• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

درختوں کی کٹائی، بلند عمارتوں کی تعمیر، گرمی میں اضافے کی وجہ، ماہرین ماحولیات

کراچی( جشید بخاری ) ماہرین ماحولیات کے مطابق درختوں کی بے دریغ کٹائی اور کراچی میں بلندوبالا عمارتوں کی تعمیر کی وجہ سے گرمی کی حدت میں اضافہ ہوا ہے اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو کراچی میں موسم سرمابرائے نام رہ جائے گا کراچی میں درختوں کی بے دریغ کٹائی اور صحن والے گھروں کی جگہ بلند عمارتوں کی تعمیر کے سبب کراچی میں ماحولیاتی توازن بگڑگیا، جس سے موسمی تغیرات کے علاوہ آلودگی اور گندگی میں اضافے کے ساتھ بیماریاں بڑھ گئیں اور دیگر مسائل بھی جنم لے رہے ہیں، ماہرین کے مطابق 1970سے 2008تک کراچی میں بے دریغ تعمیرات فلیٹ سسٹم، صحن والے گھروں کی جگہ ڈبل، ٹرپل منزلہ گھروں کی تعمیر ،آبادی میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے ایک محتاط اندازے کے مطابق 60 تا70 ہزار پھل دار درخت کاٹے جاچکے ہیں، جن میں جنگلی بادام، ناریل، آم، شریفہ، چیکو، جنگل جلیبی، بیر، جامن،، املی، برگد، نیم، پیپل کے درخت شامل ہیں، شہر میں گندگی کے ڈھیر کے سبب چیلوں،کوؤں کی تعداد بڑھ گئی ہے جبکہ جگہ جگہ جنگلی کبوتر بھی نظرآتے ہیں، پھل دار اورسایہ دار درختوں کی کٹائی کے بعد 1980 کی دہائی میں شہر میں سفیدہ کے درخت لگائے گئے جو زیر زمین پانی کو تیزی سے جذب کرتے ہیں جس کی وجہ سے شہر میں زیرزمین پانی میں کمی آناشروع ہوگئی، ماہرین کے مطابق سفیدے کےد رختوں کی وجہ سے عمارتوں کی تعمیر میں نقص آنے کا اندیشہ ہے،کراچی میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کے نام پر گرین بیلٹ پر لگائے جانے والے ہزاروں پودوں اور بڑے درختوں کو ختم کردیاگیا جس کے بعد کراچی کے صرف1.87 فیصد رقبے پر درخت باقی رہ گئے ہیں، درخت فضائی آلودگی کو انتہائی کم اور ماحول کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں، درختوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ درختوں کے 100 فٹ چوڑے جھنڈ میں سے گزرنے والی آوازتقریباً6 سے 8 دیسی بل تک کم ہوجاتی ہے درختوں کے پتے گردوغبار جذب کرتے ہیں اور ماحول میں مخصوص خوشبو میں بکھیرتے ہیں،ایندھن، کوئلہ، گیس اور پیٹرولیم کے جلنے سے ہوا میں آلودگی شامل ہوجاتی ہے جو جانداروں کے لیے انتہائی ضرررساں ہے،تجربات نے ثابت کیا ہے کہ درختوں کے سانس لینے کے عمل سے اوزن ودیگر مضرگیسوں میں کمی واقع ہوتی ہے۔