دنیا کے ذہین ترین ناموں میں سے ایک، عظیم ترین فلسفی سقراط کا نام کسی شخص کے لیے انجان نہیں ہے۔ اسے دنیائے فلسفہ کا عظیم ترین معلم مانا جاتا ہے۔ سقراط کے خیالات انقلابی تھے اور ایسے نظریات کی نفی کرتے تھے جس میں غلامی اور انسانی حقوق چھیننے کی حمایت کی جاتی ہو۔
سقراط کے خیالات کی وجہ سے نوجوان اس کے پاس کھنچے چلے آنے لگے جس کی وجہ سے یونان کے بر سر اقتدار طبقے کو محسوس ہوا کہ اگر سقراط کا قلع قمع نہ کیا گیا تو انہیں بہت جلد نوجوانوں کی بغاوت کا سامنا ہوگا۔
چنانچہ انہوں نے اس پر مقدمہ درج کر کے اسے موت کی سزا سنا دی۔ اس وقت سزائے موت میں مجرم کو زہر کا پیالہ پینے کے لیے دیا جاتا تھا۔ زہر کا پیالہ پینے کے بعد اس نے کہا، ’’صرف جسم مر رہا ہے، لیکن سقراط زندہ ہے‘‘۔
وہ اپنے بارے میں کہتا تھا، ’’میں کوئی دانش مند نہیں، لیکن ان احمق لوگوں کے فیصلے سے دنیا مجھے ایک دانش مند کے نام سے یاد کرے گی‘‘۔
ذیل میں سقراط کے ایسے اقوال پیش کر رہے ہیں جو یقیناً نوجوانوں کے علم و دانش میں اضافے کا باعث بنیں گے۔
تاصل نیکی علم ہے
تاپنے آپ کے بارے میں سوچو، اور خود کو جانو۔
تخوشی کا راز وہ نہیں جو تم دیکھتے ہو۔ خوشی زیادہ حاصل کرنے میں نہیں، بلکہ کم میں لطف اندوز ہونے میں ہے۔
تسب سے مہربانی سے ملو، کیونکہ ہر شخص اپنی زندگی میں کسی جنگ میں مصروف ہے۔
تایک مصروف زندگی کے کھوکھلے پن سے خبردار رہو۔
تبے قیمت انسان کھانے اور پینے کے لیے جیتے ہیں، قیمتی اور نایاب انسان جینے کے لیے کھاتے اور پیتے ہیں۔
تعلم کو دولت پر فوقیت دو، کیونکہ دولت عارضی ہے، علم دائمی ہے۔
تسوال کو سمجھنا، نصف جواب کے برابر ہے۔
تحیرت، ذہانت کا آغاز ہے۔
تمہارا دماغ سب کچھ ہے۔ تم جو سوچو گے، وہی بن جاؤ۔
تنا اُمیدی اور مایوسی عمر کو گھٹا دیتی ہے۔
تزندگی کی سب سے بڑی فتح نفس پر فتح پانا ہے۔
تغصہ ہمیشہ حماقت سے شروع ہوکر ندامت پر ختم ہوتا ہے۔
تکسی بھی مشکل سے نجات کے لیے عقل مندوں سے مدد طلب کرو۔
تجواب سوچ سمجھ کر دو تاکہ تم کو بعد میں شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
تجو شخص حصولِ علم کی سختیاں نہیں جھیلتا اسے عمر بھر جہالت کی سختیاں جھیلنا پڑتی ہیں۔
تجوگزر گیا اس پر کفِ افسوس ملنے سے کچھ حاصل نہ ہوگا بلکہ موجودہ وقت بھی ضائع ہوجائے گا۔
تم زندگی میں چار چیزوں سے بلند مقام حاصل کر سکتے ہو ، نیک گفتاری ، بلند کردار، خلوصِ نیت اور نیک لوگوں کی صحبت۔