بیجنگ (جنگ نیوز )چین کےوزیرخارجہ وینگ یی کا کہنا ہے کہ ایشیائی ممالک عالمی طاقتوں کے ہاتھوں شطرنج کے مہرے نہ بنیں، ہمارے خطے کا مستقبل ہمارے ہاتھوں میں ہونا چاہئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی وزیر خارجہ نے انڈونیشیا میں آسیان (ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز) کے سیکریٹریٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایشیائی ممالک عالمی طاقتوں کے ہاتھوں شطرنج کے مہرے نہ بنیں۔چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خطے کے بہت سے ممالک پر فریق بننے کیلئے دباؤ ہے، خطے کو جغرافیائی سیاسی اعتبار سے الگ رکھنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے کا مستقبل ہمارے ہاتھوں میں ہونا چاہیے۔اپنے مترجم کے ذریعے بات کرتے ہوئے چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ بڑی طاقتوں کی دشمنی اور جبر سے شطرنج کے مہروں کے طور پر استعمال ہونے سے بچنے کے لیے ہمیں اس خطے کو جغرافیائی سیاسی اعتبار سے الگ رکھنا چاہیے،چینی وزیر خارجہ وینگ کی یہ تقریر بالی میں جی 20 وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے چند دن بعد سامنے آئی ہے اور چین کی سفارت کاری کے درمیان جس نے انہیں حالیہ ہفتوں میں پورے خطے میں دوروں پر مصروف رکھا ہے۔جی 20 کے سائیڈ لائن پر وینگ نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ پانچ گھنٹے کی میٹنگ کی جس میں دونوں نے اکتوبر کے بعد اپنی پہلی ذاتی بات چیت کو صاف قرار دیا۔وینگ نے پیر کو کہا کہ انہوں نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے کہا ہے کہ دونوں فریقین کو مثبت بات چیت کے لیے قواعد کے قیام اور ایشیا پیسیفک میں مشترکہ طور پر علاقائیت کو برقرار رکھنے پر بات کرنی چاہیے۔چین نے چند روز قبل افغانستان کے لیے تجارتی اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ زلزلہ زدگان کی امداد کے لیے 37 ملین ڈالرز دیے جائیں گے۔چین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ افغانستان کے لیے ہمارے پاس اقتصادی تعمیرِنو کے طویل المدتی منصوبے ہیں جس میں تجارت کو ترجیح دی جائے گی۔