دورِ قدیم سے لے کر آج تک انسان تعمیرات کے لیے مختلف تعمیراتی مواد استعمال کرتا آیا ہے۔ مواد کے انتخاب اور استعمال میں وقت کے ساتھ تبدیلی آتی رہی ہے۔ انسان نے غار سے نکل کر گھاس، تنکوں اور بانس سے جھونپڑ ی بنانا شروع کی۔ پھر وقت کے ساتھ ساتھ ترقی کرتے ہوئے کچی مٹی اور گارے سے مکان بنانے لگا۔ اس کے بعد پکی سرخ اینٹیں سامنے آئیں اور پھر کنکریٹ اور سیمنٹ بلاک کا استعمال کیا جانے لگا۔
اس ترقی نے جہاں انسان کو لگژری مہیاکی وہاں، قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال آج ماحولیاتی تباہی اور عالمی درجہ حرارت میں خطرناک حد تک اضافے جیسے سنگین چیلنجز لیے ہمارے سامنے کھڑا ہے۔
ایسے میں دنیا میں جہاں ماحول دوست اور پائیدار ترقی کے طور طریقے فروغ پارہے ہیں، وہاں روایتی تعمیراتی مواد کا استعمال بھی جاری ہے۔
اگر پاکستان میں تعمیراتی مواد کی بات کی جائے تو سب سے پہلے اینٹ کا تصور ہمارے ذہنوں میں اُبھرتا ہے جسے تعمیرات میں استعمال ہونے والے بنیادی جزو کی حیثیت حاصل ہے اور جس کے بغیر تعمیر کا آغاز ہی ناممکن ہے۔ پہلی اینٹ سے متعدد اینٹیں جڑتی ہیں تو ایک مکمل دیوار کھڑی ہوتی ہے اور پھر ایک مکمل گھر یا عمارت تیار ہوتی ہے۔ کسی بھی فنِ تعمیر کو مضبوطی، پائیداری اور خوبصورتی فراہم کرنے میں اینٹ کا کردار ناگزیر ہے۔
اینٹیں مختلف اقسام میں دستیاب ہیں، جن میں مٹی کی پَکی ہوئی اینٹ، ریت کے چونے کی اینٹ (کیلشیم سلیکیٹ اینٹ)، انجینئرنگ اینٹ، کنکریٹ اینٹ، فلائی ایش اینٹ وغیرہ۔
اس کے علاوہ، کنکریٹ کے بلاکس بھی آج کل بآسانی دستیاب ہیں، جنھیں اینٹ کی جگہ استعمال کیا جاتا ہے۔
اینٹوں کی طرح بلاکس کی بھی بے شمار اقسام متعارف کروائی جاچکی ہیں۔ ہوا، مٹی اور پانی کے اثرات سے بھرپور ماحول دوست اینٹیں بن رہی ہیں۔لکڑی اور اسٹیل کا شاندار استعمال ترویج پارہا ہے۔ کنسٹرکشن اسمبلنگ ٹرینڈ بن چکا ہے، ایک ایک ستون تیار کرکے فٹ کیا جاتا ہے۔
تعمیراتی صنعت میں تھری ڈی پرنٹرز نے یہ عمل اور آسان کر دیا ہے۔ روبوٹک مشینیں بھاری اینٹوں کا بوجھ اُٹھاکرمزدوروں کے لیے سپرمین کا کردار ادا کررہی ہیں۔ مکسچر مشین نے رفتار بڑھا دی ہے، جس سے مکان کی فوری تعمیر ممکن ہوگئی ہے ۔ ذیل میں استعمال ہونے والے مختلف مواد کا جائزہ پیش کیا جارہا ہے۔
اینٹیں
تعمیراتی صنعت میں مختلف ڈیزائن سے تراشی گئی اینٹوں سے دیوار کی ایسی دیدہ زیب چنائی کی جاتی ہے کہ یقین ہی نہیں ہوتا کہ ایک ایک اینٹ جوڑ کر خوابوں کا محل بنایا گیا ہے۔ برِک ڈیویلپمنٹ ایسوسی ایشن امریکا اینٹوں کے استعمال پر رہنمائی مہیا کرتی ہے۔
کنکریٹ
