• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منکی پاکس سے امریکا کے بعد جرمنی اورفرانس بھی متاثر

برلن (اے ایف پی /جنگ نیوز )امریکہ او ر یورپ کے بعد منکی پاکس کی وبا پوری دنیا میں پھیل گئی ، اب اس وائرس نے برطانیہ،جرمنی اور فرانس میں بھی پنجے گاڑھ لیے ہیں۔ماہرین کاکہنا ہے کہ یہ منکی پاکس ایک ایسا وائرس ہے جو جنگلی جانوروں خصوصاً زمین کھودنے والے چوہوں اور لنگوروں میں پایا جاتا ہے اور اکثر ان سے انسانوں کو بھی لگ جاتا ہے۔ اس وائرس کے زیادہ تر کیسز ماضی میں افریقہ کے وسطی اور مشرقی ممالک میں پائے جاتے تھے جہاں یہ بہت تیزی سے پھیلتا تھا۔انسانوں میں اس وائرس کے پہلے کیس کی شناخت 1970میں افریقی ملک کانگو میں ایک 9سالہ بچے میں ہوئی تھی۔ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ یہ بیماری ان افراد کو بھی لگتی ہوئی نظر آ رہی جنہوں نے کبھی افریقہ کا سفر نہیں کیا۔اطلاعات کے مطابق برطانیہ میں مزید 11 کیسز رپورٹ ہونے کے بعد اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 20تک پہنچ گئی ہے ۔ امریکی میڈیا کے مطابق دنیا بھر میں ماہرین صحت اس وائرس پر نظر رکھے ہوئے ہیں کیونکہ تاریخ میں پہلی بار یہ وائرس افریقی ممالک سے نکل کر دنیا بھر میں پھیلتا ہوا معلوم ہو رہا ہے ،پہلی مرتبہ اس بیماری کی شناخت 1958میں اس وقت ہوئی تھی جب ایک تحقیق کے دوران کچھ سائنسدانوں کو بندروں کے جسم پر ’پاکس‘ یعنی دانے نظر آئے تھے۔ اسی لیے اس بیماری کا نام ’منکی پاکس‘ رکھ دیا گیا تھا۔یورپ میں یہ کیسز برطانیہ، اٹلی، پرتگال، سپین اور سویڈن میں پائے گئے ہیں۔برطانوی ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی کے مطابق ان سارے کیسوں کا آپس میں تعلق نہیں اور معلوم ہوتا ہے کہ ان افراد کو یہ وائرس علیحدہ علیحدہ جگہوں پر لگا ہے۔پرتگال میں ان کیسز کی تشخیص ایک ہسپتال میں ہوئی تھی جہاں جنسی بیماریوں کا علاج ہوتا ہے۔ بدھ کے روز امریکہ میں منکی پاکس سے ایک شخص متاثر ہوا تھا جس نے ابھی حال ہی میں کینیڈا کا دورہ کیا تھا۔ماہرین کے مطابق ایسا ممکن ہے لیکن اس حوالے سے کوئی واضح جواب دینا ممکن نہیں۔ ان کے مطابق اس سے پہلے یہ کیس جنسی تعلقات کی وجہ سے پھیلتا ہوا نظر نہیں آیا لیکن یہ وائرس متاثرہ افراد سے قریبی تعلق میں آنے سے پھیلنے کا خدشہ برقرار ہے۔ امپیریل کالج لندن میں وبائی امراض کے ماہر برطانوی ڈاکٹر مائیکل سکندر کا کہنا ہے کہ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا کہ برطانوی مردوں کو یہ وائرس کہاں سے لگا۔ان کا کہنا تھا کہ جنسی تعلقات کے دوران لوگ ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں اور اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایسے تعلق سے اس بیماری کا خطرہ موجود ہے۔
یورپ سے سے مزید