بیجنگ (جنگ نیوز )چین نے امریکی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جارحیت نہیں بلکہ امن چاہتا ہے اور امریکا سے تعلقات نازک موڑ پر ہیں،تائیوان کو خودمختاری سے روکنے کیلئے چین آخری حد تک جائے گا ۔تفصیلات کے مطابق چین کے وزیر دفاع وی فینگھ نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی موجودگی میں کہا کہ تائیوان کو الگ کیا گیا تو ہمارے پاس کوئی آپشن نہ ہوگا،ملکی دفاع کیلئے چینی افواج کی قابلیت کے بارے میں کسی کو غلط فہمی نہ ہونی چاہیے،امریکا ہمارے داخلی معاملات میں مداخلت سے باز رہے،انہوں نے کہا ہے کہ دوطرفہ تعلقات بہتر بنانے کا انحصار امریکا پر ہے جو کہ نازک موڑ پر ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق انہوں نے ایشیا کے سیکیورٹی اجلاس میں متعدد بار کہا کہ چین جارحیت نہیں امن و استحکام چاہتا ہے۔انہوں نے امریکا کو کہا کہ یکجہتی کو مضبوط کریں اور تنازعات اور تقسیم کی مخالفت کریں۔ان کا کہنا تھا کہ چین، امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن کی تقریر میں ساکھ کو نقصان پہنچانے، الزامات اور دھمکی کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔وی فینگھ نے شنگریلا ڈائیلاگ میں کہا کہ ہم امریکا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ چین کو قابو کرنے اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانا بند کرے، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا بند کرے، دوطرفہ تعلقات اس وقت تک بہتر نہیں ہوسکتے جب تک امریکا نہ چاہے۔لائیڈ آسٹن نے کہا تھا کہ دوسرے ممالک کے ساتھ چینی طیاروں اور جہازوں کے غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ مقابلوں کی تعداد میں خطرناک اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا، تائیوان سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔وی فینگھ نے یوکرین پر روسی جارحیت کے حوالے سے اجلاس میں کہا کہ چین امن مذاکرات کا حامی ہے اور ہتھیار فراہم کرنے اور دباؤ بڑھانے کی مخالفت کرتا ہے۔انہوں نے چین کی پوزیشن واضح کیے بغیر کہا کہ میرا خیال ہے کہ ان تمام سوالوں کے جوابات ہمیں پتا ہیں کہ اس بحران کی جڑ کیا ہے؟ اس کا کون ماسٹر مائنڈ ہے؟ کس کو زیادہ نقصان ہوا؟ کسے زیادہ فائدہ ہوا؟ اور کون امن کو فروغ دے رہا ہے اور کون آگ پر تیل چھڑک رہا ہے؟