آج کے دور میں تعمیرات میں کنکریٹ بنیادی مٹیریل کی حیثیت اختیار کرگیا ہے، جس کا سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ روایتی کنکریٹ 50فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے کی وجہ سے آلودگی کا مؤجب بن رہا ہے۔ عالمی درجہ حرارت میں کمی کے عالمی وعدہ کے مطابق، اب کنکریٹ بلاکس میں ایسے اجزا شامل کیے جاتے ہیں، جو درجہ حرارت کو معتدل رکھنے میں کارگر ہوتے ہیں۔
پلاسٹک
پلاسٹک کا استعمال برتنوں، فرنیچر میں تو کمال دیکھا، لیکن اب تھری ڈی پرنٹنگ نے پلاسٹک کے دروازوں اور کھڑکیوں کی راہ بھی نکال لی ہے۔امریکن کیمسٹری کونسل نے بائیوپلاسٹکس آرکیٹیکچر کے ماحول دوست اقدام کی توثیق کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ اس کی تیاری میں ہمیںتانبے کے منفی اثرات کو صفر کرنا ہوگا۔ پلاسٹک کے مکانات بھی بنائے جارہے ہیں۔ بائیو پلاسٹک منفی اثرات سےدور فولاد سے بھی کہیں زیادہ مؤثر ہے۔ اس میںزنگ نہیں لگتا،اس لیےساحلوں پر پلاسٹک کے مکانات کو مستقبل کے فن تعمیر سے موسوم کیا جارہا ہے۔
شیشہ
کہیں گلاس ٹاورز بن رہے ہیں تو کہیں شیشے کی کاریگری سے فرنیچر۔ حالیہ دور میں ’’فیکیڈ ایلی منٹس‘‘ کوآشکار کرنے کے لیے شیشے کا استعمال اہم سمجھا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں بلند و بالا عمارتیں شیشے سے بنائی جارہی ہیں، جو نا صرف خوب صورت لگتی ہیں بلکہ مضبوط بھی ہوتی ہیں۔ کارپوریٹ اداروں میں صاف و شفاف شیشے کا استعمال معمول بن چکا ہے۔
کیولر
بلند و بالا عمارتیں تعمیر کرنے والے معمار، کیولر (کاربن فائبر، فوٹو وولٹیک سیلز اور نامیاتی مواد) کو نہیں بھول سکتے، جودھاتی مواد سے زیادہ مضبوط ہے۔ اسٹیل سے پانچ گنا مضبوط اور لکچدارکاربن فائبر سے مختلف اشکال کے تعمیراتی مٹیریل مثلاً راڈز کو عمدگی سے بنایا جاسکتا ہے۔ فوٹو وولیٹک ٹیکنالوجی میں انقلاب کے باعث پھیلنے اور سکڑنے والی خلیہ نما بلند عمارات میں اس کا استعمال ماحول دوست سبز عمارت سازی کا پیش خیمہ مانا جاتا ہےجب کہ نامیاتی مواد نےآرگینک اسٹرکچرز سے آلودگی کے اثرات کو صفر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ٹیکسٹائل
سُننے میں تو بہت عجیب لگ رہا ہوگا کہ’’عمارتیں بھی لباس پہنتی ہیں‘‘۔ تاہم امریکا میں ایسے اسٹرکچرتعمیر کیے گئے ہیں، جہاںفیبرک کاسٹنگ کی گئی ہے۔ کپڑےثقافتی عمارتوں میں وافر مقدار میں استعمال کیے جارہے ہیں۔ شہتیروں، کھڑکیوں اور دیواروں کو خوبصورت کپڑے سے ڈھانپ کر آرٹ بلڈنگ کے جمال دکھائے جاتے ہیں۔کپڑا ریشم کا ہو یا کاٹن کا،اس کی اہمیت کو فراموش کرنا کارِ دشوار ہے۔
بانس اور تنکے
فطرت شناس مکانات میں بانس اور تنکوں کا شاندار استعمال انسان کی عمارتی تہذیب کی علامت ہے۔تنکوں سے بنائے آشیانے ہوا، مٹی اور پانی سے دوستی کی لازوال مثال ہیں۔ استعمال شدہ پلاسٹک بوتلوں سے بنے گھر ہوں یا استعمال شدہ مٹیریل کو دوبارہ قابل استعمال بنانا، ان کے لیے عمارت گر ہاتھ چاہئیں جواپنے فن سے پتھر میں جان ڈال دیتے ہیں۔