• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف شرط، چاروں صوبوں کا MOU پر دستخط کرنے پر اتفاق

اسلام آباد (مہتاب حیدر) آئی ایم ایف شرط؛ چاروں صوبوں کا MoU پر دستخط کرنے پر اتفاق ، بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 4.9 فیصد، رواں مالی سال میں 750 ارب روپے کا ریونیو سرپلس پیدا کرینگے۔ 

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی شرط پر عمل درآمد کیلئے تمام چاروں صوبوں نے بجٹ خسارے کو جی ڈی پی کے 4.9 فیصد پر کم کرنے کے لیے رواں مالی سال میں 750 ارب روپے کا ریونیو سرپلس پیدا کرنے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ 

اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی کہ وزارت خزانہ نے چاروں صوبوں کے ساتھ ایم او یو کا مسودہ شیئر کیا ہے اور وفاقی حکومت کی جانب سے ہر صوبے کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات دور کرنے کی ضمانت دینے کے بعد چاروں صوبوں نے آئی ایم ایف کی شرط کی تعمیل کے لیے ایم او یو پر دستخط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ 

وفاقی حکومت نے بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے مالیاتی استحکام کا آغاز کیا اور رواں مالی سال 2022-23 کے دوران 750 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 1.1 فیصد سے زیادہ کے صوبائی محصولات کی مدد سے وفاقی سطح پر جی ڈی پی کے 4.9 فیصد پر لے آئی۔ 

یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ 30 جون 2022 کو ختم ہونے والے گزشتہ مالی سال 2021-22 میں صوبوں نے کتنا ریونیو سرپلس پیدا کیا۔ گزشتہ مالی سال 2021-22 کے مالیاتی کھاتوں کو جاری ماہ کے آخر تک مضبوط کیا جائے گا۔ 

آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ چاروں صوبوں کے دستخط کے ساتھ ایم او یو پیش کرے جس کے تحت انہوں نے رواں مالی سال کے دوران 750 ارب روپے کا ریونیو سرپلس حاصل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ 

ابتدائی طور پر خیبرپختونخوا کی پی ٹی آئی کی زیر قیادت حکومت نے ابتدائی مرحلے میں ایم او یو پر دستخط پر تحفظات کا اظہار کیا تھا تاہم کے پی کے وزیر خزانہ نے اس ہفتے منگل کو وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے ملاقات کی جس میں دونوں فریقین نے آگے بڑھنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر اتفاق کیا۔ 

اس نمائندے نے کے پی کے وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا سے رابطہ کیا اور ریونیو سرپلس پیدا کرنے کے لیے ایم او یو پر دستخط کرنے کے بارے میں صوبے کا موقف دریافت کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ مرکز نے خالص ہائیڈل پرافٹ کی وجہ سے ہماری مشکلات کو حل کرنے پر اتفاق کیا اور فاٹا کے صوبہ خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد شیئرز میں اضافہ کیا اور صوبے نے ایم او یو پر دستخط کرنے پر اصولی طور پر اتفاق کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ کے پی کی حکومت آج رات یا کل اس ایم او یو پر دستخط کرے گی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے کے پی حکومت کو یقین دلایا کہ این ایچ پی پر ان کے مسائل اور این ایف سی میں بڑھے ہوئے حصہ کو مناسب طریقے سے حل کیا جائے گا۔ 

یہ ضمانت ملنے کے بعد صوبائی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پوری کرنے کے لیے ایم او یو پر دستخط کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم کے پی کی حکومت پنجاب کی جانب سے 100 یونٹس کی بجلی کی بلنگ معاف کرنے کے فیصلے پر اعتراض اٹھائے جسے ان کے اندازے کے مطابق 148 ارب روپے کی سبسڈی درکار ہوگی۔

صوبوں نے یہ اعتراض بھی اٹھایا کہ وفاقی حکومت نے صوبوں سے مناسب مشاورت کیے بغیر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا جیسا کہ تعلیم اور صحت کے شعبے کی افرادی قوت زیادہ تر صوبوں میں موجود ہے۔ یوں صوبوں کے تنخواہوں کا بل کئی گنا بڑھ گیا اور صوبوں کے لیے اہم موضوعات پر دیگر اخراجات کرنے کی جگہ نہیں چھوڑی۔

اہم خبریں سے مزید