ماہرین زمین میں تحقیقات کر کے نئی نئی چیزیں دریافت کررہے ہیں۔ جرمن ماہرین نے زمینی فضا میں ایک بالکل نیا کیمیکل دریافت کیا ہے جو آکسیجن کے تین ایٹموں سے بنا ہے اور اسے ٹرائی آکسائیڈ کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔
ماہرین نے اسے ری ایکٹو یا تعامل کرنے والا کیمیائی جزو قرار دیا ہے۔ کوپن ہیگن یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق یہ کیمیکل ارضی آب و ہوا میں کوئی کردار ادا کرسکتا ہے یا پھر انسانی صحت پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس طرح کا ایک کیمیکل آکسیجن پرآکسائیڈ ہے، جس میں آکسیجن کے دو ایٹم ہوتے ہیں جو تعامل کرنے کی فطرت پر دھماکہ خیز اور آگ بھڑکانے والے ہوتے ہیں۔
انہیں راکٹ کے ایندھن اور دانتوں یا بالوں کے میک اپ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ پرآکسائیڈز بھی ہماری فضا میں پائے جاتے ہیں۔ ٹرائی آکسائیڈز میں آکسیجن کے تین ایٹم ایک ساتھ جڑے ہوتے ہیں اور وہ پرآکسائیڈز کے مقابلے میں زیادہ ری ایکٹو ہوتے ہیں۔ اس پر تحقیق کرنے والے پروفیسر گرم کیئرگارڈ کے مطابق آکسیڈائزنگ صلاحیت کے تحت یہ ایسے اثرات مرتب کرسکتے ہیں جن پرغور کرنا اب بھی باقی ہے۔
کیمیائی ترکیب کی بات ہو تو ان کا اصل نام ہائیڈروٹرائی آکسائیڈز ہے جو بالکل نئی قسم کے کیمیائی مرکبات ہیں۔ یہ مرکب فضا میں موجود آئسوپرین اور ڈائی میتھائل سلفائیڈ وغیرہ کے قدرتی انحطاط سے وجود میں آتے ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ سانس کی بدولت اگر یہ جسم میں داخل ہوجائیں تو امراضِ قلب سمیت کئی بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں، تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے، پھر انہیں سمجھ کر ماہرین جان سکیں گے کہ انسان کس قسم کے کیمیائی اجزا خارج کررہے ہیں۔ لیکن یہ طے ہے کہ انسانی سرگرمی کے ان دیکھے اثرات اب فضا میں بھی محسوس کیے جاسکتے ہیں۔