• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:سید اقبال حیدر۔۔۔ فرینکفرٹ
جرمنی میں سفارت خانہ پاکستان میں نئے سفیر ڈاکٹر محمد فیصل کے آنے کے بعد سفارت خانہ اورمقامی کمیونٹی کے درمیان مضبوط رابطے استوار ہوئے ہیں،یہاں کمیونٹی سے مراد صرف پاکستانی کمیونٹی ہی نہیں جرمنی کے دارالحکومت برلن کے جرمن حلقے بھی پاکستانی سفارت خانے کے مزید قریب آئے ہیں اور انھیں پاکستان کی ثقافت اور فنونِ لطیفہ سے آگاہی ہوئی ہے،اس سلسلہ کی کڑی سفارتخانہ پاکستان برلن کے زیرِ اہتمام جرمنی میں بسنے والے طلبہ،سفارکاروںاور مقامی جرمن افراد کے لئے ایک آرٹ اور موسیقی کی تقریب تھی جس کامقصد مہمانوں کو پاکستان میں موجود فنونِ لطیفہ کے روایتی اور فنی پہلوئوں سے روشناس کرانا تھا،سفیرِ پاکستان ڈاکٹر محمد فیصل نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو قدرت نے کئی باصلاحیت اور ہنر مند افراد سے سے نوازا ہے جنہوں نے دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے،پاکستانی سفیرنے اس طرز کی دیگر تقریبات منعقد کرانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستانی فنون و صلاحیتوں کو روشناسی و پزیرائی مل سکے،پروفیسر سلیمہ ہاشمی اس تقریب کی مہمانِ خصوصی تھیں جنہوں نے خصوصی طور پر پاکستانی خواتین فنکاروں کے مختلف ادوار میں کئے گئے کام کے ارتقا اور فن کے بارے میں ماہرانہ تبصرہ کیاسلیمہ ہاشمی کی سیر حاصل گفتگو کے بعد فنِ موسیقی کی معروف شخصیت استاد اشرف شریف خان اور ساتھیوں نے شرکاء کو خوبصورت موسیقی کی دھنوں ،سروں سے جھومنے پر مجبور کردیا،استاد اشرف شریف اور ان کے ساتھیوں نے یورپ بھر میں اپنی روایتی مشرقی فن ِموسیقی کا مظاہرہ کیا اور بے پناہ داد سمیٹتے ہوئے ملک کا نام روشن کیا ،تقریب میں شرکاء نے پاکستانی رنگ اور ثقافت سے سجی اس شام کے اہتمام کے لئے سفیرِپاکستان سفار خانے کے افسران و اسٹاف کا شکریہ ادا کیا۔ پاکستان ایمبیسی برلن کی پاکستانی ثقافت سے سجی ہوئی ایسی رنگا رنگ تقریبات کی خبریں جب فرینکفرٹ جرمنی کے دیگر شہروں تک پہنچتی ہیں تو انھیں احساسِ کمتری ستاتا ہے اور دلوں میں یہ خیال آتا ہے کہ موجودہ سفیر پاکستان کی خوبصورت خداداد صلاحیتوں سے صرف برلن اور گردو نواح کے پاکستانی ہی کیوں مستفیض ہوتے ہیں،دوسروں بڑے بڑے شہروں میں آباد بڑی تعداد میں محب ِوطن پاکستانیوں سے یہ سوتیلا سلوک کیوں،برلن آنے والے فنکاروں سے دوسرے بڑے شہروں میں مقیم معززین شہر اور پاکستان قونصلیٹ کے تعاون سے ایسے پروگرام سلسلہ دوسرے شہروں میں بھی ہو سکتے ہیں،اس کی ایک مثال حالیہ ڈاکٹر عبدالباری خان کے انڈس ہاسپٹلز گروپ کے ڈونیشن کے ڈنر ہیں جن کا اہتمام برلن کے عدیل صاحب اور محمد الیاس صاحب، فرینکفرٹ میں راقم الحروف اور کومل ملک صاحبہ، میونخ میں شارق صاحب اور ڈاکٹر فاطمہ صاحبہ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر بہت احسن انداز میں کیا اور سرکاری خزانہ پر ایک پائی کا بھی بوجھ نہیں پڑا، ماضی میں پریس قونصلر غلام حیدر اور قونصلیٹ جنرل ڈاکٹر قاضی کی معاونت سے پاکستان پریس کلب جرمنی کے اراکین نے فرینکفرٹ میں بڑے بڑے پروگرام کئے جن میں پاکستان سے صنم ماروی جیسے نامور فنکار آئے اور یہ پروگرام پاکستان ایمبیسی برلن کے زیرِ انتظام ہونے والے پروگرامز کی ہی کڑی تھے،امید واثق ہے کہ ناچیز کی اس تجویز پر سفیر پاکستان ڈاکٹر محمد فیصل غور فرمائیں گے اور جرمنی میں سرکاری و قومی اداروں سے دور دراز دیگر بڑے شہروں میں بسنے والے محب وطن پاکستانیوں کے درمیان رابطوں کا فقدان کم ہوگا کیونکہ اب ان کی ٹیم میں پریس قونصلر غلام حیدر کے نعم البدل حنا ملک کی صورت میں موجود ہیں۔
یورپ سے سے مزید