے سے بڑھ کر 236.00 روپے اور قیمت فروخت 1.50 روپے کے اضافے سے 238.00 روپے سے بڑھ کر 239.50 روپے ہو گئی۔ادھر پیر کو اسٹاک ایکسچینج میںکاروبارکا آغاز مندی سے ہوا جس کے بعد دن بھر مندی کے گہرے بادل چھائے رہے .

سرمایہ کاروں نے نئی خریداری سے زیادہ توجہ فروخت پر مرکوز رکھی اور ایک موقع پر 100انڈیکس 1111 پوائنٹس تک کم ہو گیا لیکن بعد ازاں کچھ ریکوری سے اختتام پر کے ایس ای100انڈیکس 819.14 پوائنٹس کی کمی سے 43486.46 پوائنٹس سے کم ہو کر 42667.32 پوائنٹس پر آکر بند ہوا.

 کے ایس ای30انڈیکس بھی 329.05 پوائنٹس کی کمی سے 16212.92 پوائنٹس ہو گیا اور آل شیئرز انڈیکس 506.00 پوائنٹس کی کمی سے 29067.73 پوائنٹس پر آگیا، مارکیٹ میں کل 340 کمپنیوں کے شیئرز کا کاروبار ہوا.

 63 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت میں اضافہ، 263 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت میں کمی اور 14 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت مستحکم رہی، سرمایہ کاری مالیت 123 ارب 17 کروڑ 72 لاکھ 29ہزار روپے کی کمی سے 7076 ارب 75 کروڑ 33 لاکھ 75ہزار روپے ہو گئی تاہم فروخت بڑھنے کی وجہ سے کاروباری حجم 4 کروڑ 23 لاکھ 34ہزار شیئرز کے اضافے سے 25 کروڑ 4 لاکھ 46ہزار شیئرز ریکارڈ کیا گیا ، کاروباری حجم کے لحاظ سے لوٹے کیمیکلز،پاک ریفائنری، سنرجیکو پاک، ٹیلی کارڈ اور ورلڈ کا ل سر فہرست رہے .

 پیر کو سب سے زیادہ شیئرز کی قیمت میں اضافہ سفائر فائبر اور پریمیم ٹیکسٹائل کے شیئرز کی قیمت میں ہوا جو کہ 52.89 روپے اور 34.00 روپے فی شیئرز تھا دوسری جانب سب سے زیادہ کمی رفحان میز اور باٹا پاکستان کے شیئرز کی قیمت میں ہو ئی جو کہ 660.93 روپے اور 100.00 روپے فی شیئرز تھی۔

دوسری جانب عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 14 ڈالر فی اونس کی کمی 1813 ڈالر سے کم ہو کر 1799 ڈالر فی اونس پر آگئی لیکن اس کے برعکس ڈالر کے مقابلے پر روپے کی قدر میں مسلسل کمی کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 700 روپے فی تولہ کے اضافے سے ایک لاکھ 36ہزار 600 روپے فی تولہ اور 10گرام سونے کی قیمت 600 روپے فی تولہ کے اضافےسے ایک لاکھ 17ہزار 112 روپے ہو گئی ہے ،تاہم چاندی کی قیمت 1560 روپے فی تولہ پر مستحکم رہی۔

علاوہ ازیں چیئرمین ایکسچینج کمپنی اور صدر فاریکس ایسوسی ایشن ملک محمد بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کا ریٹ بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ تجارتی خسارہ، آئی ایم ایف نے پاکستان کو جو ایک ارب ڈالر کا قرض دینا تھا اُس میں تاخیر ، سیاسی عدم استحکام اوربے تحاشا قرضے ہیں ، پورا ملک اس وقت افواہوں کی لپیٹ میں ہے، اگر حکومت لگژری آئٹم پر پابندی عائد کر دے تو ڈالر میں استحکام آسکتا ہے .

ملک بوستان کے مطابق یہ باتیں انہوں نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے زوم پر ہونے والی میٹنگ میں بتائی ہیں،انہوں نے بتایا کہ پیر کو وزیر اعظم شہباز شریف نے ان سے بات کر کے ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس کی وجوہات پوچھیں جس پر میں نے اُنہیں بتایا کہ ڈالر بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ تجارتی خسارہ، IMF نے پاکستان کو جو ایک ارب ڈالر کا لون دینا تھا اُس میں تاخیر ، سیاسی عدم استحکام، بے تحاشا لیئے ہوئے قرضے ہیں جو کہ ایک سال میں ادا کرنے ہیں،جب تک انٹر بینک میں ڈالر کا ریٹ کم نہیں ہوگا اُس وقت تک فری مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ کم نہیں ہوسکتا، کمرشل بینک انٹر بینک میں 1روپیہ گرائیں گے، ہم فری مارکیٹ میں 2 روپے گرائیں گے.

 فری مارکیٹ کو ہم کنٹرول کر سکتے ہیں، انٹر بینک مارکیٹ کاسارا کنٹرول کمرشل بینکوں کے پاس ہے، ہمارے پاس نہیں، وزیر اعظم کو بتایا کہ جب آپ نے حلف برداری کی تو ڈالر کا ریٹ 189 سے کم ہوکر 181 روپے فی ڈالر ہوگیا.

 اس کے بعد سیاسی عدم استحکام اور 20 مئی کو اسلام آباد دھرنے کے اعلان کے بعد مارکیٹ عدم استحکام سے دوچار ہے،اس وقت ایکسچینج کمپنیاں ریٹ نہیں بڑھا رہیں،کمرشل بینک انٹر بینک میں بڑھا رہے ہیں اسی وجہ سے پورا ملک افواہوں کی لپیٹ میں ہے، امپوٹر پہلے کی نسبت زیادہ LC اوپن کر رہا ہے جبکہ ایکسپورٹر پہلے کی نسبت کم اپنی ایکسپورٹ کے ڈالر سرینڈر کر رہا ہے جس کی وجہ سے انٹر بینک مارکیٹ میں ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے جبکہ سپلائی کم ہو گئی ہے۔

ملک بوستان نے وزیر اعظم کو بتایا کہ اس وقت اگر حکومت لگژری آئٹم پر پابندی عائد کر دے تو پاکستان کی ماہانہ امپورٹ تقریباََ 6.25 ارب ڈالر جبکہ ایکسپورٹ اور ورکر ریمیٹنس 6.10 ارب ڈالر ہے، اگر ہر ماہ حکومت ایک ارب ڈالر کے لگژری آئٹم کم منگواتی ہے تو سال میں ہمارے 12 ارب ڈالرز بچ سکتے ہیں.

 اگلے سال 12 ارب ڈالرز کے قرضے واپس کرنے ہیں جو قرضے لئے بغیر بھی ادا ہوسکتے ہیں، اس کے علاوہ اور بھی بہت سی تجاویز ہیں جن پر عمل کر کے ہم اپنی ایکسپورٹ اور ورکر ریمیٹنس بڑھاسکتے ہیں جس پر عمل کر کے ڈالر کا ریٹ کم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیئے ایک تفصیلی میٹنگ کی ضرورت ہے جس پر وزیر اعظم نے آج منگل کو دوبارہ زوم پر ہمارے ساتھ میٹنگ کے لئے کہا ہے ۔

اس میٹنگ میں گورنراسٹیٹ بینک اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی شرکت کرینگے۔ ایکسچینج کمپنیوں کی طرف سے ملک کے علاوہ شیخ علاوالدین، ظفر پراچہ اور شیخ مُرید شرکت کرینگےاور ڈالر کی قیمت کم کرنے کے لیے بڑے فیصلے کیئے جائیں گے۔

اہم خبریں سے مزید