• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی نشریاتی ادارے این بی سی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کو خوف و ہراس کا سامنا ہے، وادی میں خوف و ہراس کے ماحول کی وجہ سے صحافی آزادانہ رپورٹنگ نہیں کر پا رہے۔

مقامی صحافیوں کو ریاستی دھمکیوں اور سیلف سینسرشپ کا سامنا ہے، بھارتی پولیس کی پوچھ گچھ، چھاپوں، دھمکیوں کی وجہ سے کئی صحافی روزگار کے دوسرے ذرائع اپنانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

مقبوضہ کشمیرمیں صحافت کی صورتحال پر این بی سی کی رپورٹ کے مطابق 2019ء میں بھارتی حکومت نے جموں کشمیر کی خود مختاری ختم کر کے سخت کریک ڈاؤن کیا تھا۔ 

جبکہ 2019ء کے بعد سے تقریباً 35 صحافیوں کو مجرمانہ مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ایک مقامی صحافی کا این بی سی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جموں کشمیر میں اب صحافت کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے، وادی میں صحافت کرنا اب مجرمانہ عمل لگتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے 2020ء کی میڈیا پالیسی سے خبروں کے مصدقہ ہونے کا اختیار مقامی انتظامیہ کو دے دیا اور رواں برس کے آغاز پر مقامی انتظامیہ نے سری نگر پریس کلب پر چھاپہ مار کر اسے بھی بند کر دیا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید