فلک ناز
جامعات بنیادی طور سے جمہوری رویے کی ارتقاء میں اہم کردار اداکرتی ہیں۔ جامعہ ایسا تعلیمی ادارہ ہے جہاں طالب علموں میں ریاست کے عوام سے تعلق کو بہتر بنانے کے لیے شعور بیدار کیا جاتا ہے۔ طالب علموں میں برداشت، مخالف نظریات کو غیر جانبداری سے دیکھنے اور مخالفین کی بات کا مددل جواب دینے کی تربیت ہوتی ہے۔
ایسا نہیں ہے کہ جامعات کا سیاست میں براہ راست کردار ہے، بلکہ وہاں صرف نوجوانوں کی فکری ، اخلاقی اور جمہوری تربیت ہوتی ہے۔ طالب علموں کے رویے بہتر بنانےاور کردار کو مضبوط کرنے میں جامعات کا کردارانتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس پوری تربیت کے نتیجے میں جب نوجوان عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں ،تو ان کے مزاج میں جمہوری رویہ شامل ہوچکا ہوتا ہے۔ پہلے زمانے جب میں طلبا یونینز بحال تھیں، تو ان کے ذریعے طالب علموں کی سیاسی اور فکری تربیت بآسانی ہوجاتی تھی، ان یونیز میں آگے آگے رہنے والے طلباء آگے جا کر ملک کے ایوانوں میں بیٹھتے تھے، جہاں مددل بحث و مباحثہ، تعمیری تنقید ، مخالفین کے اچھے کام کی تعریف کرنے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کرتا تھا، یہی وجہ تھی کہ سیاست میں کبھی مخالفین ایک دوسرے کے لیے غیر اخلاقی زبان کا استعمال نہیں کرتے تھے، مگر گزشتہ کچھ عرصے سے نوجوانوں کی توجہ سیاست میں نہیں ، جو خوش آئند نہیں ہے۔
نوجوانوں کی اکثریت کی توجہ صرف ڈگری ، ملازمت حاصل کرکے ملک سے باہر جاکر ملازمت کرنے پر ہے، ہر کوئی وطن عزیز کی خامیاں تو گنوادیتا ہے، لیکن برس ر اقتدار آکر ان خامیوں کو دور کرنے کی کوشش نہیں کرتا، جب تک نوجوان ملکی سیاست میں توجہ نہیں لیں گے، تب تک نئی قیادت کیسے سامنے آئے گی؟ نسل نو ملکی سیاست میں مثبت تبدیلی لاسکتی ہے۔
اب نوجوانوں کو ہی اس ملک کو سدھارنے اور آگے بڑھانے کے لیے آگے بڑھ کر کام کرنا ہوگا۔ ضرورت وقت یہ ہے کہ طلبا یونین کو مکمل طورپر بحال کیا جائے۔ تاکہ نوجوانوں کی سیاسی تربیت ہوسکے، ان میں تنقید برداشت کرنے ، مخالفین کی بات تحمل سے سننے اور مدلل انداز میں اپنی بات کہنے کا سلیقہ آسکے ۔