آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنما غیاث پراچہ کا کہنا ہے کہ ملک کی سی این جی انڈسٹری زوال کا شکار ہے، سندھ اور پنجاب میں سی این جی اب پیٹرول سے ڈیڑھ فیصد زیادہ مہنگی ہے۔
غیاث پراچہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں 3300 سی این جی اسٹیشنز میں سے ایک ہزار بند ہوچکے ہیں، سندھ میں 300 سے زائد سی این جی اسٹیشنز بند پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کے سی این جی اسٹیشنز آر ایل این جی پر چل رہے ہیں، پاکستان میں گیس رعایتی قیمت پر مخصوص طبقے کو دی جاتی ہے۔
غیاث پراچہ کا کہنا تھا کہ 25 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو والی گیس برآمدی شعبے کو 6 ڈالر میں دی جاتی ہے، پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2 ٹریلین روپے سے زیادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ برآمدی شعبے کو سستی گیس دینے کا فائدہ نظر نہیں آ رہا، سیلز ٹیکس اور لیوی لگنے سے پیٹرول کی قیمت291 روپے سے بڑھ جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ سی این جی پر لیوی بھی عائد کی جاتی ہے تو بھی یہ پیٹرول سے سستی ہوگی، حکومت پیٹرول کے بجائے سستی سی این جی دے کر ریلیف دے سکتی ہے۔
غیاث پراچہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں گیس اس کو ملتی ہے جو سیاسی پارٹی کو فنڈ کرتا ہے، عبدالرزاق داؤد اور اس کے بیٹے نے گیس کا غلط استعمال کرایا، حکومتی افسر گیس نہ ملنے میں رکاوٹ ہیں، یہ گیس کمپنی کے بورڈز میں بیٹھے ہیں۔