اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے جعلی دستاویزات پر پاکستان لائے جانے والے برمی منشیات اسمگلر ابراہیم کوکو،کو لوکل شورٹی اور کچھ شرائط پوری کرنے کے بعد رہا کرنے کا حکم دیتےہوئے کہا کہ بری ہوکر چھ سال سے جیل میں پڑا ہے، یہ غیرملکی ہے، کورٹ آرڈر نہ کرے تو یہ سو سال جیل میں ہی پڑا رہے، نواز شریف کا معاملہ ہو تو ساری مشینری حاضر، غریب کاکوئی خیال نہیں۔
جمعہ کو ملزم کو ڈی پورٹ کرنے کے حوالے سے عدالتی حکم پر عدم عمل درآمد سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ عدالت پیش ہوئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ ایک غیر ملکی آدمی کئی سالوں سے بری ہونے کے باجود جیل میں ہے ، یہاں اگر نواز شریف کی بات ہوتی تو ساری مشینری حرکت میں آ جاتی ، جو کوئی ابراہیم کو کو کی طرف سے شورٹی دیتا ہے اس کو ایف آئی اے دیکھ لے ، شورٹی سے متعلق ایف آئی اے مکمل تسلی کرے گا .
ابراہیم کوکو نوٹیفائی ایڈریس پر رہے گا ، جب تک ابراہیم کوکو کی واپسی نہیں ہوتی تب تک اس کو پاکستان رکنے کی اجازت ایف آئی اے نے دینی ہے ، اسے مزید جیل میں رکھنا غیر قانونی ہے .
عدالت پہلے بھی فیصلہ دے چکی ہے جب تک اس کو واپس میانمار بھیجنے کے انتظامات نہیں ہوتے اس کو سٹیٹ جگہ دے ، لوکل پولیس کی مدد سے ایف آئی اے ابراہیم کو کو کو کسی بھی جگہ رکھے گی۔
عدالت نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد ایف آئی اے کے ساتھ تعاون کریں۔ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ ہم نے ایف آئی اے کو ہدایات دی ہیں کہ وہ کورٹ آرڈر پر عمل کریں۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ ایف آئی اے والے جعلی دستاویزات پر ابراہیم کو کو کو یہاں لیکر آئے ، یہاں اس کو سزا ہوئی ، بری ہو کر پانچ سال سے جیل میں پڑا ہے ، اس کو اپنے ملک میں بھی معافی مل چکی ، یہ پاکستانی نہیں غیر ملکی ہے۔