کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات پرامن ہوئے ہیں ایک دو واقعات پیش آئے ہیں، دو چار واقعات کو بنیاد بنا کر پورے انتخابی عمل کو دھاندلی زدہ نہیں قرار دیا جاسکتا،ایم کیو ایم کہتی ہے حکومت چھوڑ جائیں گے تو ہم انہیں جانے نہیں دیں گے۔
وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما وسیم اختر ، سینئر اینکر پرسن وسیم بادامی اور منیب فاروق بھی شریک تھے۔
وسیم اخترنے کہا کہ اندرون سندھ بلدیاتی انتخابات میں کھلی دھاندلی ہوئی ہے، الیکشن کمیشن کے رولز کی دھجیاں اڑائی گئیں، ڈاکوؤں نے الیکشن عملے کو اغواکیاتو ذمہ داری کس کی بنتی ہے؟، پیپلز پارٹی ہم سے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد کرے، پی ٹی آئی والے آج ہمیں مشورہ دے رہے ہیں کہ فون کا انتظار نہ کریں،یہی لوگ ساڑھے تین سال ٹیلی فون ایکسچینج میں بیٹھ کر ہمیں فون کرواتے تھے۔
وسیم بادامی نے کہا کہ پنجاب ضمنی انتخابات میں ن لیگ کا پلڑا بھاری نظر آرہا ہے، بیس نشستوں میں سے دس نشستوں پر آزاد امیدوار جیتے تھے جو بعد میں پی ٹی آئی میں شامل ہوئے۔
منیب فاروق نے کہا کہ ن لیگ حکومت میں ہو تو اس کیلئے انتخابات لڑنا بہت آسان ہوجاتا ہے، ن لیگ کو ضمنی انتخابات میں واک اوور نہیں ملے گا۔وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہاکہ الیکشن ہارنے والی ہر جماعت دھاندلی کا الزام لگاتی ہے.
بلدیاتی انتخابات پرامن ہوئے ہیں ایک دو واقعات پیش آئے ہیں، ڈاکو کسی جگہ سے بیلٹ باکس اٹھا کر لے گئے تو ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن چل رہا ہے، بیلٹ پیپرز پر تمام سیاسی جماعتوں کے نام نہ ہونا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن کے دوران اپوزیشن کے لوگ ہتھیاروں کے ساتھ گھوم رہے تھے، ایسی ویڈیوز ہیں جس میں اپوزیشن کے لوگوں کو پیپلز پارٹی کے کارکنوں پر حملے کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم بتائے کن کن پولنگ اسٹیشنوں پر دھاندلی ہوئی ان پر دوبارہ پولنگ کرالیتے ہیں،دو چار واقعات کو بنیاد بنا کر پورے انتخابی عمل کو دھاندلی زدہ نہیں قرار دیا جاسکتا.
ایم کیو ایم کے ساتھ معاہدے اوراپنی قیادت کی کمٹمنٹ پر قائم ہیں، پیپلز پارٹی کی طرف سے کوئی بدنیتی نہیں ہے، اگر ایم کیو ایم کہتی ہے حکومت چھوڑ جائیں گے تو ہم ان کو جانے نہیں دیں گے، ہم ایم کیوایم کو منالیں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما وسیم اخترنے کہا کہ اندرون سندھ بلدیاتی انتخابات میں کھلی دھاندلی ہوئی ہے، الیکشن کمیشن کے رولز کی دھجیاں اڑائی گئیں، اس طر ح کے الیکشن سے الیکشن نہ کروانا بہتر ہے، پولنگ اسٹیشنوں سے بیلٹ باکس اٹھالیے گئے، بیلٹ پیپرز پر سیاسی جماعتوں کے نشان موجود نہیں تھے.
ڈاکوؤں نے الیکشن عملے کو اغواکیاتو ذمہ داری کس کی بنتی ہے؟، عدالت میں انہی چیزوں کو بہتر کرنے کیلئے درخواست دائر کی تھی، تمام میڈیا چینلز نے دکھایا کہ ڈاکوؤں نے پولنگ عملے کو اغوا کرلیا۔وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے نوابشاہ، میرپورخاص، سکھر اور ٹنڈو آدم سے الیکشن لڑا ہے.
پیپلز پارٹی آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی ہدایات کے مطابق ہم سے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد کرے، آصف زرداری سے درخواست ہے کہ جلد از جلد اس کا فیصلہ کریں، اپنے ووٹرز کی مخالفت کے باوجود پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، ہم پر عوام کا دباؤ ہے معاہدے پر عمل نہیں ہوا تو رابطہ کمیٹی کوئی فیصلہ کرسکتی ہے۔
وسیم اختر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کے منہ سے فون کی بات اچھی نہیں لگتی، پی ٹی آئی والے آج ہمیں مشورہ دے رہے ہیں کہ فون کا انتظار نہ کریں،پی ٹی آئی کے لوگ ساڑھے تین سال ٹیلی فون ایکسچینج میں بیٹھ کر ہمیں فون کرواتے تھے۔
سینئر اینکر پرسن وسیم بادامی نے کہا کہ گیلپ سروے میں ایک سوال یہ بھی ہونا چاہئے تھا کہ عمران خان حکومت کے ساتھ کیا ہوا، پی ٹی آئی حکومت جانے کے بعد جتنی مہنگائی ہوئی آج ان کا دور بہتر لگتا ہے، ایک بڑا طبقہ سمجھتا ہے کہ عمران خان کی حکومت جانے کی وجہ مہنگائی نہیں تھی، پنجاب ضمنی انتخابات میں ن لیگ کا پلڑا بھاری نظر آرہا ہے.
پنجاب میں جن بیس نشستوں پر ضمنی انتخابات ہورہے ہیں یہ کاغذ پر پی ٹی آئی کی تھی لیکن ان میں سے دس نشستوں پر آزاد امیدوار جیتے تھے، ان آزاد امیدواروں کے ساتھ اب ن لیگ کا ووٹ بھی جڑ جائے گا جو انہیں جیتنے میں مدد دے گا۔
سینئر اینکر پرسن منیب فاروق نے کہا کہ ن لیگ حکومت میں ہو تو اس کیلئے انتخابات لڑنا بہت آسان ہوجاتا ہے.
ن لیگ کیلئے انتخابات لڑنا باقاعدہ سائنس ہے وہ اسی حساب سے ڈیل کرتی ہے، ن لیگ نے پنجاب میں اپوزیشن میں ہوتے ہوئے بھی ضمنی انتخابات جیتے، لاہور کے کچھ حلقوں میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا، ن لیگ کو ضمنی انتخابات میں واک اوور نہیں ملے گا۔