دنیا بھر کے مسلمان سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے عیدالاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔
اس سلسلے میں ہر مسلمان اپنی استطاعت کے مطابق جانور خرید کر لاتا ہے اور اسے اللّٰہ کی راہ میں قربان کرتا ہے۔
پاکستان بالخصوص کراچی میں جہاں جانور کی خریداری ایک مشکل مرحلہ ہے وہیں اسے ذبح کروانے کے لیے کسی ماہر قصاب کو تلاش کرنا بھی ایک اہم مسئلہ نظر آتا ہے، جانور کو ذبح کرنے کے لیے ایک ماہر قصاب کا انتخاب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
اس حوالے سے نمائندہ جنگ نے کراچی کے چند ماہر قصابوں سے ان کی رائے لی۔ انہوں نے بتایا کہ ماہر قصاب ڈھونڈنے کے لیے سب سے پہلی شرط تو یہ ہے کہ آپ جس دکان سے پورے سال گوشت خریدتے ہیں، اسی سے اپنا جانور ذبح بھی کرواسکتے ہیں، دوسری بات یہ کہ ماہر قصاب کا جانور کو ذبح کرنے کا انداز منفرد ہوتا ہے وہ اسے اس طرح ذبح کرنے کی کوشش کرتا ہے جس سے اسے کم سے کم تکلیف ہو، اکثر لوگ نادانی یا پھر پیسے بچانے کے چکر میں نان پروفیشنل قصاب (اناڑی قصائی) کا انتخاب کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا قربانی کا جانور درست طریقے سے ذبح نہیں ہو پاتا اور وہ لوگ گوشت کا بھی ستیاناس کر دیتے ہیں۔
دوسری جانب ایک ماہر قصاب جانور کو طریقے سے ذبح کرتا ہے اور اس کا گوشت بھی بہت اچھے انداز میں کاٹ کر اس کی بوٹیاں بھی بہت بہتر بناتا ہے۔
عیدالاضحیٰ کی آمد کے ساتھ ہی شہر میں بہت سارے برساتی مینڈکوں کی طرح قصائی بھی نکل آتے ہیں جو پیسے بنانے کی خاطر قربانی کرنے والوں کے جانوروں کا برا حال کر دیتے ہیں جس سے بعض اوقات قربانی بھی خراب ہو جاتی ہے اور اکثر ایسا گوشت نظر آتا ہے جس میں ہڈیوں کا چُورا بھی گوشت میں شامل ہو جاتا ہے اور جگہ جگہ سے کھال بھی کٹ جاتی ہے جو کسی کام کی نہیں رہتی۔
کراچی میں 25 برسوں سے کام کرنے والے ایک قصاب نے بتایا کہ اناڑی قصائی سے جانور ذبح کروانے میں جہاں اور بہت سے نقصان ہوتے ہیں انہیں میں ایک بڑا نقصان یہ بھی ہوتا ہے کہ جانور کے گلے پر غلط چھری پھیرنے سے جانور اٹھ کر بھاگ جاتا ہے، جس سے اسے بڑی تکلیف بھی ہوتی ہے ایسا متعدد بار دیکھنے میں آیا ہے۔
ایک اور قصاب نے بتایا کہ ہمارے پاس جانور کو ذبح کرنے والے اوزار بھی اچھی حالت میں ہوتے ہیں، جبکہ انہیں تیز کرنے کے بھی مختلف طریقے ہوتے ہیں، ماہر قصاب جانور کو ایک ہی وار میں ذبح کر دیتے ہیں جبکہ اناڑی قصاب جانور کے گلے پر چھری اس انداز سے پھیرتے ہیں جسے دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے وہ کیک کاٹ رہے ہیں۔