• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جاوید رشید
پاکستان کے سیاسی ماحول میں اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں ہر دور میںفتح انہیں ملی جو عوام کے منظور نظر ٹھہرے ہماری الیکشن کی ستر سالہ تاریخ بڑی ہولناک ہے متحدہ پاکستان کو ایک ایسا لیکشن بھی دیکھنے کو ملا جس سے متحدہ پاکستان آدھا رہ گیا۔ اس ادھے پاکستان کے لئے آنے والے حکمرانوں نے اسے مضبوط بنانے کی کوششیں کی ہیں ۔ زیڈ اے بھٹو ان حکمرانوں میں آج تک یاد رکھے جانے والوں میں سر فہرست ہیں بھٹو نے پاکستان کے ایٹمی معاملات کو جس طرح سے آگے بڑھایا اس پر کچھ زیادہ لکھنے یا کہنے کی ضرورت نہیں ہے بھٹو نےپاکستان کو ایٹمی طاقت بناکر دنیا میں ایک ترقی یافتہ ملک بنانے میں اہم رول ادا کیا میاں نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کرکے ملک پاکستان کو عالم اسلام خصوصاً عرب دنیا میں مقبول بنایا یہ بات غور طلب ہے کہ بحیثیت صدر پاکتان کے غلام اسحاق خان نے بھی امریکی دبائو قبول نہیں کیا،پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو بند کرنے سے انکار کردیا ہے بینظیر بھٹو ایک قابل قدر خاتون رہنما جس کے دور میں پاکستان نیوی کو میزائل ٹیکنالوجی سے لیس کرکے بھارت کو پیغام دے دیا۔ ہمارے سیاست دان ملک کے لئے سب کچھ کرتے ہیں جس کا انہیں اختیار حاصل ہوتا ہے موجودہ حالات میں جس گندی سیاست کا آغاز و اختتام ہوا ہے اس سے پاکستان کے عوام کا شدید رد عمل بھی آتا رہا ہے پاکستان کی سیاست میں گالم گلوچ کا جو رجحان بڑھا ہے اس سے ملک کے بارے میں باہر کی دنیا میں رہنے والے پاکستانیوں کو بڑی مشکلات کا سامنا رہتا ہے ملک میں جس بھی آئین اور قانون کا مذاق بنایا گیا ایسا کرنے والے ذمہ داران خود مذاق بن گئے ہیں الیکشن کو جس طرح سے ہائی جیک کیا جاتا رہا ہے اس کے نتائج عوام نے تو قبول نہیں کئے لیکن ایسےمیں بننےوالے حکومتیں اپنا وقت بھی پورا کرنے سے قاصر رہی ہیں افواج پاکستان نے ہمیشہ ملک کو انتشار سے بچانے کے لئے اپنا رول ادا کیا ہے موجودہ بحران میں بھی پاکستان کے عوام افواج پاکستان کی جاب دیکھ رہے ہیں ہمارے سیاسی رہنما محب وطن ہیں کسی کو کسی کے خلاف غداری کے فتوے سے گریز کرنا چاہئے جب بھی عوام نے سیاسی پارٹیوں کا ساتھ دیا انہیں اقتدار ابھی ملا ہے ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ افواج پاکستان نے ملک کے وسیع تر مفاد میں سیاسی عمل کو جاری رکھنے میں سیاسی رہنمائوں کو راستہ دیا ہے پاکستان کے خلاف بھارت ہر وقت کوئی نہ کوئی شراتی عمل کرتا رہتا ہے ہمیں ملک کو مضبوط بنانے کے لئے اپنے سیاسی عمل میں ٹھہرائو پیدا کرنا ہو گا پاکستان کو انارکی کی جانب لے جانے والے لوگوں کو بھی یہ سمجھنا چاہئے کہ پاکستان کا مستقبل خدانخواستہ کسی حادثے کا شکار ہوگیا تو سب اس انارکی کی نظر ہو جائیں گے سیاسی رہنمائوں کے عمل میں صبر و برادشت کا ہونا ضروری ہے پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے اس میں رہنے اولے لوگ بھی نظریاتی ہیں ایک دوسرے پر غداری کے القاب کا سلسلہ اب بند ہونا چاہئے۔ اس قسم کے القابات سے باہر کے ملکوں میں پاکستانیوں کو سبکی ہوتی ہے اب ہمیں اس جانب سوچنا ہوگا کہ پاکستان کو استحکام کی ضرورت ہے۔ایوب خان سے لے کر یحییٰ خان، ضیاء الحق اور پرویز مشرف نے بھی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ جو سلوک کیا ہے کیا وہ قابل قدر ہے۔ ایوب خان نے قائداعظم کی مسلم لیگ کا باب بند کرکے کنونشن مسلم لیگ سے اپنی سیاست کا آغاز کیا۔ اس ایوبی لیگ میں بڑے بڑے نام شامل تھے، یہاں تک کہ چوہدری خلیق الزمان جو قائداعظم کے قریبی ساتھی تھے اور وزراء میں معروف وزیر زیڈ اے بھٹو تھے جو ایوبی پارٹی کے سیکریٹری بھی رہے۔ اختلاف کے بعد انہوں نے پی پی پی کی بنیاد ڈالی اور انہوں نے سیاست کا آغاز تھری پی سے کیا اور ایک سیاسی سیلابی ریلا جس میں بڑے بڑے رہنما بہہ گئے، ہماری سیاسی تاریخ زخمی ہے، اسے چھوڑ کر آگے کی جانب دیکھیں، افواج کے ذمہ داران بھی اپنی سوچ میں تبدیلی لائیں اور تمام لوگوں سے گلے شکوک ختم کرکے پاکستان کی بقاء کے بارے میں منصوبہ بندی کریں۔ یاد رہے اس وقت امریکہ ایک زخمی شیر کی طرح ہے، اسے پاکستان سے اب اتنی محبت نہیں ہے جیسا کہ کبھی ہوا کرتی تھی، امریکہ اب پاکستان کے وجود کے خلاف برسر پیکار ہے۔ بھارت اور اسرائیل اس کے ہمنوا ہیں، ہمیں سوچنا ہوگا کہ اندرون ملک کا ماحول بالکل ٹھیک نہیں ہے، دشمن قوتیں چاہے وہ امریکہ ہو یا بھارت اس کے ساتھ اور ایسے ممالک ہیں جو پاکستان کے وجود کے خلاف ہیں اور وہ ہمارے ایٹمی اثاثوں پر بری نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ افواج پاکستان کے سپہ سالار ان کے اب امتحان کا وقت ہے، سیاست سیاست بہت ہوگئی ہے، اب ذرا عوام کے دکھ درد میں شریک ہوکر پاکستان کے لیے آگے آئیں۔ تاریخ بے رحم ہوتی ہے، اس کی نہ آنکھیں ہوتی ہیں، نہ کان، جو کرے گا وہ سامنے آئے گا۔ ہمارے پاس اب بھی درست سمت بنانے کا وقت ہے، اگر یہ وقت نکل گیا تو آنے والا کل ہمیں معاف نہیں کرے گا۔ کیا ہوگا یہ اگلی نسلیں پڑھیں گی اور قصے اپنے بچوں کو سنائیں گے بقول شاعر کے ’’چاند میری زمیں، پھول میرا وطن‘‘ کے لیے جو جئے گا وہی آمر ہوگا، آگے بڑھ کر پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے فراخدلی کا مظاہرہ کریں، یہ فکر آج کریں، کل ہمارا اچھا ہوگا۔ ہمیں اپنی افواج پر فخر ہونا چاہیے، سیدھے راستے پر سب کو اب آنا پڑے گا، دشمن کی پوری طاقت ہماری بقاء کے خلاف صف آرا ہوچکی ہے۔
یورپ سے سے مزید